حضرت مغیرہ بن شعبہ سے روایت کرتے ہیں کہ آقائے دوجہاںﷺ
جب قضائے حاجت کے لئے کہیں جاتے تو بہت دور تشریف لے جاتے۔(سنن النسائی ،
کتاب الطھارۃ ،باب الابعاد عند ارادۃ الحاجۃ،رقم:۱۷،۱/۱۸)
حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ سید عالم ﷺجب قضائے حاجت کا ارادہ
فرماتے تو اتنی دور تشریف لے جاتے کہ کسی کو نظر نہ آتے۔ (سنن ابن ماجه،
کتاب الطهارۃ، باب: التباعد للبراز فی الفضاء، رقم:تاب ۳۳۲،ص۷۶)
سائنسی تحقیق
رسول اللہ ﷺ کا طریقہ تھا کہ استنجا کے لیے دور تشریف لے جاتے تاکہ پردے کا
خوب اہتمام رہے ، اس سنت کی عظمت کو سائنس بھی خراجِ تحسین پیش کرتے دکھائی
دیتی ہے کہ ایک کیمسٹری کے ماہر نے یہ بات بیان کی جب سے شہر پھیلنے لگے ،
آبادی بڑھنے لگی ،کھیت ختم ہونے لگے ہیں ،اس وقت سے لوگوں میں پیٹ کے
مختلف امراض مثلاً قبض،گیس،تبخیر اور جگر کے امراض بڑھ گئے،انسان جب تک
طبعی حاجت سے فراغت کے لیے کچھ دور چل کر جایا کرتا تھا وہ بہت سی بیماریوں
سے بچ جاتا تھا کہ استنجا سے قبل کچھ دیر پیدل چلنے سے آنتیں کھل جاتی ہیں
اور انسان بآسانی اور جلد طبعی حاجت سے فارغ ہوجاتا ہے۔
|