سعودی حکومت کی طرف سے جیسے ہی تبلیغی جماعت پر پابندی
عائدکئے جانے کی بات سامنے آئی ہے،اُس کے بعد سے جہاں عام مسلمان اضطراب
کا شکارہیں،وہیں اہل علم اور آلِ فتنہ ایک دوسرے پر کیچڑ اچھال رہے ہیں
اور ایسا محسوس ہورہاہے کہ مسلمانوں کوکیچڑ بآسانی مل رہاہے اور وہ اس کا
بھرپور فائدہ اٹھانا چاہ رہے ہیں۔اس وقت سعودی عرب یقیناً یہودیوں و
عیسائیوں کے ہاتھ کی پتلی بناہواہے اور جس سعودی عرب کو اتحاد کی رسی سمجھا
کرتے تھے وہ سعودی عرب اب عیسائیوں ویہودیوں کا ناڑا بن چکاہے او روہ ان کے
بتائے وہ طریقوں پر ہی عمل پیرا ہے۔یہ بات نئی نہیں ہے کہ سعودی عرب میں
صیہونی(زیونسٹ)نصاریٰ(عیسائی)یہودی(جیوش)حکومتوں کے اشاروں پر چل رہی
ہے۔پچھلے سو سالوں سے اس ملک میں رفتہ رفتہ دین وشریعت کی گرفت کمزور ہوتی
جارہی ہے،کبھی یہاں کے حکمران صوفی ازم کاگمراہی کا راستہ قرار دیتے ہیں تو
کبھی بریلوی نقطہ فکر کو غلط قرار دیتے ہیں،کبھی اخوان المسلمین کو دہشت
قرار دیتے ہیں تو کبھی یہ لوگ مختلف دعوتی تنظیموں پر پابندی لگانے کی بات
کرتے ہیں۔اب سعودی حکومت نے تبلیغی جماعت کو گمراہ کرنے والی اور دہشت گردی
کو بڑھاوا دینے والی تنظیم کہاہے اور وہ دن دورنہیں جب اہلحدیث توحید کے
معاملے میں سعودی حکومت پر سخت ہونے لگے گیں تو اُنہیں بھی ملک سے نکل جانے
کیلئے کہیں گے۔غورطلب بات ہے کہ حال ہی میں سعودی کے کرائون پرنس محمد بن
سلمان نے اسلام سے بڑا مذہب ابراہمی مذہب کہاہے،اسی لئے وہ مسلسل
یہودی،عیسائی اور صیہونی مذہبی پیشوائوں کے تعلق میں ہیں۔یہ سب بڑی بڑی
باتیں بڑے بڑے لوگ کرتے ہیں،لیکن بھارت جیسے ملک کے مسلمان جن پر پہلے ہی
آفتوں کے انبارہیں،جن پر ظلم کے پہاڑ ڈھائے جارہے ہیں،جن کا جینا محال
کیاجارہاہے،بیٹھے بیٹھے مسجدوں وقبرستانوں میں سے مورتیاں نکالی جارہی
ہیں،کھڑے کھڑے اوقافی املاک پر قبضہ جمانے کی کوششیں ہورہی ہیں،یہاں کے
مسلم نوجوانوں پر ماب لنچنگ اور جھوٹے مقدمات کی بوچھارہورہی ہے،بھارتی
مسلمان انصاف کیلئے ترس رہے ہیں،عدالتوں میں انہیں انصاف نہیں مل
رہاہے،بھارت کے مسلمان بےروزگاری کا غربت کا شکارہورہے ہیں،بھارتی مسلم
عورتیں بن بیاہی ماں بن رہی ہیں،عورتوں میں عریانیت عروج پر ہے،مرد اُن پر
شکنجہ کسنے میں ناکام ہیں،اخلاقی برائیوں کی بھرمارہے،سماج میں کوئی گرفت
نہیں ہے،نہ سیاسی ،نہ ملّی،نہ سماجی قیادت کی نشانی سامنے ہے،نہ مسلم
نوجوانوں میں اخلاقیات دکھائی دے رہے ہیں،نہ ہی ہمارے تعلیم کے قلعوں سے
واحدانیت وشجاعت کاعَلم بلند ہورہاہے،ہر طرف نفسا نفسی کا عالم ہے،مسلمانوں
کی مسجدیں ومدرسے خاندانی املاک میں شامل ہورہی ہیں،مسجدوں پر قبضے ہورہے
ہیں،ایسے میں سعودی عرب کے ایک بیان پر مسلمان ایک دوسرے مسلک پر جس طرح سے
کیچڑ اُچھال رہے ہیں،جس طرح سے ایک دوسرے کو ذلیل وخوارکررہے ہیں،سوشیل
میڈیا پر لمبی لمبی تحریریں لکھ رہے ہیں،دعوت کے منبر سے ایک دوسرے کی
کمزوریاں دکھا رہے ہیں،جس طرح سے سوشیل میڈیاپرویڈیوز بنا کر شیئر کررہے
ہیں،اگراُس پورےمواد کو اکٹھاکیاجائے اور اسے اردوکے علاوہ دوسری زبانوں
میں ترجمہ کیاجائے تو مسلمانوں کوتباہ وبربادکرنے کیلئے آر ایس ایس کی منو
سمرتی اور یہودیوں کی فری میسنری کتابوں کی ضرورت نہیں پڑیگی،بلکہ اسی
سےمسلمان برباد ہوجائینگے۔شرم آتی ہے،دل جلتاہے اور افسوس بھی ہوتاہے کہ
جتنی قوت اور شدت مسلمان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کیلئے استعمال کررہے
ہیں،اُتنی شدت بجرنگ دل اور وی ایچ پی کے لوگوں میں بھی نہیں ہوگی۔مسلمان
دوسروں کو فرقہ پرست اور کمیونل کہتے ہیں،لیکن ان کی فرقہ پرستی دیکھنا
ہوتو چند سوشیل میڈیا گروپس میں شامل ہوجائیں،وہاں پر آپ ایک دوسرے کوننگا
ہوتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں،جتنی برائیاں ایک دوسرے مسلک میں ہیں وہ تمام
برائیاں ہمارے اہلِ علم،دانشوران منظرِ عام پر لارہے ہیں۔بس بھی
کریں،کیچڑاُچھالنا چھوڑ دیں،بہت ہوچکی فرقہ پرستی،بہت ہوچکی حماقتیں،اپنوں
کا خیال کریں،اپنے مستقبل کو آبادکریں اور اپنے حالات کا جائزہ لیں،پہلے
گلی کے محلے اور اپنے ہی مال کابچائو کریں پھر محمد بن سلمان کو تھوکیں،اُس
پر لعنتیں بھیجیں۔وقت کاتقاضہ یہ ہے کہ باہرکی بات لیکر گھرمیں لڑائی نہ
کریں،بلکہ گھرمیں اتحاد رکھ کر باہر والوں سے لڑیں۔
|