ادبی شخصیت۔ڈاکٹر سردار بشن سنگھ

تحریر: ڈاکٹر زرقانسیم غالب
بغض و عناد کینہ و نفرت کو چھوڑ دے
انسانیت کا جو ہے پیغام اس کو عام کر
(زرقاغالب)
زندگی میں ایسے لوگ بھی ملتے ہیں جو کچھ نہیں ہوتے لیکن انکی آکڑ آسمان کی بلندیوں کو چھونے کی ناکام کوشش کررہی ہوتی ہے اب کوئی کتنا بھی دراز قد ہو اصل میں اخلاق و کردار کا دھنی ہی قد آور ہے ایسی ہی پیاری شخصیت کے مالک میری آج کی انتخاب شخصیت میں موجود ہیں جنکا نام ڈاکٹر سردار بشن سنگھ ہے

سرداربشن سنگھ سابقہ پردھان ہیں لیکن میری نظر میں وہ کل بھی پردھان تھے اور آج بھی۔۔ ایسا کیوں ہے؟ کیونکہ جودلوں پر راج کرتے ہیں حقیت میں وہی پردھان/سلطان ہے اور دلوں پر راج وہ کرتے
ہیں جو خود دل والے ہیں ہمارے ڈاکٹر سردار بشن سنگھ کا شمار ایسی ہی شخصیات میں ہوتا ہے
کونسے دور میں ہم زندہ ہیں
لوگ نفرتوں میں بٹے دیکھے ہیں
(زرقاغالب)

اس نفسانفسی کے دور میں لوگ عہدہ، رتبہ، پیسہ، شہرت دیکھ کر یہ تعین کرتے ہیں کہ آپکو کتنی عزت دینی ہے اور کتنی بات کرنی ہے اور کچھ لوگ تو آپ کو ویسے ہی ہلکا لے لیتے ہیں کہ یہ دور ہے دکھاوے کا خود کی نمائش کا یہاں یہ مثل خوب فٹ آرہی ہے ''جو دکھتا ہے وہ بکتا ہے'' لیکن یہاں نمائش کسی چیز یا کاروبار کی نہیں یہاں تو بات انسانیت کی ہے ان احکامات کی ہے جو دنیا کا ہر مزہب ہمیں درس دیتا ہے معزز قارئین کو یہ پڑھکر مسرت ہوگی کہ ڈاکٹر بشن سنگھ جی حق۔ انسانیت کو نبھاتے ہوئے عاجزی و انکساری و اخلاقی حدوں سے گزرتے ہوئے اپنی حیات کو مثالی بنا رہے ہیں جو عام انسان کا کام نہیں ایسے لوگ عام بن کر خود کو اﷲ کے خاص بندوں میں اپنا نام شمار کر رہے ہوتے ہیں کہ اخلاق،. کردار اور محبت امن کا پیغام پھیلانے والے ہی بلند مقام پاتے ہیں اب چاہے وہ کوئی بھی مزہب ہو دنیا کا ہر مزہب یہی بتاتا ہے اور ہمیں اسی پر عمل کرنا چاہیئے
انسانیت کا جس میں بھلا ہو وہ کام کر
اپنے بڑوں کا حد سے سوا احترام کر
(زرقاغالب)

ڈاکٹر سردار بشن سنگھ جی سے میری پہلی ملاقات گوردوارا لاہور میں ہوئی جس پر میں نے کالم بھی لکھا دوسری ملاقات تب ہوئی جب راقمہ کے منتخب کرنے پر آپکو گورو نانک یونیورسٹی ایجوکشنل سروسز سے اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری کے لئے نامزد کیا گیا ہے خوشخبری دینے گء اور آپکا انٹرویو بھی کیا آپ سے تیسری ملاقات ننکانہ صاحب گرونانک کے جنم دن کے موقع پر پر ہوئی جہاں ہمیں امریکن ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگریوں سے نوازہ گیا ڈاکٹر سردار بشن سنگھ کو گرونانک ایجوکیشنل سروسز یو ایس اے کی جانب سے اور راقمہ کو رائل امریکن یونیورسٹی کی جانب سے بیشک ہم پر یہ اﷲ کی خاص کرم نوازی ہوء الحمدﷲ۔۔

ہر ملاقات پر راقمہ نے حسب۔ عادت ''خاموش رہ کر بہت سی باتوں کو محسوس کرتی ہوں اور پھر قلم کو اپنی زبان بنا کر بیان کرتی ہوں'' یہ بات نوٹ کی کہ آپ نہایت سادہ مزاج رکھتے ہیں عہدے کا تکبر نہیں بلاوجہ کی آکڑ نہیں آپ نے ہر وہ نیک عادت اپنائی ہوئی ہے جس کا پیغام دنیا کا ہر مزہب دہتا ہے اور آپ کے مزہب میں بھی یہی پیغام ہے درگزر کرنا، عاجزی و انکساری، اخلاق و مروت انسان سے پیار پھر چاہے وہ کوئی بھی مزہب سے ہو رنگ نسل سے بالا صرف اور صرف انسانیت کی قدر یہ خوبیاں آپکو نمایاں کرتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ میرے قلم نے آج کی اپنی شخصیت کے انتخاب میں ڈاکٹر سردار بشن سنگھ جی کا انتخاب کیا

اور انتہائی مسرت محسوس کر رہی ہوں دل میں کہہ رہی ہوں کہ فخر ہے زرقا کے قلم تم پر ہمیشہ سچ لکھا اور ٹھیک انصاف کیا ڈاکٹر سردار بشن سنگھ جی جیسی شخصیات نہ صرف سکھ برادری میں بلکہ پوری انسانیت کے لیئے نیک مثال ہے جو ہر مزہب کی عزت کرتے ہیں انسان کی عزت کرتے ہیں اور خود کو عام سمجھتے ہیں

زندگی میں ہمارے پاس دو ہی راستے ہیں نیکی اور بدی کا بیشک جس نے انسان کی عزت کی اسکی قدر کی. شر سے دور رہے وہی نیک لوگ ہیں اور جو لوگ شر پسند ہیں درگزر کرنا نہیں جانتے. فتنہ و فساد کو پھیلانے والے جھوٹ بولنے والے اور خود کو ہی سبکچھ سمجھنے والے ہیں وہی بد ہیں بیشک نیک لوگ راہ۔ بقا کے مسافر ہیں اﷲ ہمیں اسی راہ کا مسافر بنائے آمین

ڈاکٹر سردار بشن سنگھ جی نے جو گرونانک جی کے جنم دن پر نانکانہ صاحب میں تعظیم و تکریم دی تادم۔ حیات بھلا نہ پاؤنگی میں اپنے بچوں کیساتھ اس مبارک دن کے موقع پر ہمراہ اپنے بچوں جو بڑی خوشی و محبت و عقیدت سے ننکانہ گئے اور ڈاکٹر سردار بشن سنگھ جی کے حسن۔ اخلاق سے بہت متاثر ہو کر آئے کہ حسن۔ اخلاق دلوں پر راج کرنے کی سب سے بڑی کنجی ہے
 

Rasheed Ahmad Naeem
About the Author: Rasheed Ahmad Naeem Read More Articles by Rasheed Ahmad Naeem: 47 Articles with 46446 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.