ریاست ہماری "ماں" اوراس کے دامن میں "اماں" ہے۔ہمارے
محبوب قائد محمدعلی جناحؒ کافلسفہ سیاست اور ریاست کا دوقومی نظریہ بحیثیت
قوم ہماری طاقت ہے۔میں پھر کہتاہوں ،"ہماری موج ہماری فوج سے ہے"،جومجھ سے
متفق نہیں وہ بھارتی مسلمانوں کی حالت زارضرور دیکھ آئے۔راقم کے ایک کالم
کاعنوان تھا،"قمر نے کمرکس لی"،دوسرے کاعنوان تھا "قمر نے کمرتوڑ دی"،ان
عنوانات کو بہت سراہاگیا ۔جنرل قمرجاویدباجوہ کوجس دن پاک فوج کی کمانڈ ملی
وہ اس روز سے قیام امن اوراستحکام وطن کیلئے کمر بستہ ہیں۔ پاک فوج کی
شاندارفتوحات عام آنکھوں کی بجائے چشم ِقلب سے دیکھناہوں گی۔ہماری کسی سے
دشمنی نہیں لیکن ہمارے کئی دشمن ہیں کیونکہ بدترین تعصب کے تحت ہمارے"
ایٹمی بم" کو"اسلامی بم" کہاجاتا ہے ۔ جواسلام کادشمن ہے وہ پاکستان کے
ساتھ دوستی کادم نہیں بھرسکتا۔پاکستا ن اسلام دشمن قوتوں کے ساتھ دوستی
کیلئے اپنی اسلامی شناخت پرسمجھوتہ کرنے کیلئے تیار نہیں اسلئے ہمارے فرض
شناس اورسرفروش محافظ بیک وقت کئی محاذوں پرسربکف ہیں،دشمن کی" گولیاں"
ہمارے جانبازوں کے سینوں پرجوزخم لگاتی ہیں وہ چندروزبعد بھرجاتے ہیں لیکن
ہمارے اپنے مٹھی بھر گمراہ عناصر کی" گالیاں" انہیں جس طرح گھائل کرتی ہیں
ان کیلئے وہ درد سہنا دشوار ہے ۔میں سمجھتا ہوں کسی نادان اوربدزبان کو
بانیان پاکستان اورافواج پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کی اجازت نہیں دی
جاسکتی۔ حضرت محمداقبال ؒ،حضرت محمدعلی جناح ؒ اورحضرت فاطمہ جناحؒ سمیت
تحریک پاکستان کے مرکزی کرداروں کے ساتھ "رحمتہ اﷲ علیہ" لکھنا
اورپکارناناگزیر قراردیاجائے،اس سلسلہ میں قومی یاکسی صوبائی اسمبلی میں
قرارداد پاس کرناہوگی۔سوشل میڈیاکے مخصوص شتر بے مہارعناصر کے روپ میں پاک
فوج کے ناپاک دشمنوں کاہماری نوجوان نسل کے قلوب واذہان میں
زہرگھولناناقابل برداشت ہے ،اسے ہرقیمت پرروکنا ہوگا۔
پچھلے دنوں ایک نجی چینل پر اے کیوخان ٹرسٹ کے گمنام اور نام نہادٹرسٹی
راجاارشد محمود نے محسن پاکستان کے" کرب" اوران کے ساتھ اپنے" قرب" کاجھوٹا
دعویٰ کرتے ہوئے ان کے نادان دوست کاکرداراداکیا۔اس انجان اورناقابل اعتماد
شخص کومحسن پاکستان کی ساکھ کوراکھ کاڈھیر بنانے کی اجازت کس نے دی ہے۔راقم
کے نزدیک کسی بھی TrustکےTrustyکا Trustworthy" " ہونا ضروری ہے۔موصوف نے
اپنی بے سروپاباتوں سے پاکستانیوں کے قلوب پرکاری ضرب لگائی ،اس کاکہنا تھا
اسے عبدالقدیرخان اپنے ساتھ ڈنر کیلئے مدعوکیاکرتے تھے لیکن ایک باران کے
