ڈاکٹر محمد نواز خان
خوبصورت الفاظ کسی نے جس وقت بھی کہے کیاکماکہے چھٹی اس کونہ ملی جس نے سبق
یادکیاجب پونچھ میں لوگ زیادہ پڑھے لکھے نہ تھے توسروسزمیں اوپن میرٹ تھاجب
پونچھ کے لوگوں نے اس فیلڈمیں اپنے جوہردیکھناشروع کیے توکوٹہ سسٹم
آگیا،بات وہاں بھی نہ رکی توپھرایک ضلع سے چاراضلاع بن گئے اگرکسی دوسرے
ضلع کامتحدہ ضلع میں ملازم تھاتواس کوپونچھ کے کھاتے میں ڈال کرنئے اضلاع
میں تخلیق ہونی والی اسامیوں پروہاں کے لوگوں کولگایاگیابدقسمتی سے
سیاستدانوں اوربیوروکریٹس کی آنکھ بندکان ڈورے اوردل دق تھے کسی نے آوازنہ
اٹھائی کہ یہ زیادتی کیوں کی جارہی ہے ۔اس دھرتی کے ہرمعاملے میں تعصب کی
نظروں سے دیکھاگیااوریہاں کے بیوروکریٹس اورسیاستدانوں نے آئینی زبان
کولگام دے کرصرف اس بات پراتفاق کیاکہ ٹھیک ہماری نوکری یاسیاسی پارٹی میں
کوئی ان کونہ کہہ دے کہ تم نے حق کے الفاظ کیوں زبان سے نکالے ۔لہذاتوبلیک
لسٹ ہوگیاہے ۔پہلے توباقی سروسزکامعاملہ تھالیکن پونچھ کے لوگوں کے آگے
بندبنانے کے لئے تعلیمی اداروں میں بھی عرصہ تقریباًدس سال سے وہی کچھ شروع
ہوگیا۔میڈیکل کالج پونچھ اوریونیورسٹی پونچھ کے طلبہ وطالبات نے جن نامصائب
حالات میں آئینی ذہنیت کالوہامنوایاوہ تواپنی مددآپ ہے۔پونچھ میڈیکل کالج
میں باوجوداس کے کہ وائس پرنسپل کے لئے مقامی ڈاکٹرزکوالیفائی کردیئے تھے
اورہیں مگرکالج کی تعمیروترقی کوروکنے اورننگی تلوارسرپرلٹکانے کے لئے
ہمیشہ باہرسے لوگوں کویہاں لایاگیاتاکہ باہرسے آنے والے اپنی نوکری کریں
اورکالج کی تعمیرکاکوئی نام نہ لے اوریہ دھمکی کاعنصرباقی رہے کہ کسی بھی
وقت پہلے PMDCاوراب PMCکی جانب سے مطلوبہ ضروریات وقت پرپوری نہ ہونے پرکسی
بھی وقت میڈیکل کالج کویہ کہہ کرختم کردیاجائے کہ اتناعرصہ گزرنے کے بعدبھی
اگرمیڈیکل کالج کی آئینی بلڈنگ نہیں بن سکی تواس کودوسرے کالجوں میں تقسیم
کردیاجائے اﷲ یہاں کے سیاستدانوں اوربیوروکریٹس کوآنکھوں سے دیکھنے کانوں
سے سننے اوردل ودماغ سے سوچنے کی توفیق دے ۔پونچھ یونیورسٹی کاقیام ہی
سازشیوں کی آنکھوں کی مرچیں تھیں مگراﷲ اﷲ کرکے یونیورسٹی کاقیام عمل میں
آگیامگرسازشیں اورجڑیں کاٹنے کاسلسلہ جاری وساری ہے ڈاکٹرمنظورحسین سابق وی
سی مقامی بھی تھے اورتجربہ بھی تھاان کے دورمیں صحیح پلاننگ ہوئی اﷲ اﷲ
کرکے نوزیدہ یونیورسٹی نے کانٹوں سے نکل کرپھول بننے کے قریب پہنچی تومقام
وی سی کوایک دن کی مہلت نہ ملی مگرجس کویہاں کی یونیورسٹی کے بجائے آئینی
نوکری سے مطلب تھاان کومسلسل پانچ سال تک نوکری کاپوراپوراموقع فراہم
کیااوراس عرصہ میں کسی کوخیال نہ آیاکہ اس کے تین کیمپسزمیں لگایاجانے
والاسریاتوبچالیاجائے اس کوگلنے سڑنے سے کسی نے بچانے کی کوشش کی۔سوچاتک
نہیں یونیورسٹی کیمپس جائے باڑمیں آنے والے تونوکری کرنی تھی آج تک تین جگہ
کیمپسزکی جگہ پروفیسرڈکاٹررحیم اوراسٹیٹ آفیسریونیورسٹی میرازنے آئینی جان
پرکھیل کربچائے رکھی اب شایدجلدی ہی کوئی اس جگہ پربھی قبضہ کرلے گاچونکہ
اب کوسنجے بسہی کوئی نہ دے والی مصداق ہی سچ لگ رہی ہے ۔میں چھوٹاگلہ کیمپس
