حکومت کی ناکامی اور ہمارا مستقبل

سیاست دان : وہ بھینس جو دودھ نہیں دیتی یا وہ گائے جو صرف اپنے ہی بچے کو دودھ پلاتی ھے ۔ موجودہ حکومت سے توقعات ضرور تھیں جو پوری نہ ہوسکیں ۔ جس کا دکھ ھے ۔
لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ کسی ایسی گائے جسے پنجابی میں (گاں) کہتے ہیں اس سے امیدیں جوڑلی جائیں۔

پرانے زمانے میں دو بادشاہوں کی آپس میں ملاقات ھوئی تو انہوں نے ارادہ کیا کہ ایک دوسرے کی بادشاہی کا دورہ کیا جائے ۔
بادشاہ Aنے بادشاہ B کو اپنے ملک آنے کی دعوت دی جسے قبول کرلیا گیا۔
بادشاہ B جب دورے پر پہنچا تو بادشاہ A نے اسے پوری ریاست کے انتظامات دکھائے سیر کروائی خوب تواضع کی جب دورہ ختم ھوا تو بادشاہ A نے اپنی بادشاہت کا رعب دکھانے کے لیئے درباریوں سے کہا کہ کپڑے اتاردو ۔ سارے دربارے ننگے ھوگئے ۔
بادشاہ A نے بادشاہ B کی جانب فخر سے دیکھا اور کہا دیکھی میری بادشاہت ۔۔۔
جاتے جاتے بادشاہ B نے بادشاہ A کو اپنے ملک آنے کی دعوت دی ۔
بادشاہ A جب دورے پر پہنچا تو بادشاہ B نے اسے پوری ریاست کے انتظامات دکھائے سیر کروائی خوب تواضع کی جب دورہ ختم ھوا تو بادشاہB نے درباریوں سے کہا کہ کپڑے اتاردو ۔
درباریوں نے سنتے ہی ڈنڈے اور ہتھیار اٹھالیئے ۔
ایک بزرگ درباری نے جلال میں کہا بادشاہ سلامت آپ ہمارے بادشاہ اس لیئے ہیں کہ ہماری جان مال اور عزت کی حفاظت کرنا آپکی زمہ داری ھے ۔
اگر آپ ہمیں بے عزت کرنے کی بات کریں گے تو ہم بغاوت کردیں گے ۔
بادشاہ B نے بادشاہ A کی جانب دیکھا جو دل ہی دل میں خوش ہورہا تھا کہ میری رعایا میں میرا مقام بہت بلند ھے ۔
بادشاہ B نے بادشاہ A کی سوچ کو جانتے ہوئے کہا ۔
یہ میری رعایا ھے ۔ خوددار ، غیور، اور بہادر قوم مجھے فخر ھے کہ میں ایسی قوم کا بادشاہ ہوں ۔
تمہارے درباری تمہارے حکم کے پابند ضرور ہیں لیکن بزدل اور غیرت کے معنوں سے ناآشناء ہیں۔
گزارش یہ ھے کہ
میرے احباب جسے بغاوت سمجھتے ہیں وہ بغاوت اور بہادری نہیں ۔
ھماری مقامی زبان کا محاورہ جس کا ترجمہ یہ ھے کہ
(بھینس کے نیچے سے کھینچ کر نکالو تو بھاگ کر گائے کے نیچے دودھ پینے پہنچ جاتا ھے )۔
اس محاورے کی مختصر تشریح کردیتا ہوں کہ ایک بھینس کا کٹا جو بھوکا ھے وہ ایک ایسی بھینس سے اپنی بھوک مٹانے کی کوشش کررہا ھے جس کا دودھ ھے ہی نہیں اسے کھینچ کر نکالا گیا تو بھاگ کر گائے سے اپنی مراد پوری کرنے پہنچ گیا ۔ حالانکہ گائے کبھی کٹے کو دودھ نہیں پلاتی ۔
دور حاضر کے سیاسی حالات میں کوئی بھی غیر جانبدار اور سمجھ دار انسان اگر سیاست دان کی تعریف کرے گا تو وہ یہ ہوگی سیاست دان : وہ بھینس جو دودھ نہیں دیتی یا وہ گائے جو صرف اپنے ہی بچے کو دودھ پلاتی ھے ۔
مزید مختصر کریتا ہوں کہ موجودہ حکومت سے توقعات ضرور تھیں جو پوری نہ ہوسکیں ۔ جس کا دکھ ھے ۔
لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ کسی ایسی گائے جسے پنجابی میں (گاں) کہتے ہیں اس سے امیدیں جوڑلی جائیں۔

میرے احباب کے لیئے مشکل ہوگا ۔
لیکن پھر بھی کہوں گا ۔
ھسدے رھو تے وسدے رھو ۔۔۔

 

Abdul Rasheed
About the Author: Abdul Rasheed Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.