ساتھ کسی دوسرے شہر جاتے وقت کسی فوجی آفیسر نے اسے زبردستی گاڑی سے
اتاردیا ، یہ بھی کہا پاک فوج کے کسی آفیسر نے اس سے محسن پاکستان کی
جائیدادکی تفصیلات پوچھیں ،میں سمجھتا ہوں ڈاکٹر اے کیوخان کے ساتھ ڈنر
اورسفر کرنا دومختلف ایشوز ہیں اورا رباب اختیارکیلئے عہدحاضر میں کسی کی
جائیداد کی تفصیل جاننا قطعی دشوار نہیں توپھر کوئی اس سے کیوں پوچھے گا
۔اس شخص کی من گھڑت باتوں میں خودنمائی اورخودستائشی نمایاں تھی ،
ڈاکٹرعبدالقدیرخان کی وفات کے بعد ان سے کوئی بھی بات منسوب کرتے ہوئے ملک
میں کوئی نیا تنازعہ پیداکرنے کی سازش شرانگیز ی ہے۔ڈاکٹر عبدالقدیرخان ایک
بیباک اورنڈر انسان تھے ،انہوں نے اپنی زندگی میں کبھی کچھ نہیں چھپایا
لہٰذاء ان کی آنکھیں بندہونے کے بعد راجاارشد محمود سے شخص کااپنے نجی
ایجنڈے کی تکمیل کیلئے افواج پاکستان کیخلاف محسن پاکستان کاکندھا استعمال
کرنا ہرگز برداشت نہیں کیاجاسکتا۔محسن پاکستان کی حفاظت افواج پاکستان
کافرض اوران پرقرض تھالہٰذاء ا ن کے ساتھ شریک سفر کی سکیورٹی کلیئرنس
جانچنا ان کے ساتھ مامورفوجی آفیسر کی ڈیوٹی تھی۔ محسن پاکستان کی آزادی
سلب تھی ، ان کی وفات کے بعدیہ کہنا جھوٹ کے سوا کچھ نہیں کیونکہ محسن
پاکستان افواج پاکستان کے سکیورٹی حصار میں رہتے ہوئے ہرطرح کی سرگرمیوں
کیلئے پوری طرح آزاد اورخودمختارتھے۔محسن پاکستان کیلئے پاک فوج کاسکیورٹی
حصار اوران کی آمدورفت کے وقت بھرپورپروٹوکول ہمارے قومی ہیرو کے شایان شان
تھا ۔آپ نے کئی باریہ محاورہ سناہوگا،اگرکسی ہاتھی پرکوئی کتا بھونکتا ہے
تواس سے دیوہیکل ہاتھی کی صحت پرکوئی فرق نہیں پڑتا ،میں اس گھسی پٹی بات
سے متفق نہیں کیونکہ جہاں ایک کتا بھونکتا ہے تواس کے دیکھا دیکھی آس پاس
کے کتے بھی بھونکناشروع کردیتے ہیں لہٰذاء حسد کی آگ میں جلنا پاک فوج کے
حاسدین کامقدر ہے، ارباب اقتدار واختیار یادرکھیں ایک گندی مچھلی کے وجود
سے پورا تالاب گنداہوجاتا ہے ۔پاک فوج پاکستا ن کاسرمایہ افتخار ہے، مجھ سے
قلم کارپاک فوج کاہراول دستہ ہیں۔
پاک فوج کے متعصب ناقدین یادرکھیں بھارت کے جوہری پروگرام کے بعداس کی
منتقم مزاجی کودیکھتے ہوئے پاکستان اپنی بقاء اورجنوبی ایشیاء میں طاقت
کاتوازن بحال کرنے کیلئے ایٹمی طاقت بنا۔بھارت نے اپنے قومی وسائل کابڑاحصہ
خود کو"اپ گریڈ" کرنے کی بجائے پاکستان کو"ڈی گریڈ" کرنے کیلئے جھونک دیا
تھا۔بھارت سے شرپسنداورانتہاپسند دشمن کے ہوتے ہوئے پاکستان کوباامرمجبوری
