حکومت کی نااہلی یا عوام کی غفلت

یہ آج کی بات نہیں ہے ہرسال ہم کئی قیمتی جانیں گنواتے ہیں ہرسال ہمارے پیارے برف باری دیکھنے جاتے ہیں مگروہ بھول جاتے ہیں کہ ہمارے پیچھے رونے والے پچھتانے والے بہت ہیں اس مشکل گھڑی میں حکومت اوراپوزیشن ایک دوسرے پرطعنے کس رہی ہیبجائے اس کے کہ اس سنگین مسئلے کوبیٹھ کے حل کیاجاتا۔ صوبہ پنجاب کے تفریحی مقام مری میں برف میں پھنسے کم از کم 22 افراد کی ہلاکتوں کے بعد جہاں ایک طرف حکومت کی جانب سے سیاحوں کی بڑی تعداد کو سانحے کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے تو وہیں اپوزیشن اس سانحے کو حکومت اور انتظامیہ کی نااہلی قرار دے رہی ہے۔پاکستان کے محکمہ موسمیات کی جانب سے پانچ جنوری کو جاری کیے گئے الرٹ میں کہا گیا تھا کہ مری میں چھ جنوری سے نو جنوری تک شدید برف باری متوقع ہے تاہم اس کے باوجود سیاحوں کی بڑی تعداد کے مری پہنچنے اور انتظامیہ کے انھیں اینٹری پوائنٹس پر نہ روکنے پر اپوزیشن رہنماوئں سمیت سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں اور حکومت پر تنقید کا سلسلہ جاری ہیاپنے ٹوئٹ میں وزیر اعظم نے کہا کہ مری میں ہونے والے سانحے پر وہ بہت غمزدہ ہیں۔ غیرمعمولی برفباری اور موسمی حالات کا جائزہ لیے بغیر لوگ وپاں پہنچے اور ضلعی انتظامیہ اس کے لئے تیار ہی نہیں تھی۔۔ اْنھوں نے لوگوں کی 'بڑی تعداد کو بھی سانحے کی وجہ قرار دیا اور تحقیقات کا حکم دیا۔کچھ لوگ ہیں جوہمیشہ پاک فوج پرتنقیدکرتے رہتے ہیں انہیں یاددلاتاچلوں کوئی بھی معاملہ ہو اسے ہمیشہ پاک فوج نے سنبھالاہے مری کے سانحہ میں بھی یہی ہواہے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق مری میں پاک فوج کا ریسکیو آپریشن جاری ہے، مختلف مقامات پرامدادی اور رہائشی کمپس فعال ہیں، ایک ہزار سے زائد پھنسے افراد کوکھانا فراہم کیا گیاہے۔محترم قارئین آپکوبتاتاچلوں کہ موسمی رپورٹ کے مطابق جنوری سے اب تک 32 انچ برفباری ریکارڈ کی گئی ہے جب کہ 94 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے۔دوسری جانب محکمہ موسمیات نے مری میں مزید برف باری کی پیشگوئی کر دی ہے۔مری اور گلیات میں گزشتہ چند روز سے برفباری لا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ روز عوام کی بڑی تعداد برفباری سے لط ف اندوز ہونے کے لئے پہنچی تھی۔کلڈنہ سیباڑیاں تک بحالی کا کام مسلسل جاری ہے جھیکاگلی، کشمیری بازار،لوئرٹوپہ اورکلڈنہ میں ایک ہزار سے زائد افراد کو کھانا فراہم کیا گیا ہے ، ملٹری کالج مری، سپلائی ڈپو، اے پی ایس اورآرمی لاجسٹک اسکول میں پناہ اورخوراک فراہم کی جارہی ہے،اب تک 300 افراد بشمول بچوں کوآرمی ڈاکٹرزو پیرامیڈکس نیطبی امداد فراہم کی گئی۔گھڑیال سے بھوربن کی سڑک سے بھی برف ہٹا دی گئی ہے ،سڑکوں پر پھسلن کے باعث احتیاط برتی جارہی ہے ترجمان پولیس کے مطابق پولیس اور انتظامیہ نے 600سے 700پھنسی گاڑیوں کو برف سے نکالا۔شدید برفباری کی وجہ سے مری کی بڑی شاہراہوں پر 20 سے 25 بڑے درخت گرے،جس سے راستے بلاک ہوگئے تھے۔4 گھنٹوں کے دوران 500 سے زائد فیملیز کو ریسکیو کرکے محفوظ مقام پرپہنچایا گیا۔دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارآج مری جائیں گے،عثمان بزدار برفباری سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے۔وزیر اعلٰی عثمان بزدار نے ہدایت کی ہے کہ پھنسے ہوئے لوگوں کو کھانے پینے کی اشیاء ،چائے اور دیگر امدادی سامان فی الفور مہیا کیا جائے۔سانحہ مری پر پورا ملک سوگوار ہے وہی سیاحتی مقام مری میں پیش آنے والے المناک سانحے میں لقمہ اجل بننے والوں کی میتیں ان کے آبائی علاقوں میں پہنچادی گئی ہیں۔ 22،جاں بحق افراد کی نماز جنازہ آج مختلف علاقوں میں ادا کی جائے گی۔