13جنوری 2022کا دن پاکستان کی تاریخ کا بڑا فیصلہ کن دن
تھا جس میں موجودہ حکومت کو ورلڈ کپ ملنا چاہیے کیونکہ جو کارنامے اس حکومت
نے سرانجام دیے ہیں اور دے رہی ہے وہ اپنی مثال آپ ہیں۔پاکستان ایک اسلامی
جمہوریہ ملک ہے یہاں عوام براہ راست اپنے نمائندوں کو منتخب کر کے قانون
ساز اسمبلیوں میں بھیجتے ہیں اور یہ بات آج تک پاکستانی عوام سمجھنے سے
قاصر ہے کہ یہ نمائندے قانون سازاسمبلیوں میں جانے کے لیے جس طرح عوام کے
درمیان دن رات رہتے ہیں ہر غمی و خوشی میں ان کے ساتھ قدم بہ قدم چلتے ہیں
جس قدر محبت،خلوص اور چاہت کا اظہار کرتے ہیں بلند و بالا k2کی چوٹی سے
ذیادہ وعدے کرتے ہیں عوام کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ ان سے بہترکوئی اور آپشن
نہیں ہے اور عوام کو اس طرح سے آیئنہ میں اتر لیتے ہیں اورعوا م ان کو بڑی
کامیابی سے اپنی نمائندگی کے لیے قانون ساز اسمبلیوں تک رسائی دلاتے ہیں
جبکہ دوسری جانب جیسے ہی عوامی نمائندے حلف اٹھتے ہیں تو پھر دنیا کی کسی
بھی دوربین سے وہ آپ کو نظرنہیں آیئں گے شاید اسمبلی میں حلف لینے کے بعد
سلمانی ٹوپی پہین لیتے ہیں۔اور پاکستانی عوام کی امیدیں ایک بار پھر مٹی
میں مل جاتی ہیں عوام کے پاس پھر وہی ابلتے ہوئے گٹر،کیچڑ سے بھری ہوئی
گلیاں،راستوں میں لٹکتی ہوئی تاریں،زہرملاہوا پانی اور ٹھنڈے چولہوں کی
حقیقت رہ جاتی ہے تب عوام کو سمجھ آتی ہے کہ وہ ایک رنگین خواب تھا جو عوام
کے نمائندے بن کر آئے تھے وہ تو دراصل اپنے مستقبل سنوارے آئے تھے اس لیے
ان کو عوام سے کوئی سروکار نہیں کہ جو بل اسمبلی میں پاس ہونے کے لیے آیا
ہے کیا اس میں عوام کی بہتری ہے کہ نہیں۔پاکستان کی تاریخ میں کوئی ایسی
حکومت نہیں آئی یاایسے نمائندے نہیں آئے جنہوں نے سچ میں عوام کی نمائندگی
کہ ہو۔ میں دعوے سے کہہ سکتاہوں آج تک کوئی بھی نمائندہ منتخب ہونے کے بعد
مڑکر دوبارہ مسئلے حل کرنے نہیں آیا چاہے وہ جس بھی پارٹی کا ہویا جس کی
بھی حکومت ہو۔میرے خیال میں نمائندے صرف پارٹی بدل سکتے ہیں وہ بھی اپنے
مفاد کی خاطر،لیکن عوام کی حالت کو بہتر کرنے میں کوئی کردار اد ا نہیں ا
کرتے ہیں اور یہی پاکستان کی 74سالہ تاریخ ہے۔خیر سے جس دن سے یہ حکومت
وجود میں آئی ہے حالات بگڑ رہے ہیں کیونکہ عوام کے معاملات میں بہتری نہیں
ہوئی مگر اس حکومت کے نمائندوں نے جو دعوے کیے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی
لیکن افسوس صد افسوس ان تمام دعووں میں سے کوئی بھی درست ثابت نہیں ہوا آپ
کسی بھی چیز کو دیکھ لیں آٹا،چینی،گھی اور دیگر بنیادی اشیاء خوردونوش اور
اسی طرح بجلی،گیس اور پیٹرول کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہیں جبکہ عوام کی
آمدنی میں کوئی اصافہ نہیں ہوا البتہ اخراجات کو پورا کرنا بس سے باہرہو
گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بے روزگاری،غربت،بدامنی اور جرائم بے حدبڑھ گئے
ہیں آج عوام جب اُن وعدوں کو یاد کرتی ہے جو کچھ اس طرح سے تھے کہ آئی ایم
ایف کے پاس نہیں جاؤ گا،پاسپورٹ کی عزت ہوگی،ملک کا لوٹا ہوا پیسے واپس لاؤ
گا وغیرہ تو یقین مانو عوام خون کے آنسو روتی ہے۔ابھی تو پہلے ہی زخم نہیں
بھرے تھے اوپر سے منی بجٹ کا بم پھٹ گیااور عوامی نمائندوں نے خلق خداداد
سے ظلم کی ایک اور تاریخ رقم کردی کیونکہ یہ بجٹ اب پوری طری ملک میں رائج
ہو چکا ہے اور کسی کو استثی حاصل نہیں ہے تقریبا دوسو ساٹھ ارب روپے کی نئے
ٹیکس لگائے گئے ہیں جبکہ پورے ملک میں اس وقت معاشی بحران ہے دوسری جانب
حکومت نے ایک مرتبہ بھی نہیں سوچا کہ چھوٹے بچوں کے دودھ اور دیگر اشیاء
ضررویات پر ٹیکس لگاتے ہوئے اس بجٹ کے پاس ہونے کے بعد کو ئی بھی ممبر آف
پارلیمنٹ اپنے حلقے میں جانے کے قابل نہیں رہا کیونکہ اس کو اندازہ ہوچکا
ہے کہ اس نے عوام پر ظلم کی انتہا کر دی ہے کاش کے یہ نمائندے ملک میں لوٹا
ہوا پیسہ واپس لانے کا بل منظور کرواتے،عوام پر منی بجٹ کا بم نہ
گرتے،پولیس کا نظام بہتر کرنے کا بل لاتے،صحت کی سہولیات کو بہتر اور آسان
کرنے کا بل پاس کرواتے،تعلیم کے نظام کو بہتر بنانے کا بل پاس کرتے ملک میں
معاشیات کے نظام میں بہتری اور مستحکم کرنے کا بل لاتے۔سچ تو یہ ہے تمام
ممبران کو سرکاری سہولیات ومرات میسر ہورہی ہیں اس لیے عوام کے بارے میں
سوچنے کی فرصت نہیں ہے عوام کا خیال اس وقت آئے گا جب الیکشن قریب آئے
گا۔سو میری پاکستانی عوام سے گزارش ہے کہ اس مرتبہ ان فصلی بیٹروں کو کوئی
موقع نہ دیں جس سے ان کے ارمان اور امیدوں کا خون ہوکیونکہ اس ملک کو ہم نے
بہتر بناناہے اور اس بار عملی قدم اٹھائیں کیونکہ کسی ممبر کے پارٹی بدلنے
سے وہ دودھ کا دھولا نہیں ہوجاتا ان کے پاس تو بہت کچھ ہوتا ہے ملک کے اند
ر بھی اور ملک سے باہر بھی۔اور اس کے ساتھ خدا سے یہ دعا ضرور مانگے کہ
پاکستان پر ہمیشہ اپنا فصل رکھے آمین۔
|