اپنے دفاع کیلئے بہت کچھ کرناپڑتا ہے۔بھارت میں ایک منظم سازش کے تحت سات
دہائیوں سے جاری مسلمانوں سمیت کشمیریوں کی مجرمانہ نسل کشی نے اقبال ؒ
اورقائد ؒ کے نظریات پرمہرتصدیق ثبت کردی۔ یادرکھیں ملک دشمن پروپیگنڈے
اورایجنڈے سے ہماری انفرادی بیزاری کافی نہیں بلکہ اسے کاؤنٹرکرنے کیلئے
اجتماعی بیداری بھی ناگزیر ہے، افواج پاکستان کیخلاف زہریلے" جملے "
پاکستان پر"حملے "کے مترادف ہیں۔کسی کوضیاء الحق ناپسند تھا توکوئی
پرویزمشرف سے بیزار ہے ،انہیں بتادوں اب وہ دونوں قصہ ماضی ہیں لیکن پاک
فوج ماضی کی طرح آج بھی زندہ حقیقت ہے ،پاک فوج کو بیجاتنقیدکانشانہ
بنانیوالے نشان عبرت بن جائیں گے۔ہمارا دشمن اورنادا ن دوست نہیں
جانتاہماری ہردلعزیزریاست اندرونی وبیرونی خطرات کامقابلہ کرتے کرتے کندن
بنے گی، کسی کی ناپاک سوچ پاک فوج کاکچھ نہیں بگاڑسکتی۔ باباجی حضرت ابو
انیس صوفی محمدبرکت علیؒنے فرمایا تھا ایک دور آئے گا جب دنیا کے فیصلے
پاکستان کی ہاں اورناں کے مطابق ہوں گے اورالحمدﷲ وہ وقت آپہنچا ہے۔ اﷲ رب
العزت کی پاکستان کیلئے عنایات اور نوازشات نے بازی پلٹ دی،افغان پہاڑوں سے
اپناسر پٹخنے کے بعداپنے خون میں لتھڑا امریکاواپس لوٹ گیا۔اسلام آباد میں
حالیہ اوآئی سی کانفرنس کی بینظیر کامیابی نے پاکستان بارے تنہائی کاتاثر"
زائل" اوردشمنوں کو"گھائل" کردیا ہے، پاکستا ن کوتنہا کرنے کی سازش میں
شریک کردار خودرسواہوگئے۔افغانستان میں بھارت کی کثیر سرمایہ کاری اورمکاری
اس کے کسی کام نہیں آئی۔ پاکستان حق کاداعی اوران شاء اﷲ اس کامستقبل بہت
روشن ہے ، عنقریب ایک زمانہ اس سے روشنی مستعار لے گا۔ہراس طاقت
کامٹنانوشتہ دیوار ہے جوپاکستان کو دبانے یامٹانے کی ناکام جسارت کرے گی ۔
جس کوراہ حق پرچلناپسندہو وہ قدم قدم پرامتحان سے گزرتا ہے ، ہماری پاک
سرزمین کاکوئی ناپاک دشمن اپنے مذموم ارادوں میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔
پاکستان سات دہائیوں سے آزادی کی قیمت چکا رہا ہے ، کئی طرح کی محرومیوں
کاسامنا کرنے کے باوجود پاکستان نے بہت کچھ پایا ہے۔دنیاکاکوئی ملک کسی
اقلیت کیلئے اس قدر محفوظ نہیں جس قدرپاکستا ن کی سکیورٹی فورسز مسیحیوں
،سکھوں اورہندوؤں سمیت ان کی عبادت گاہوں کی حفاظت کا خیال رکھتی ہیں۔بھارت
سے ہرسال سکھ اورہندویاتریوں کا اپنی اپنی مذہبی رسومات کیلئے جوق در جوق
پاکستان آنا راقم کی بات پرمہرتصدیق ثبت کرتا ہے ۔مجھے مادروطن
پاکستان،بانیان پاکستان اورافواج پاکستان سے والہانہ عشق ہے،میں پاکستان
