کچھ نہیں ہوگا؟

چندماہ پہلے پنڈورا پیپرز میں انکشاف ہوا تھا کہ لندن میں جائیدادیں خریدنے والوں میں پاکستانی پانچویں نمبر پرہیں بہت سے افراد نے ٹیکس سے بچنے کیلئے آف شور اور شیل کمپنیاں بنائیں یا دوسری وجوہات کی بنا پر جو انہیں سب سے زیادہ معلوم ہیں۔ چندسال پیشترجب پنامہ لیکس کا انکشاف ہوا تھا تو دنیا بھرمیں ایک ہنگامہ مچ گیا تھا لیکن پنڈورا پیپرز منظر ِ عام پر آنے سے وہ ہاہاکارنہیں مچی حالانکہ پنڈورا پیپرز کی دستاویزات کے تجزئیے سے پت معلوم ہوتاہے کہ لندن میں آف شور کمپنیوں کے ذریعے جائیدادیں خریدنے والوں میں پاکستانی پانچویں نمبر پر ہیں۔ بہت سے افراد نے اس مقصد کے لئے شیل کمپنیاں (ایسی کمپنیاں جن کے حصص کے داموں کا اعلان دارالمبادلہ میں ہو، لیکن لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے فرضی لین دین کیا گیاہو) بنائی ہیں تاکہ ٹیکس سے بچ سکیں یا دوسری وجوہات کی بنا پر جو انہیں سب سے زیادہ معلوم ہیں۔ اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں کہ برطانوی شہری فہرست میں پہلی پوزیشن پر ہیں ، اس کے بعد نائیجیرین ، بھارتی اور روسی ہیں۔ برطانیہ کے دی آئی سی آئی جے پارٹنرز ، دی گارڈین ، بی بی سی اور فنانس انکورڈ کے تجزیہ کے مطابق ایک چوتھائی سے زیادہ فرمز برطانویوں کی ملکیت ہیں۔ خفیہ فائلوں نے 716 آف شور فرمز کے ذریعے خریدی گئی 1542 برطانیہ کی جائیدادوں کے 681 پچھلے گمنام بینیفشل اونرز کا پتہ لگایا۔ ان جائیدادوں کی قیمت ساڑھے پانچ ارب ڈالرز سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔ دو تہائی سے زیادہ جائیدادیں لندن میں ہیں ، ویسٹ منسٹر اور کینسنگٹن اور چیلسی سب سے مشہور شہر ہیں۔ بیشتر جائیدادیں ان کمپنیوں کی ملکیت ہیں جو برٹش ورجن آئی لینڈ میں شامل ہیں اور مٹھی بھر سیشلز اور پاناما میں ہیں۔ تجزیہ ان جائیدادوں پر مرکوز ہے جن کے مالک مختلف قومیتوں کے لوگ ہیں اور ان کمپنیوں کی تعداد جو وہ رئیل اسٹیٹ خریدنے کیلئے رکھتے ہیں۔ برطانیہ کے شہری اس فہرست میں سرفہرست ہیں خواہ ریکارڈ کا تجزیہ جائیداد کی خریداری کے لیے ملکیت کمپنیوں کی تعداد یا ان کے ذریعے رکھی گئی جائیدادوں کی تعداد کے لحاظ سے کیا جائے۔ جب بات پاکستانیوں کی ہو تو وہ ان کمپنیوں کے لحاظ سے پانچویں پوزیشن پر ہیں جنہیں وہ پراپرٹی کی خریداری کے لئے استعمال کرتے تھے اور ان کی خریدی گئی جائیدادوں کے لحاظ سے چھٹے نمبر پر ہیں۔ پنجاب کے سینئر وزیر عبدالعلیم خان، عارف مسعود نقوی، زوال پذیر ایکویٹی فرم کے بانی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) شفاعت اللّٰہ شاہ کا خاندان، لیفٹیننٹ جنرل (ر) حبیب اﷲ خٹک کی بیٹی، طارق سعید سہگل ، سکندر مصطفیٰ خان اور عامر اسحاق خان پاکستان کے نمایاں لوگوں میں شامل ہیں جو کہ برطانیہ میں پراپرٹیز خریدنے کے لئے استعمال ہونے والی کمپنیوں کے سلسلے میں پنڈورا پیپرز میں سامنے آئے۔ علیم خان اپنی اہلیہ کے ساتھ مل کر لندن میں پراپرٹی خریدنے کے لیے برٹش ورجن آئی لینڈ میں رجسٹرڈ ایک کمپنی’ہیکسام انویسٹمنٹ اوورسیز لمیٹڈ‘ کے مالک ہیں۔کمپنی کے اونرشپ کے ریکارڈ میں تین جائیدادیں دکھائی گئی ہیں۔ عارف مسعود نقوی ، عمران خان کے ایک اور فنانسر جو اس وقت برطانیہ کی جیل میں ہیں اور امریکا کے حوالے کئے جانے کے منتظر ہیں، دو آف شور کمپنیوں ’بلونڈیل اسیٹس لمیٹڈ اور ویلولیا اسٹار لمیٹڈ‘ کے ذریعے چھ جائیدادیں رکھتے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) شفاعت اللّٰہ شاہ سے تعلق رکھنے والی ایک کمپنی طلحہ لمیٹڈ لندن میں ایک پراپرٹی کی مالک ہے۔لیفٹیننٹ جنرل (ر) حبیب اللّٰہ خٹک کی بیٹی شہناز نے دو جائیدادیں خریدیں۔ ان میں سے ایک شیڈی ٹری پراپرٹیز لمیٹڈ کے نام پر اور دوسری ساؤتھ ویسٹ ہولڈنگز لمیٹڈ کے نام پر ہے۔ پنڈورا پیپرز دستاویز میں انہوں نے کہا کہ انہیں ان کے والد سے دولت ورثے میں ملی ہے۔ ایک خاتون سعیدہ اختر کے پاس سب سے زیادہ جائیدادیں ہیں جن کی ملکیت ہل ٹاپ سپلائیز لمیٹڈ کے پاس ہے۔ کمپنی کے نام پر 16 جائیدادیں سامنے آئی ہیں۔ منشیات کے اسمگلر آصف حفیظ نے سروانی ایس اے کے ذریعے تین جائیدادیں حاصل کیں۔ دی نیوز کے مرتضیٰ علی شاہ نے اپریل میں رپورٹ دی تھی کہ حفیظ نے ہیروئن درا?مد کرنے کے الزام میں گرفتاری کے بعد یہ جائیدادیں برطانیہ میں کھو دی تھیں۔ وہ لندن میں ایک لگڑری اپارٹمنٹ کے مالک تھے جس کی مالیت GBP2.25 ملین تھی۔ اس کے علاوہ ان کے ونڈسر میں دو فارم ہاؤس تھے جن کی مشترکہ قیمت تقریباًGBP6 ملین کے لگ بھگ تھی۔ جولائی 2017ء میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو کرپشن الزام پراپنے منصب کے لئے نا اہل قرار دینے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ پاناما پیپرز کی بنیاد پر کیا گیا یہ خبر 28 جولائی کو نیویارک ٹائمز میں شائع ہوئی۔ اخبار کے مطابق نواز شریف کا نام پاناما پیپرز میں کبھی نہیں آیا جبکہ ان کے بچے مریم، حسین اور حسن نواز لندن میں پرتعیش جائیداد آف شور کمپنیوں کے ذریعہ خریدنے کے لئے پرعزم تھے۔ ان کے بچوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے جائزآمدنی سے فلیٹس خریدے جبکہ دیگر کا دعویٰ اس کے متضاد ہے۔ انٹرنیشنل کنسورشیم فار انوسٹی گیٹو جرنلسٹس کی تفصیلی رپورٹ کے مطابق جس نے 2016ء کے اوائل میں سب سے پہلے پاناما پیپرز لیکس کو منظر عام پر لایا۔ مریم جو اپنے و الد کی سیاسی جانشین تصور کی جاتی ہیں وہ برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم دوآف شور کمپنیوں کی مالک تھیں، نیلسن انٹرپرائز اور نیسکول کو 1990ء کی دہائی کے شروع میں قائم کیا گیا تھا۔ جب نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کا پہلا دور مکمل ہوا تھا۔ میاں نوازشریف کے علاوہ 800کے قریب پاکستانی سیاستدانوں،سول و عسکری بیوروکریٹ،لینڈ ٹائیکون کے نام شامل تھے ان کے خلاف کیا ایکشن لیا گیا یہ معلوم نہیں ہوسکالگتاہے اب پنڈورا پیپرزمیں جن کے نام سامنے آئے ہیں ان کے خلاف کچھ نہیں ہوگا پاکستان میں تو ویسے بھی اک ہنگامے پہ موقوف ہے گھرکی رونق والی بات ہے جووقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ٹائیں ٹائیں فش ہوجاتی ہے۔
 

Ilyas Mohammad Hussain
About the Author: Ilyas Mohammad Hussain Read More Articles by Ilyas Mohammad Hussain: 474 Articles with 354042 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.