اگر JUI کو جماعت اسلامی جیسی ریاستی نظم کے اعتبار سے
فکری تحریری لٹریچر ملے یا جماعت اسلامی کو JUI جیسے متحرک و مخلص تحریکی
کارکن ملے تو پاکستانی جمہوری سیاست کا کایا پلٹ سکتا ہے. جماعت اسلامی کے
پاس فکری طور پر ریاست کو اسلامی بنیادوں پر چلانے کا مکمل تحریری لٹریچر
موجود ہے مگر ان کی موجودہ قیادت اور قلیل کارکنان میں آگے بڑھنے اور
پارلیمانی سیاست میں کامیابی حاصل کرنےکی گنجائش موجود نہیں نہ ہی صلاحیت.
یہی المیہ JUI کے ساتھ ہے. ان کے لیڈر نڈر بھی ہیں اور نیک بھی، کارکن
متحرک بھی ہیں زیادہ بھی. عوامی لگاؤ بھی ہے. مگر سچ یہی ہے کہ جدید دور
میں ریاست کی داخلی اور خارجی ضرورتوں اور تقاضوں سے لیڈر شپ کی اکثریت اور
جملہ کارکنان بے بہرہ ہیں. اور نہ ہی ان کے پاس کوئی تحقیقی و تحریری
لٹریچر موجود ہے جو جدید دور کی ریاستوں کو اسلامائزیشن کی طرف بڑھانے کا
کام آسکے.اور نہ ہی ایسا کوئی روڈ میپ تیار کرنے کا ارادہ ہے. ان کا موجودہ
لٹریچر "فضائل اعمال" جیسا وقعت رکھتا، جس کا کم از کم نام "فضائل فضل"
رکھا جاسکتا ہے.
نوٹ: ان دونوں جماعتوں میں اتحاد ناممکن ہے.
احباب کیا کہتے ہیں؟
|