ہومیوپیتھی کا گلا گھونٹنا

دنیا بھر کی طرح ’’ ہومیوپیتھک طریقہ علاج ‘‘ پاکستان میں کسی تعارف کا محتاج نہیں ۔ یہ ہومیوپیتھک طریقہ علاج کا کرشمہ ہے جہاں دیگر طریقہ علاج بے بس ہو جاتے ہیں وہاں تاریخ گواہ ہے کہ پیچیدہ و لاعلاج امراض بھی اﷲ پاک کے خصوصی کرم و فضل سے اور ہومیوپیتھک معالجین کی انتھک محنت سے ٹھیک ہوئے ہیں ۔اور ہو رہے ہیں ۔ ہومیوپیتھک طریقہ علاج کو شروع سے ہی تنقید اور حسد و بغض کا سامنا ہے۔ ہومیوپیتھی کیا ہے؟ زیادہ نہیں صرف اتنا ہی جاننا ضروری ہے کہ یہ کسی ان پڑھ یا اتائی کی دریافت نہیں بلکہ اس کی بنیاد ٹھوس سائنسی تجربات و مشاہدات پر مبنی ہے۔ اس موقع پر صرف اتنا ہی کہنا کافی ہے کہ بانی ہومیوپیتھک ڈاکٹر کرسچن سموئل ہانیمن ( جرمنی ) اپنے زمانے کے اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے یہاں تک کہ آپ کو مکمل سات زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ آپ مختلف زبانوں کاترجمہ کر کے روزگار بھی کماتے رہے ہیں ۔ آپ ایم ڈی ( ڈاکٹر آف میڈیسن ) تھے اتنے اعلیٰ تعلیم یافتہ بندہ غیر سائنسی علوم کی بنیاد نہیں رکھ سکتا۔ اس سے بڑھ کر امریکہ ، افریکہ یورپ اور جرمن جیسے ممالک میں ہومیوپیتھک سسٹم کو اپنانے کیلئے کم از کم تعلیمی معیار MBBS رکھا گیاہے۔

پاکستان میں نیشنل کونسل برائے ہومیوپیتھی کے زیرِاہتمام DHMS چار سالہ ڈپلومہ کورس ہو رہا ہے۔ یہی کورس کرکے لوگ DHQ, THQ, ہسپتالوں میں ہومیوپیتھک ڈاکٹرز کی حثیت سے اپنے فرائض سر انجام دے رہے تھے ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے سرکاری ہسپتالوں میں ہومیوپیتھک ڈاکٹرز کی تعیناتی کو ختم کر دیا گیا۔ ہومیوپیتھک معالجین سے اس قدر بغض رکھا گیا کہ گزشتہ کئی سالوں سے اگر کسی ہومیوپیتھک ڈاکٹر کے کلینک سے ڈسپرین ، پیراسٹامول یا پائیوڈین پائی جاتی تو کلینک سیل کر دیا جاتا۔ حالانکہ فرسٹ ایڈ یا عام روزِ مرہ کی ادویات کے لئے امریکہ ، افریکہ یورپ اور عرب میں کوئی پابندی نہیں ۔ یہ بات ضرور ہے کہ ANTI BIOTIC ادویات پاکستان کی طرح بغیر ڈاکٹری نسخہ کے فروخت نہیں ہوتی۔ مزے کی یہ بات ہے کہ عام روزمرہ کی ادویات مڈل اور سادہ میٹرک والی لیڈی ہیلتھ ورکرز تقسم کرتیں ہیں مگر اناٹومی ، فزیالوجی، سائکالوجی ، پیتھالوجی سمیت مائنر سرجری جیسے میڈیکل مضامین پر علم حاصل کیا ہوا ہوتاہے۔

خیر اب ہومیوپیتھک سسٹم کی بہتری کے لئے بنیادی تعلیم میٹرک سائنس کی جگہ FSc پری میڈیکل کر دی گئی ہے۔ جس کو عام پڑھے لکھے طبقے سمیت ہومیوپیتھک ڈاکٹرز نے خوب سراہا ہے اور خدشہ بھی ظاہر کیا ہے! خدشہ کیا ہے ؟ اس بات کو سمجھنے کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ ’’ کوئی بھی ڈپلومہ پروفیشنل ہو یا نان پروفیشنل دوسال یا زیادہ سے زیادہ تین سال کے عرصہ پر محیط ہوتا ہے۔ یہ واحد ہومیوپیتھک ڈپلومہ DHMS ہے جو میٹرک کے بعد دو تین کی بجائے چار سال میں مکمل ہوتا ہے۔ اور اسی ڈپلومہ کی بنیاد پر ضلعی ہیڈکواٹرز DHQ ، تحصیل ہیڈکواٹرز THQ ،رورل ہیلتھ سنٹرز پر ہومیوپیتھک ڈاکٹرز اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں ۔ جیسا کہ پہلے عرض کیا ہے پچھلی حکومت نے ہومیوپیتھک ڈاکٹرز کی تعیناتی روک دی ہے۔

اب اگر ہومیوپیتھک ڈاکٹرز کے لئے داخلہ کے لئے بنیادی تعلیم FSc کر دی گئی ہے تو واضع طور پر حکومت کو اعلان کرنا ہوگا کہ اب ایف ایس سی پاس طلبہ ہومیوپیتھی میں داخلہ لینے کے اہل ہیں تو وہ ڈگری کورس ہوگا جو FSC کے بعد ہوگا اور اس کا دورانیہ چار سال رکھا جائے،

جو پہلے ڈپلومہ DHMS ہولڈرز ہیں یا طالب علم ہیں ان کی رجسٹریشن خودبخود ڈگری کورس میں منتقل ہو جائے گئی۔ اس کے ساتھ ڈپلومہ کورس مکمل بند کر دیاجائے یا اس کا دورانیہ دیگر ڈپلوموں کی طرح دوسال کا کیا جائے۔

نئے ڈگری ہولڈرز کے لئے MBBS کے مساوی سہولیات اور نوکریاں BHU کی سطح پر متعارف کروائی جائیں ، ڈپلومہ ہولڈرز کو اسسٹنٹ کی حثیت سے جیسا دیگر پیرا ٹیکنیشن کو نوکری دی جاتی ہیں دی جائے۔

اگر ہومیوپیتھک کورس کو ڈگری کی بجائے ڈپلومہ ہی رکھنا ہے تو میٹرک سائنس کی جگہ FSc پری میڈیکل کرنے کا صاف مطلب ’’ ہومیوپیتھی کا گلا گھونٹنا ہے ‘‘
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Dr Tasawar Hussain Mirza
About the Author: Dr Tasawar Hussain Mirza Read More Articles by Dr Tasawar Hussain Mirza: 301 Articles with 347086 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.