2022ء کیلئے بابا وینگا کی حیرت انگیز پیش گوئیاں

 انسان ازل سے اپنے بارے میں جاننا چاہتا ہے بات مستقبل کی ہو تو اس بارے فکرمندہونا ایک فطری سی بات ہے انسان کی اسی کمزوری سے بہت سے کائیاں لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں اور دوسروں کو بے وقوف بناکر پیسے ہتھیاتے رہتے ہیں اسی لئے دنیامیں بہت سے لوگ پیش گوئیاں کرتے رہتے ہیں کیونکہ یہ ایک اچھا کاروبارہے جس کی انوسٹمنٹ فقط چرب زبانی ہے وہ پوری ہو جائیں تو ایک تہلکہ سا مچ جاتاہے لیکن اس بارے بیشترکاخیال ہے کہ یہ پیش گوئیاں اندازے،ٹیوے اور تیر تکے ہوتے ہیں اور پھر ایسے پامسٹ بڑے کائیاں ہوتے ہیں جن کی حالات پر گہری نظرہوتی ہے وہ اس انداز سے گول مول پیش گوئیاں کرتے ہیں کہ کوئی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتااگر پیش گوئیاں پوری ہوجائیں تو مشہوری کی مشہوری نہ پوری ہوں تو کوئی گالیاں بھی دے ڈالے تو پیش گوئیاں کرنے والے بے مزہ نہیں ہوتے وہ فوراً کہہ ڈالتے ہیں ہم کوئی خدا تھوڑی ہیں کہ ہماری پیش گوئیوں 100%پوری ہوجائیں ویسے ہر ملک میں کوئی نہ کوئی پامسٹ عوام کے پیش پڑارہتاہے کیونکہ یہ پیسے کمانے کا سب سے آسان اور تیز بہدف نسخہ ہے پاکستان میں بابا پیرپنجرسرکارکی پیش گوئیاں بہت مشہورہیں اور سیاسی پیش گوئیوں کے لئے شیخ رشید لیاجاسکتاہے ۔ بلغاریہ کی مشہور خاتون آنجہانی نجومی بابا وینگا کا نام دنیا بھر میں مقبول ہے جنہوں نے بہت سے تباہ کن واقعات کی پیش گوئی کی اور ان کی 80 سے 90 فیصد پیش گوئیاں پوری ہوئی ہیں جبکہ انہوں نے2022ء سال کیلئے اہم پیش گوئیاں کی ہیں۔ ہفنگٹن پوسٹ کے مطابق دیگر اہم واقعات جن کے بارے میں ماننے والوں کے خیال میں بابا وینگا نے پیش گوئی کی تھی ان میں 2004 ء میں تھائی لینڈ کا سونامی، براک اوباما کا دور صدارت، سوویت یونین کا ٹوٹنا اور مشرقی اور مغربی جرمنی کا دوبارہ اتحاد شامل ہونا ہے۔ سال 2022 ء کے لئے بابا وینگا نے پیشگوئی کی کہ کئی ایشیائی ممالک اور آسٹریلیا ’سیلاب کے زد ‘ میں آکر سے متاثر ہوں گے۔ بابا وینگا کے مطابق محققین کی ایک ٹیم سائبیریا میں ایک مہلک وائرس دریافت کرے گی جو اب تک منجمد ہے۔ خیال رہے کہ 2014 ء میں ایک قدیم وائرس سائبیرین پرما فراسٹ میں 30 ہزار سال تک غیر فعال رہنے کے بعد دوبارہ زندہ ہو گیا تھا۔ سالانہ زائچہ کے مطابق ، بابا وانگا ہندوستان میں قیامت خیز مناظر کی پیشین گوئی کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ اس خطے کا درجہ حرارت 50 ° سیلسیس تک پہنچ جائے گا۔ لیکن اس سے بھی بدتر، اس نے کہا، ٹڈیاں پھر فصلوں اور زرعی پلاٹوں پر حملہ کریں گی، قحط کا باعث بنیں گی۔ مئی میں ایک غیر معمولی تعداد نے مغربی ہندوستان کے صحرائی علاقوں کے 50,000 ہیکٹر سے زیادہ پر محیط دو درجن سے زیادہ اضلاع پر حملہ ہوسکتاہے۔ بابا وینگا کی پیش گوئی میں ایک یہ بھی ہے کہ دنیا بھر کے بہت سے شہر 2022 ء میں پینے کے پانی کی قلت کا شکار ہو جائیں گے۔ اگرچہ دنیا پہلے ہی قلت ِ آب سے دوچار ہے۔ اسی تناظرمیں ماہرین ِ ارضیات خبردارکرچکے ہیں کہ دنیا میں پانی کی خاطرجنگیں بھی ہو سکتی ہیں کیونکہ پانی سے ہی انسان کی بقاء ہے زندگی کے لئے انسان اور پانی لازم و ملزوم ہیں۔ بابا وینگا کے چاہنے والوں کے مطابق انہوں نے بھی پیشگوئی کی تھی کہ 2022 میں لوگ ٹیکنالوجی سے بہت زیادہ مانوس ہوجائیں گے اور موبائل فون کی اسکرینوں سے چپک جائیں گے۔ ان کے مطابق زیادہ سے زیادہ اسکرین ٹائم ایسا ماحول اور نفسیاتی خلل پیدا کرے گا کہ لوگ حقیقت اور قوت متخیلہ کے فرق میں تقریق نہیں کرسکیں گے اور جس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ علاوہ ازین بابا وینگا نے دعویٰ کیا کہ ایک سیارچہ جسے ’اومواموا‘ کے نام سے جانا جاتا ہے زمین پر زندگی کی تلاش کے لئے ایلین بھیجے گا۔ بلغاریہ کی زبان میں ’’بابا‘‘ دادی یا نانی کو کہا جاتا ہے اور یہ خاتون ایک حادثے میں نابینا ہوگئی تھیں۔ بابا وینگا جنوری 1911ء میں بلغاریہ میں پیدا ہوئی تھیں اور وہ ایک مشہور مذہبی پیشوا، جڑی بوٹیوں کی حکیم تھیں۔ ان کے متعلق مشہور تھا کہ وہ غیرمعمولی اور پراسرار صلاحیتوں کی مالک ہیں اور ان کے علاج سے بیمار ٹھیک ہوجاتے تھے۔ کہتے ہیں کہ انہوں نے روسی زوال، چرنوبل ایٹمی حادثے، 2004 میں انڈونیشیائی سونامی، 11 ستمبر کے ورلڈ ٹریڈ ٹاور حملوں کی پیش گوئی کی تھی تاہم ان کی بعض پیش گوئیاں غلط بھی ثابت ہوئی ہیں یک نابینا صوفیانہ جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ 9/11 کی پیش گوئی کی ہے، مبینہ طور پر 2022 ء کے لئے ایک نئے مہلک وائرس اور اجنبی حملے کی پیش گوئی کی ہے۔ یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس نے کوویڈ 19 وبائی بیماری، 2001 میں 11 ستمبر کے حملے، شہزادی ڈیانا کی موت اور چرنوبل آفت کی پیش گوئی کی تھی۔ لیکن دوسروں کے لیے، وائرل ہونے والی بہت سی پیشین گوئیاں اس سے غلط منسوب ہیں اور بے بنیاد معلوم ہوتی ہیں۔ تاہم اس کے باوجود - ہر سال لوگ یہ دیکھنے کے لیے آتے ہیں کہ بابا کیا کہتے ہیں، ہر دسمبر اور جنوری میں گوگل کی تلاش میں اضافہ ہوتا ہے۔ اور اب تک 2021 کے لیے اس کی بہت سی "پیش گوئیاں" گزری نہیں ہیں جیسے ولادیمیر پوتن کے قاتلانہ حملے اور ڈونلڈ ٹرمپ کا دماغی مردہ ہونا۔ لیکن 1996 میں 75 سال کی عمر میں اس کی موت سے پہلے، بلغاریہ کے صوفی کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس کے پاس کئی پیشین گوئیاں ہیں جن کا اطلاق 2022 تک ہو سکتا ہے۔ لیکن برصغیرکے بارے میں اب تلک کی سب سے معتبر،مشہور اور سوفی صدپوری ہونے والی پیش گوئیاں ایک روحانی شخصیت حضرت شاہ نعمت اﷲؒ کی پیش گوئیاں ہیں جو انہوں نے صدیوں پہلے کی تھیں اور من و عن پوری ہوئی ہیں جبکہ بابا وینگا کی پیش گوئیوں کو مغربی دنیا بڑی اہمیت دیتی ہے اس کا یہ بھی کہناہے کہ نوسٹراڈیمس جیسے بہت سے انبیاء کی طرح، وہ 2022 ء کو "Apocalypse کا سال" ہونے کی پیشین گوئی کرتی ہے - اور بابا کے پیروکاروں کا یہی خیال ہے کہ آنے والا ہے: وینگا کا خیال ہے کہ بنی نوع انسان اپنا پہلا رابطہ اجنبی حیاتیات سے کرے گا جو کشودرگرہ میں پہنچیں گے۔ لیکن extraterrestrials امن میں نہیں آئیں گے کیونکہ خلائی مخلوق سے لدے "اجنبی جہاز زمین پر حملہ کریں گے اور وہ شہروں پر بمباری کریں گے اور لوگوں کو قید کر لیں گے اس پیش گوئی نے دنیا بھر میں سنسنی پھیلادی تھی کچھ بااثر شخصیات نے کہا ایسی پیش گوئیاں بہت دور کی بات ہے جو آپ سوچ سکتے ہیں اسی خطرے کے پیش ِ نظر امریکی کانگریس نے خلائی مخلوق( اجنبی) سے مقابلوں کی تحقیقات کے لئے ایک نیا فیلڈ انویسٹی گیشن آفس قائم کرنے کے لیے ایک تاریخی بل بھی پاس کیا۔ دنیا میں تیزی سے گرم ہونے والی آب و ہوا کی وجہ سے، وانگا نے مبینہ طور پر کہا کہ روس میں گلیشیئر پگھل جائیں گے اور ایک وائرس سامنے آئے گا جو اندر سے غیر فعال ہے۔ اس کے بعد یہ پھیل جائے گا اور ایک وبائی مرض بن جائے گا، جس سے لاکھوں افراد ہلاک ہوں گے۔ سچ یہ ہے کہ صدیوں پرانے گلیشیئر موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے تیزی سے پگھل رہے ہیں اور پگھل رہے ہیں۔ اور اگست میں، 15,000 سال پرانے خیال کیے جانے والے 28 نئے وائرس گلیشیئرز کے اندر زندہ پائے گئے ہیں۔ یہ وائرس، جو کہ سائنس کے علم میں نہیں ہیں، مغربی چین میں تبت کی سطح مرتفع میں گلیا کی برف سے مرادبھی لی جاسکتی ہے ۔ بابا وینگا کا انتقال 11 اگست 1996 ء کو ہوا تھا جبکہ انہیں بلقان کی نوسٹراڈیمس بھی کہا جاتا ہے۔
 

Sarwar Siddiqui
About the Author: Sarwar Siddiqui Read More Articles by Sarwar Siddiqui: 462 Articles with 338305 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.