کاسریاضائع ہوتاہوادیکھ کرخون کے آنسوؤں رویا۔دکھ تواس چیزکاہے کہ
یونیورسٹی کے باہرسے ہوکراس کے قیام کیلئے جوکوشش میں نے کی اس کااندازہ
سابق صدرریاست حاجی یعقوب خان ہی جانتے ہیں۔ان سے سٹلائیٹ ٹاؤن گھرمیں
ملاقات ہویاسرراہ جس کی شہادتیں معروف صحافی جناب عابدحسین
عابدراشدنذیراورسردارعبدالرزاق خان ہیں ان کی موجودگی میں تمام حقائق کے
ساتھ سابق صدرریاست حاجی یعقوب خان سے بات چیت ہوئی۔مگرمیرے علم میں نہیں
کہ سابق چانسلراورصدرریاست مسعودخان نے اس یونیورسٹی کی پھیلنے پھولنے میں
کوئی کرداراداکیاہو۔اب فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کاکہاجارہاہے کہ یہ بھی ان کے
دورمیں بنائی گئی تھی۔جن لوگوں نے پونچھ یونیورسٹی کانام پہلی دفعہ سناوہ
میکٹ کیافائنڈکریں گے ۔اسی طرح کے منصوبوں کی وجہ سے پاکستان کی کوئی
یونیورسٹی اس وقت دنیاکی پانچ سویونیورسٹیزمیں شامل ہیں اس وجہ یہ ہے کہ
خاص طورپرپیرامیٹرہیں جن کی بنیادپریونیورسٹیزکی گریڈنگ ہوتی ہے ۔(۱)طریقہ
اورمعیارتدریس (۲)تحقیق(۳)فارغ ہونے والوں کیلئے روزگار(۴)پہلے تین نقاط کی
بنیادپرعالمی اداروں کے ساتھ رابطے اورشیئرنگ مگربدقسمتی سے سب کچھ
صفرتوپھراچھی گریڈنگ میں ہماری یونیورسٹیاں آئیں کیسے۔اگرمقامی سطح پرکوئی
تمام ضروری لوازمات پورے کررہاہے توپھراس کوکیوں موقع نہیں دیاجاتاتاکہ وہ
محل وقوع کے ساتھ ساتھ دیکھے ہوئے کوئی بہتری لاسکے۔وہ لوگ جوپونچھ
یونیورسٹی کامحل وقوع کونہیں جانتے ان کوکیاپتہ ہے کہ کس آدمی میں
کیاپونٹشیل ہے۔وہ یہاں کے حالات دیکھتے ہوئے یونیورسٹی کوترقی کی منزل پرلے
جاسکتاہے ۔اورمقامی بندوں میں سے کسی کوبھی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی میں ہ رکھ
کراس دھرتی اورعوام کے ساتھ ظلم اورزیادتی کی جارہی ہے ۔یونیورسٹی کے
چانسلرصدرریاست بیرسٹرچوہدری سلطان محمودکواس فیکٹ فائنڈگی کمیٹی
کوازسرنوتشکیل کرتے ہوئے زمینی حقائق کومدنظررکھتے ہوئے فیصلہ کرناچاہیے
اوراہل علم تعلیم اوریونیورسٹی سے تعلق رکھنے والوں سے رائے لینی چاہیے
تاکہ پونچھ یونیورسٹی کے مفادمیں فیصلہ کیاجائے اورایسے لوگوں کوبھی اس
کمیٹی میں شامل کیاجائے جوسول سوسائٹی میں سوجھ بوجھ رکھتے ہوں اورتعلیمی
معاملات کی بہتری کیلئے اپنی رائے کااظہارکرنے کوئی اپناوژن رکھتے ہوں تاکہ
یونیورسٹی کی بہتری اورتعمیروترقی میں معاونت کرسکیں ایسے انسان
کویونیورسٹی میں لایاجائے تاکہ وہ مقامی آبادی اورطلبہ وطالبات کی
بہتررہنمائی کرنے کے علاوہ مقا م ومسائل کودیکھتے ہوئے فارغ التحصیل طلبہ
وطالبات کے روزگارکابندوبست کرسکے۔ویسے کمرتوڑبستے بے روزگاروں کی فیکٹریاں
اوریونیورسٹیزکی ڈگریوں کاکیافائدہ ،ان شاء اﷲ آئندہ کسی کالم میں
ڈاکٹرمنظورصاحب کے دورکی پلاننگ اورڈاکٹررسول جان صاحب کے دورکاتقابلی
جائزہ پیش کرنے کی کوشش کروں گاتاکہ عوام کواندازہ ہوسکے کہ مقامی وی سی
اورباہرسے آنے والے وی سی کے اقدامات اوراس کے فوائدسے عوام کواندازہ ہوسکے
اورفیصلے کرنے میں آسانی ہواورسوچنے سمجھنے دیکھنے اورغوروفکرکرنے کی توفیق
دے۔
|