پلیز، اپنے بچّوں پر رحم کیجئے
(Asif Jaleel, All Cities)
انہیں عالم ، ڈاکٹر ، انجینئر ، پائلٹ ، تاجر کچھ بھی بنایے لیکن کم ازکم بنیادی تربیت جو آپ کے ہاتھوں ہونی ہے اس میں کوتاہی نہ کیجیے۔
کیا آپ چاہیں گے کہ آپ کا بچہ منفی سوچ کا حامل ہو ؟
کیا آپ چاہیں گے کہ آپ کا بچہ دوسروں بارے منفی بولے؟
نہیں ناں ، یقینا آپ ایسا ہرگز نہیں چاہتے تو پھر چھوٹے بچوں کے سامنے آپس میں باتیں کرتے ہوۓ دوسرے رشتے داروں کی غیبت اور چغلی کیوں کرتے ہیں ؟ آپ کے پاس آپ کا چار سال کا بچہ بیٹھا ہوا ہے اور اسی کے سامنے ساس بہو ، نند ، دیورانی ، جیٹھانی کے کچے چٹھے کھولے جارہے ہیں ، فلاں رشتے دار نے یوں کیا ، فلاں نے یوں کیا اور جوش خطابت میں مغلظات بکی جارہی ہیں ، لفظ آپ کی زبان سے ادا ہورہے ہیں اور معصوم بچے کے دماغ کی صاف تختی پر لکھے جارہے ہیں ، ہر بچے کا ابتدائی آئیڈیل اس کے ماں باپ ہوتے ہیں جب بچہ اپنے آئیڈیل کو منفی بولتے دیکھتا ہے تو منفی سوچنا اور بولنا سیکھتا ہے ۔
یاد رکھیے غیبت گناہ کبیرہ ہے احادیث میں مبارکہ میں اس کی شدید ترین مذمت بیان کی گئ ہے اور یہی عمل جب آپ بچوں کے سامنے کرتے ہیں تو اس کی شدت و نحوست میں مزید اضافہ ہوتا ہے غیبت سے محفوظ رہیئے، خوش رہیئے... |