کالی چرن کا نیا اوتار

1976 کی فلم ’کالی چرن ‘ نے گھئی بھلا کی جوڑی کے اندر سے سبھاش گھئی کو نکال کر ایک کامیاب فلمساز بنادیا اور بانکے بہاری شتروگھن سنہا کو ہندی فلموں کے مقبول ستارے میں تبدیل کردیا ۔ آگے چل کر شتروگھن سنہا نے اس قدر مقبولیت حاصل کی کہ بی جے پی نے انہیں اپنا رکن پارلیمان بنوایا لیکن مودی پر تنقید اور نتیش کی تعریف کے بعد باہر کا راستہ دکھا دیا ۔ آج کل شتروگھن سنہا بھوجپوری زبان میں ’کون بنے گا کروڑپتی‘کررہے ہیں۔ یہ تو تھی پرانے کالی چرن کی کہانی لیکن آج کل پھر سے ’کالی چرن‘ کا نام ذرائع ابلاغ میں گونج رہا ہے۔ فلم کے اندر کالی چرن کے کردار اور ڈھونگی مہاراج میں بے شمار مشابہت ہے مثلاً دونوں جعلی تشخص کے حامل ہیں ۔ ماضی کی فلم کے اندر جیل میں بندایک مجرم کو محض مشابہت کی بناء پر ایماندار انسپکٹر کی وردی پہنا دی جاتی ہے۔ موجودہ سیاست میں بدمعاش مجرم کو سادھو کا گیروا لباس اوڑھا کر مہاراج بنا دیا جاتا ہے ۔ دونوں بدزبان تو ہیں لیکن کچھ فرق بھی ہے۔ فلمی کالی چرن اپنے آقا کے اشارے پر ایک بہت بڑے مجرم کا سامراج ختم کردیتا ہے جبکہ ڈھونگی کالی چرن مجرمانہ اقتدار کا آلۂ کار بنا ہوا ہے۔ دیکھنے والی بات یہ ہے کہ فلمی کالی چرن تو آخر میں سدھر جاتا ہے لیکن یہ ڈھونگی کالی چرن آگے چل کر کتنا فساد برپا کرے گا؟

کالی چرن مہاراج فی الحال پولس کی حراست میں ہے۔ مسلمانوں اور گاندھی جی کے خلاف زہر اگلنے کے بعد وہ رائے پور سے فرار ہوگیا تھا ۔ اس کے بعد اس کے خلاف رائے پور میں دفعہ 505(2) اور دفعہ 294 کے تحت کیس درج کیا گیا ۔یہ ایف آئی آر رائے پور کے سابق میئر اور موجودہ چیئرمین پرمود دوبے نے درج کروائی تھی۔ اسی طرح کی ایک ایف آئی کالی چرن کے آبائی صوبے مہاراشٹر میں بھی درج کی گئی۔ ان دونوں ریاستوں میں چونکہ اترا کھنڈ اور اتر پردیش کی مانند بی جے پی سرکار نہیں ہے اس لیے مہاراج کو فرار ہونا پڑا۔ رائے پور پولیس کو شبہ تھا کہ وہ مہاراشٹر بھاگ گیا ہوگا یاپھر مدھیہ پردیش میں چھپا ہوا ہوگا اس لیے مذکورہ دونوں صوبوں میں اس کو پکڑنے کے لیے چھاپے ماری شروع کردی گئی۔ کالی چرن نے سوچا ہوگا کہ مہاراشٹر میں جانا خطرے سے خالی نہیں ہے اس لیے وہ مدھیہ پردیش میں کھجوراہوں شہر سے کافی فاصلے پر ایک ہوٹل میں چیک ان کرکے ایک گھر کے اندر روپوش ہوگیا۔ اس کا ارادہ چونکہ طویل عرصہ تک وہاں ٹھہرنے کا تھا اس لیے ایک مکان بھی کرائے پر لے لیا گیا لیکن وہ خواب دھرا کا دھرا رہ گیا۔ چھتیس گڑھ پولس بھی مہاراشٹر تک آنے کی زحمت سے بچ گئی اور قریب سے گرفتار کرکے لے گئی ۔

مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے چھتیس گڑھ پولیس کے ذریعہ کالی چرن کی گرفتاری پر اعتراض جتایا ۔ ویسے وہ گرفتاری کی مخالفت نہیں کرسکے بلکہ طریقۂ کار کو غلط کہنے پر اکتفاء کیا ۔ مشرا جی کے مطابق چھتیس گڑھ کی کانگریس حکومت کو ’انٹر اسٹیٹ پروٹوکول‘ کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہئے تھی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ انہوں نے مدھیہ پردیش کے پولیس ڈائریکٹر جنرل کو ہدایت دی ہے کہ وہ چھتیس گڑھ کے پولیس ڈائریکٹر جنرل سے فوراً بات چیت کرکےاپنا اعتراض اور مخالفت درج کرائیں کیونکہ بغیر اطلاع کے گرفتار کرنا وفاقی حدود کی خلاف ورزی ہے۔ مشرا جی نے کہا کہ اگر چھتیس گڑھ حکومت چاہتی تو نوٹس دے کر اسے (کالی چرن) بلوا سکتی تھی۔ سوال یہ ہے کہ اگر وہ اتنا ہی شریف انسان ہوتا تو ایسا شرمناک بیان دے کر روپوش کیوں ہوتا؟ مدھیہ پردیش کی حکومت کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہوتا تو ایف آئی آر کی خبر ملنے کے بعد ازخود وکاس دوبے کی مانند اسے بھی گرفتار کرکے چھتیس گڑھ پولس کے حوالے کرسکتی تھی ۔