اسلام آباد پولیس کے اے ایس آئی نوید اقبال سمیت خاندان کے 8افراد کی میتیں گزشتہ روز اسلام آباد منتقل کی گئیں تھیں ،جن میں نوید اقبال ، 3بیٹیاں ، ایک بیٹا،بہن ،بھانجھی اوربھتیجے شامل ہیں۔ نوید کی مری برفباری میں پھنسے ہونے کے دوران آخری آڈیوسامنے آگئی ہے۔ نوید آڈیوپیغام میں برف ہٹانے والی گاڑی کے نہ آنے کی بات کررہے ہیں۔برفباری زیادہ ہوئی ہے، روڈ بلاک ہے، برف ہٹانے والی گاڑی نہیں پہنچی، بچے پریشان ہیں، کھانے پینے کیلئے بھی کچھ نہیں ہے۔ نوید نے اپنے ساتھی پولیس اہلکار کو میسج کیے جس میں انہوں نے لکھا کہ ہم 18 گھنٹے سے پھنسے ہوئے ہیں پتا کر کے بتائیں کرین آئی ہے کہ نہیں، مزید کتنے گھنٹے انتظار کرنا ہوگا۔ کرین کام شروع کر دے تو ہمیں بھی کوئی امید ہو گی، ہمارے پاس ابھی تک برفباری ہو رہی ہے ہم بہت پریشان ہیں، اﷲ کرے کوئی سسٹم بن جائے اور ہم یہاں سے نکل جائیں۔مری سانحے میں راولپنڈی کے ایک ہی گھرکے6 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے،جن میں محمد شہزاد ،اہلیہ سائمہ شہزاد ،2بیٹیاور2بیٹیاں شامل ہیں سانحہ مری میں برفباری کے دوران جاں بحق ہونیوالے لاہور اور کامونکی کے 3دوستوں کی میتیں ان کے گھر پہنچنے پر کہرام برپا ہوگیا۔محترم قارئین کئی ماہرین کا کہنا ہے اکثریت لوگ سردی سے بچنے کے لیے گاڑی کے ہیٹرز اآن کردیتے ہیں اور شیشے مکمل بند کردیتے ہیں جس کے باعث زہریلی گیس کاربن مونوکسائڈ جنم لیتی ہے اور وہی ان کی موت کا سبب بنتی ہے۔مری میں ہونے والی زیادہ اموات اسی کاربن مونو آکسائیڈ کا نتیجہ ہوسکتی ہے، لوگ سردی سے نہیں مرے بلکہ انہوں نے اپنی گاڑیوں کو گیس چیمبر بنا دیا تھا۔پاکستان مسلم لیگ (ن) پی پی پی ،سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی ،پی ڈی ایم اوردیگراپوزیشن کاکہناہے کہ عمران خان کی نااہل اور بے حس حکومت ہے، محکمہ موسمیات نے چند دن پہلے شدید برف باری ہونے سے آگاہ کیا تو حکومت نے مری میں پیشگی حفاظتی اقدامات اور حکمت عملی کیوں ترتیب نہیں دی؟ حکومت مری جانے والے سیاحوں کو مینج کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی وہ دنیا بھر کے سیاحوں کو کس منہ سے پاکستان کو آنے کی دعوت دیتی ہے؟ کل شام تک حکومتی وزراء لاکھوں لوگوں کے مری جانے کا کریڈٹ لیتے رہے، مری کے سڑکوں پر معصوم لوگ شدید سردی سے مرتے رہے مگر عمران کٹھ پتلی وفاقی اور پنجاب حکومت سوتی رہی سیاحوں کی موت کے ذمہ دارعمران حکومت ہے نے اموات کا ذمہ دار موت کے منہ میں جانے والے سیاحوں کو ہی قرار دیا، پی ڈی ایم فیصلہ کر چکی ہے کہ عمران خان اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتا۔مری اور گلیات میں رش میں پھنسی گاڑیوں میں اموات پر رنج وغم اور افسوس کااظہار ہے۔ اس حکومت کی انتظامی صلاحیت کا عالم یہ ہے کہ مری اور گلیات میں ٹریفک انتظامات کرنے کے قابل بھی نہیں، اگر حکومت ایک ہزار گاڑیوں کے انتظام کی بھی صلاحیت نہیں رکھتی تو پھر اسے اقتدار میں رہنے کا کیا اور کیوں حق ہے؟’’سانحات سے محفوظ رہنے کا حل نااہل حکمران کو گھر بھیجنا ہے‘‘ سانحہ مری کے بعد پورا ملک سوگ میں ڈوب گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سانحہ مری نااہلی کا نتیجہ ہے اور ایسے المناک سانحات سے محفوظ رہنے کا حل نااہل حکمران کو گھر بھیجنا ہے۔قارئین اگرجہاں حکومت کے انتظامات بہترنہیں وہیں ہم بھی دوشی ہیں محکمہ موسمیات اورخبروں پردھیان نہ دے کرسیرسپاٹے کوچل دیتے ہیں پیچھے رہ جاتی ہیں ہماری یادیں محترم قارئین آخرمیں اتناکہناچاہوں گاہمارے ملک جتناخوبصورت ملک کوئی ہونہیں سکتامگریہ ہمار ے اوپرنربھرہے کہ ہم لوگ اپنی غفلت کی وجہ سے اس خوبصورتی پرداغ بنتے ہیں یااس خوبصورتی کودنیابھرمیں دیکھانے کاسبب بنتے ہیں یہ ہمارے اوپرہے۔
 

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 224396 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.