للن تریپوری نے کلن آسامی سے پوچھا دیکھا اپنے پردھان
سیوک نے ہم لوگوں کو کس طرح دل کھول کر مبارکباد دی؟
اچھا ! کس خوشی میں ؟ ہم کو تو آسام کے ضمنی انتخاب میں پانچوں سیٹ جیت
جانے پر بھی انہوں نے تعریف کا ایک لفظ نہیں کہا تھا ۔
بھیا وہ تو ایسا ہے کہ آسام کے علاوہ ملک بھر میں اپنی پارٹی ہار گئی تھی
اس لیے ان کو خاموش رہنا پڑا لیکن اس بار تو صرف تریپورہ میں الیکشن ہوا
تھا۔
اچھا! کلن نے سوال کیا۔ آپ لوگوں نے یہ کون سا الیکشن بیچ ہی میں کرلیا ؟
ارے بھائی لوکل باڈی کا الیکشن تھا ۔ وہ تو الگ الگ ہی ہوتا ہے نا؟
اچھا تو کیا میونسپل الیکشن پربھی اب ہمارے پردھان سیوک بولنے لگے ؟
جی ہاں ان کو الیکشن میں بہت دلچسپی ہے ۔ مجھے لگتا ہے اگر میں اپنی بلڈنگ
کی سوسائٹی کا بھی صدر منتخب ہوجاوں تو مجھے مبارکباد کا پیغام آجائے گا ۔
کلن نے سوال کیا اچھا وہ تو ٹھیک ہے لیکن مودی جی اپنے مبارکباد کے پیغام
میں کیا لکھ دیا جو تم اتنے خوش ہو؟
لکھا ہےکہ تریپورہ کے لوگوں نے واضح پیغام دیا ہے کہ وہ اچھی حکمرانی کی
سیاست کو ترجیح دیتے ہیں ۔ میں اس یکمشت حمایت کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔
کلن بولا یار یہ تو ایک عام سی بات ہے جو کسی بھی کامیابی پر کسی سے بھی
کہی جاسکتی ہے۔ تم اتنے کیوں پھولےنہیں سما رہے ہو؟
بات تو عام ہے لیکن چونکہ خاص آدمی کے منہ سے نکلی ہے، اس لیے خوش ہورہا
ہوں ۔ دیکھو تمہارے لیے نہیں نکلی تو تم کتنے دکھی تھے؟
کلن بولا وہ تو ٹھیک ہے لیکن یہ یکمشت حمایت والی بات سمجھ میں نہیں آئی ۔
ارے بھائی ہم لوگوں نے 222 میں سے 217 نشستیں جیت لی ہیں ۔ یہ کوئی معمولی
بات ہے کیا؟ ایسا آج تک کبھی نہیں ہوا؟؟
کلن نے پوچھا لیکن میں نے تو پڑھا تھا کہ وہاں کل 324نشستیں ہیں، تو باقی
کا کیا ہوا؟ فساد کے سبب وہاں الیکشن ملتوی تو نہیں ہوگئے؟؟
ارے بھائی باقی 112تو ہم لوگ بلا مقابلہ جیت چکے تھے ۔ وہاں الیکشن کی نوبت
ہی نہیں آئی۔
ارے یہ تو کمال ہوگیا ۔ اچھا بھیا ایک بات سچ سچ بتانا اگر یہ مساجد پر
حملہ نہیں ہوا ہوتا اور مسلمانوں کی دوکانیں نہیں جلائی جاتیں تو کیا یہ
ممکن تھا ؟
للن بولا یار تونے تو ہماری دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا۔ صحیح بات یہ ہے کہ
اس ہنگامہ کے بغیر یہ ناممکن تھا ۔ اسی نے ہمارا کام اور دشمنوں کا کام
تمام کردیا۔
کلن نے پوچھا کہیں بنگلہ دیش میں اپنے ہی کسی آدمی نے پنڈال والی گڑ بڑ تو
نہیں کردی تھی تاکہ یہاں فائدہ مل جائے؟
یار اتنے دور کی خبر تو مجھے نہیں ہے لیکن ہم لوگوں نے اس کا بھرپور فائدہ
اٹھاکر اپنا کام نکال لیا ؟
اچھا کلن یہ بتاو کہ اپنے سیاسی فائدے کے لیے کسی کی عبادتگاہ کو نقصان
پہنچانا اور دوکان کو جلانا تمہیں ٹھیک لگتا ہے؟
للن بولا سچ بولوں تو یہ مجھے بھی اچھا نہیں لگتا۔ جمن میرا بچپن کا دوست
ہے اس کی دوکان جلی تو مجھے بہت دکھ ہوا۔ میں ہفتہ بھر اس سے منہ چھپاتا
رہا ۔
تو پھر یار ہم لوگ ایسا کیوں کرتے ہیں؟
کیا کریں بھائی ہمارے ملک میں جمہوریت ہے۔ یہاں حکومت کرنے کے لیے الیکشن
لڑنا پڑتا ہے اور اس میں کامیابی کے لیے یہ سب کرنا ہی پڑتا ہے۔
کلن نے کہا یار حکومت تو پہلے بھی ہوتی تھی مگر یہ سب نہیں ہوتا تھا ؟
حکمراں بلاتفریق مذہب و ملت اپنے تمام باشندوں کا خیال رکھتاتھا۔
جی ہاں، ان خوش قسمت لوگوں پر الیکشن جیتنے کی مجبوری نہیں تھی۔اس وقت
