چین اور پاکستان کی لا زوال اور بے مثال دوستی کو عہد
حاضر میں ممالک کے درمیان باہمی احترام اور باہمی سودمند تعاون پر مبنی
شراکت کی عمدہ مثال قرار دیا جاتا ہے۔بین الاقوامی تعلقات میں چین پاک
تعلقات کی "غیر معمولی نوعیت" ہے جس کی کلید یہی ہے کہ یہ تعلقات سدا بہار
ہیں جو عالمی و علاقائی صورتحال کے تابع نہیں ہیں بلکہ ہر گرزتے لمحے ان
تعلقات میں مزید مضبوطی آتی جا رہی ہے۔ چینی معاشرے میں پاکستان سے دوستی
کے حوالے سے ایک اصطلاح مقبول عام ہے "پاتھیے " جس کا مطلب ہے آہنی بھائی ،
مراد چین میں پاکستان کو ایک دوست کی حیثیت سے نہیں بلکہ بھائی کے طور پر
سمجھا جاتا ہے۔اسی طرح دونوں ممالک کے عوام اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں کہ
چین پاک دوستی ہمالیہ سے بلند ،شہد سے میٹھی اور سمندر سے گہری ہے۔چینی
میڈیا میں بھی پاکستان کے حوالے سے خبروں میں "چاروں موسموں" کے اسٹریٹجک
اور سودمند دوستانہ تعلقات کا بطور خاص تذکرہ کیا جاتا ہے۔
یہ بات اچھی ہے کہ دونوں ملکوں کی اعلیٰ قیادت اور دانش ور یا پھر چین پاک
دوستی کو آگے بڑھانے والی ممتاز شخصیات یہ چاہتی ہیں کہ اس لازوال دوستی کو
اگلی نسلوں تک منتقل کیا جائے اور انھیں بتایا جائے کہ اس دوستی کی جڑیں کس
قدر گہری اور مضبوط ہیں۔اس مقصد کی خاطر دونوں ملکوں میں گاہے بگاہے مختلف
تقریبات منعقد ہوتی رہتی ہیں جن میں سیمنارز ،کانفرنسز ،مباحثے اور بے شمار
ثقافتی سرگرمیاں شامل ہیں۔ثقافتی اعتبار سے اس وقت دونوں جانب بہت کام ہو
رہا ہے اور دونوں ممالک کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی کوششوں کے
ٹھوس ثمرات بھی برآمد ہوئے ہیں۔بیجنگ میں پاکستانی سفارتخانہ ہو یا پھر
اسلام آباد میں چینی سفارتخانہ ،دونوں کا کردار ہی قابل ستائش ہے۔ ابھی حال
ہی میں چین اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 70ویں سالگرہ
کی مناسبت سے "چائنا پاکستان روایتی آرٹس نمائش" کا بیجنگ میں انعقاد کیا
گیا۔ پاکستان ایمبیسی میں منعقدہ آرٹس نمائش میں دس ممتاز چینی مصوروں کے
تیس عمدہ فن پاروں کی نمائش کی گئی۔ان فن پاروں میں فطری خوبصورتی سمیت چین
پاکستان روایتی دوستی کے مختلف رنگوں کی عمدہ منظر کشی کی گئی ہے ۔ تقریب
میں چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق سمیت پاکستانی سفارتخانہ کے اعلیٰ
اہلکاروں چینی مصوروں ،میڈیا نمائندگان اور شعبہ آرٹس سے وابستہ افراد نے
شرکت کی ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے معین الحق نے کہا کہ پاکستان اور چین
کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی
تبادلوں کو زبردست فروغ ملا ہے۔ آرٹس کا شعبہ نہ صرف کسی بھی ملک کے اقدار
کا مظہر ہے بلکہ مختلف تہذیبوں ، مختلف ثقافتوں اور مختلف عوام کے درمیان
رابطوں کے فروغ کا اہم عنصر بھی ہے۔ انہوں نے اس موقع پر پاکستان اور چین
کے درمیان افرادی و ثقافتی روابط کے فروغ کے لیے چین پاکستان ثقافتی
راہداری کے قیام کی تجویز بھی پیش کی اور یہ امید ظاہر کی کہ جلد ہی اسے
عملی جامہ پہنایا جائے گا۔اس موقع پر پاکستانی سفیر نے نمائش کا دورہ بھی
کیا اور چینی فنکاروں کی کاوشوں کو بھرپور سراہتے ہوئے پاک چین ثقافتی
تعلقات کے فروغ میں ان کے کردار کی تعریف کی۔ چینی فنکاروں نے بھی پاکستان
سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کیا اور یہ عزم ظاہر کیا کہ اس بے مثال
دوستی کے جذبے کو مزید پروان چڑھایا جائے گا۔اس سے قبل بھی متعدد ثقافتی
تقریبات بیجنگ میں منعقد ہو چکی ہیں جن میں چینی حلقوں کی فعال شرکت چین
پاک تعلقات کی بہترین عکاسی کرتی ہے۔ابھی حال ہی میں پاکستان اور چین کی
مشترکہ پروڈکشن کی پہلی اینی میشن فلم "اللہ یار اینڈ دی لیجنڈ آف مارخور"
کی نمائش کی گئی۔ یہ تقریب دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی
70 ویں سالگرہ کی یاد میں منائی جانے والی تقریبات کا حصہ تھی۔اس سرگرمی کا
مقصد بھی یہی رہا کہ دونوں ممالک کے درمیان افرادی اور ثقافتی تبادلوں کو
مزید فروغ دیا جائے۔اس پیش رفت سے یہ امید بھی کی جا سکتی ہے کہ دونوں
ممالک مستقبل میں اس طرح کے مزید کامیاب مشترکہ منصوبے لائیں گے اور مزید
پاکستانی فلمیں اور ڈرامے چین میں ناظرین کے لیے دستیاب ہوں ، یوں افرادی و
ثقافتی تبادلوں کا فروغ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے مزید قریب لانے میں
ایک پل کا کردار ادا کرے گا۔
|