کاسبزہلالی پرچم چومتا اورافواج پاکستان کی ہر کامیابی وکامرانی پرجھومتا
ہوں۔میں نے پاک فوج کے مستعد جانبازوں کی تاباں آنکھوں میں ہمیشہ پاکستان
کامستقبل روشن دیکھا ہے۔پاک فوج کے ہر جوان کادل شہادت کیلئے دھڑکتا اوروہ
اپنی جاں ماں دھرتی پرچھڑکتا ہے۔ اپنے محلات میں جام نوش کرنیوالے کیا
جانیں مادروطن کیلئے جام شہادت نوش کرنا کیا ہوتا ہے ۔پاک فوج کاراستہ حق
کاراستہ اوریہ دفاع وطن کیلئے ہردم آراستہ ہے ۔ہماری محبوب پاک فوج کیخلاف
شورمچانیوالے مٹھی بھر گمراہ عناصر شعورسے عاری ہیں۔پاکستان اورافواج
پاکستا ن محبان ِوطن کی دعاؤں اوروفاؤں کامحور ہیں۔مجھ سمیت جوکوئی
آزادی،خودمختاری اورخودداری کی اہمیت سمجھتاہے وہ اپنے وطن ،اس کے معماروں
اورمحافظوں پررشک کرتااوران کی عفت وعافیت کیلئے دعاؤں میں اشک بہاتا ہے
۔میں اپنے قلم سے دشمنان وطن کے سر قلم کرتا ہوں اورمرتے دم تک کرتا رہوں
گا۔"مالیاتی روگ "کے باوجود" نظریاتی لوگ" نظریہ پاکستان کی آبیاری کررہے
ہیں۔جوزمین کواپنے سینے اورپسینے سے سینچتا ہے وہ "باغبان" اورجوسرزمین
کواپنے خون سے سیراب کرے وہ" پاسبان "ہے ۔
جوزمین شہداء کے لہو سے سیراب ہوتی ہے
وہ بڑی زرخیز اورشاداب ہوتی ہے
ڈاکٹرعبدالقدیرخان کی شخصیت اسلامیت ،انسانیت اورپاکستانیت کی آئینہ دار
تھی ۔ڈاکٹرعبدالقدیرخان محافظ پاکستان اورمعمارپاکستان تھے اورمحافظ کی
حیثیت سے انہیں پاک فوج سے والہانہ محبت تھی ۔جوفوجی آفیسرز اور اہلکار
ڈاکٹر عبدالقدیرخان کی خدمت اورحفاظت پرمامور تھے، ان جانبازوں کی خندہ
پیشانی قابل رشک تھی۔محسن پاکستان نے پاکستان اورافواج پاکستان کوناقابل
شکست بنا یا ۔ ڈاکٹرعبدالقدیرخان کادل اسلامیت اور انسانیت کیلئے دھڑکتا
تھااسلئے انہوں نے مینار پاکستان سے ملحقہ آبادی میں مستحق ہم وطنوں کیلئے
ہسپتال تعمیرکیا ،ان کے معتمددوست اور دست راست کی حیثیت سے نیک نیت
ڈاکٹرشوکت ورک اس ہسپتال کی تعمیر وتکمیل کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے
۔ڈاکٹرعبدالقدیرخان کی شخصیت اورشہرت انسانیت کی خدمت کیلئے وقف تھی۔ ان کی
گرانقدر قومی خدمات اوورسیزپاکستانیوں اورہم وطنوں کیلئے مشعل راہ ہیں
۔محسن پاکستان نے پاکستان کے فطری دشمن بھارت کا غرورچکناچورکردیا۔
ڈاکٹرعبدالقدیرخان ایک عہدکانام تھا جو انتقال کے بعدسرکاری اعزاز کے ساتھ
لحدمیں اتر گیا ۔پاکستان اورافواج پاکستان کے ساتھ محسن پاکستان کی کمٹمنٹ
قابل قدراورقابل تقلید ہے ۔
|