اس کے جواب میں چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے ٹویٹ کرکے طنز کرتے ہوئےپوچھا کہ ’’ نروتم مشرا جی سب سے پہلے تو یہ بتائیں کہ آپ مہاتما گاندھی کو گالیاں دینے والے اور گوڈسے کی تعریف کرنے والے بدزبان کی گرفتاری سے خوش ہیں یا نہیں‘‘۔انہوں نے پولیس کی کارروائی کو درست قرار دیتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا کہ انصاف میں اتنی تاخیر نہیں ہونی چاہیے کہ ناانصافی محسوس ہونے لگے نیز واضح کیا کہ چھتیس گڑھ پولیس نے کالی چرن مہاراج کے اہل خانہ اور وکیل کو ان کی گرفتاری کے بارے میں مطلع کر دیا ہے۔ اسے 24 گھنٹے میں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ بھوپیش بگھیل نے اپنے والد نند کمار بگھیل کو امسال ستمبر کے اندر اس کبر سنی میں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تھا تو کالی چرن کس کھیت کی مولی ہے۔ نند کمار بگھیل کو لکھنو میں برہمنوں کو غیر ملکی قرار دے کر باہر پھینکنے کے بیان پر سوشل میڈیا میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان کو عدالت میں پیش کیا گیا تو انہوں نے ضمانت کی درخواست تک نہیں دی اور 15 دنوں کی جوڈیشیل کسٹڈی میں بھیج دیئے گئے۔

کالی چرن کے بارے میں آخری سوال یہ ہے کہ آخر وہ ہے کون ؟ اس بدمعاش کا اصلی نام ابھینیت دھننجے سراگ ہے۔ اکولہ کے اندر بھاوسار سماج سے اس کا تعلق ہے۔ اس کے والدا دویات کی دوکان چلاتے ہیں۔اس کی تعلیم صرف آٹھویں تک ہے۔ اس کی بدمعاشیوں سے تنگ آکر والدین نے اسے خالہ کے گھر اندور بھیج دیا تھا۔اس نے 2017 میں سیاست کے اندر قسمت آزمائی کی اور ایک میونسپل کارپوریشن کا انتخاب تک نہیں جیت سکا۔ اس کے بعد اسمبلی الیکشن لڑنے کی ہوا بنائی مگر ہمت نہیں کرسکا ۔ وہ اپنے آپ کو کالی کا بیٹا بتاتا ہےا ور دعویٰ کرتا ہے کالی ماں نے کسی حادثے کے بعد درشن دے کر اس کے زخمی پیر کو ٹھیک کردیا تھا۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ ایسا اوباش آدمی جس ہندو دھرم کے تحفظ پر مامور ہو اس کا کیا حشر ہوگا؟ یہ تو فلم کالی چرن کے ولن دین دیال عرف لائن سے بھی زیادہ خطرناک ہے ۔ خیر فلمی کالی چرن اور ڈھونگی کالی چرن میں یہ فرق ضرور ہے کہ ایک جیل سے نکل کر برائی کا خاتمہ کرتا ہے اور دوسرا شر پھیلاتا ہے۔ ایک ولن سے ہیرو بن جاتا ہے اور دوسرا کریلا نیم چڑھ جاتا ہے۔

کالی چرن کا قصور یہ ہے کہ اس نے رائے پور کے اندر منعقد ہونے والی دھرم سنسد میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ گاندھی پر بھی توہین آمیز تبصرہ کردیا نیز ناتھو رام گوڈسے کو خراج تحسین پیش کرنے سے بھی نہیں چوکا۔ وہ اگر اپنی بدزبانی کو اسلام یا مسلمانوں تک محدود رکھتا تو یتی نرسنگھا نند کی مانند آزاد گھوم رہا ہوتا مگر اس نے سیتا کی طرح لکشمن ریکھا کو پار کردی ۔ اس کا فائدہ اٹھا کر موجودہ دور کے راون نے انسپکٹر کا بھیس بدل کر کالی چرن کو اغواء کرلیا۔ یہ کل یگ ہے اس میں رامائن کی مانند راون سادھو کا چولہ اوڑھ کر نہیں آتا بلکہ فلم کالی چرن کی طرح انسپکٹر کی وردی پہن کر آتا ہے اور اپنے مقصد میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ رامائن کے اندر اصلی ٹویسٹ سیتا کے اغواء ہوجانے کے بعد ہی آیا کیونکہ اس سے قبل تو صرف تیاگ اور قربانی کی باتیں تھیں ۔ رامائن کے اندریہاں سے جس ایکشن کا آغاز ہوتا ہےوہ بالآخر لنکا نگری کےجل کر خاک ہونے پر منتج ہوتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کل یگ کی اس بھیانک کہانی میں کس کس کے خون کی ہولی کھیلی جائے گی ؟


 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1449463 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.