اقتدارکے لیے فوجیں آپس میں لڑتی تھیں ۔ اب عوام کولڑاناپڑتاہے۔
ہاں للن تریپوری مگر یہ تو ماننا پڑے گا اس سے تمہارے صوبے کی بہت بدنامی
ہوئی۔
جی ہاں لیکن تم نے نہیں سنا ؟ بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا ۔ ہمارے
دشمنوں نے ہمیں جتنا بدنام کیا ہمارا اتنا ہی فائدہ ہوگیا ؟ ہم بھی یہی
چاہتے تھے۔
کیا مطلب؟ تم یہ تو نہیں کہنا چاہتے کہ تمہارے دشمنوں نے تمہارا بھلا
کردیا؟ اچھا یہ بتاو کہ اگر وہ ایسا نہ کرتے تو کیا ہوجاتا؟؟
ارے بھائی تم خود سوچو اگر ترنمول کو 25 فیصد ووٹ کے بجائے 40 فیصد مل جاتے
تو ہمیں ایسی زبردست کامیابی کیسے ملتی؟ اسی لیے یہ کھیل کھیلنا پڑا۔
اچھا کھیل تو ختم ہوگیا۔ اب وہ جو 102لوگوں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج
کرلیا گیا ہے ان کا کیا ہوگا ؟
دیکھو اب ہمارا مقصد تو حاصل ہوچکا ۔ اس لیے وزیر اعلیٰ نے ان پر نظر ثانی
کا حکم دے دیا ہے۔
کلن نے پوچھا میں نہیں سمجھا ؟ اب آگے کیا ہوگا ؟؟
یار تم بہت بھولے ہو۔ اب بہت سارے لوگوں کے خلاف ایف آئی آر واپس لے لی
جائے گی اور باقی لوگوں کے خلاف مقدمہ کمزور کردیا جائے گا۔
یار للن تم اتنی بڑی بات کس بنیاد پر کہہ رہے ہو؟
بھائی تم کچھ پڑھتے پڑھاتے تو ہو نہیں ۔ تم نے دیکھا وزیر اعلیٰ بپلب داس
نے اس کامیابی کے بعد کیا کہا؟
کلن نے کہا جی ہاں مجھے پتہ ہے وہ بولے یہ تاریخی کامیابی بدنام کرنے والوں
کو سٹیک جواب ہے۔اس نےہمیں % 98.50کی کامیابی سے ہمکنار کیا ہے۔
بپلب داس نے یہ بھی کہا کہ تریپورہ کو بدنام کرنے والےدیکھ لیں کہ اکثریتی
اور اقلیتی طبقات نے مل کر مودی جی کی قیادت میں ترقی کو ووٹ دیا ہے۔
یار یہ تو بیوقوف بنانے والی بات ہے۔ میرے خیال میں 13فیصد مسلمانوں اور
عیسائیوں نے ترنمول کو ووٹ دیا ہوگا تبھی تو اسے 25فیصد ووٹ مل گئے۔
جی ہاں یہ بات صحیح ہے لیکن بپلب داس اب اگلے سال اسمبلی الیکشن تک مل جل
کے رہنے کی بات کریں گے اور ضرورت پڑی تو پھر فساد کروا دیں گے۔
یہ تو بڑی عقلمندی کی سیاست ہے ۔ اس بیوقوف وزیر اعلیٰ کویہ نادر آئیڈیا
کہاں سے مل گیا ؟
یہ سبق تو اس نے تمہارے آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما سے سیکھا ہے۔
کلن چونک کر بولا لیکن ہمارے آسام میں تو کوئی فرقہ وارانہ فساد نہیں ہوا؟
جی ہاں لیکن کیاآسام کے ضلع درنگ میں آٹھ سو بنگالی نژاد مسلمان خاندانوں
کو سپا جھر کے دھول پور سے نہیں ہٹایا گیا ؟
ارے ہاں وہاں تو لاش پر کودنے والے فوٹو گرافر نے مجھے شرمسار کردیا تھا
اور اس کی تشہیر بھی بہت ہوئی۔
للن بولا دیکھو بھیا اگر وہ واقعہ اور اس کی تشہیر نہ ہوتی تو بی جے پی
ضمنی انتخاب میں سب کی سب سیٹیں نہیں جیت پاتی ۔ کیا سمجھے؟
اچھا تو تمہارا مطلب ہے اسی فارمولے کو دوہرا کر بپلب داس نے لوکل باڈیز پر
چھاپہ مارااور کامیابی درج کرالی ۔
اور نہیں تو کیا ؟ یہی تو جمہوری سیاست ہے کہ اپنوں کو خیالی دشمن سے ڈراو۔
بے قصور غیروں پر ظلم کرو اور اپنی سیاست چمکاو۔
کلن نے کہا اگر ایسا ہی ہے تو لعنت ہو اس سیاسی نظام پر جو ہمیں بار بار
شرمندہ کرتا ہے۔ اس کاکوئی بہتر متبادل تلاش کرنا ہی پڑے گا۔
للن بولا جی ہاں اگر کوئی مل جائے تو مجھے بھی بتانا۔ میں بھی اس سے بیزار
ہوگیاہوں ۔
ہمارے دشمنوں نے ہمیں جتنا بدنام کیا ہماتا ارنا ہی فائدہ ہوگیا ؟
|