مردہ قوم اور ظالم حکمران

اورسب بھول گئے حرفِ صداقت لکھنا
رہ گیا کام ہمارا ہی بغاوت لکھنا
لاکھ کہتے رہے ظلمت کو ظلمت نہ لکھنا
ہم نے سیکھا نہیں پیارے بہ اجازت لکھنا
دور حاضر میں پاکستانی قوم احساسِ زندگی سے مردہ ہوچکی ہے ،خود غرضی اور لالچ نے اسے آگھیرا ہے ، تعصب و نفرت کی آگ میں جھونک دیا ہے، عبرت کا احساس پژمردہ کردیا ہے، اب نام و نشان نہیں ملتا محبتِ رسول کا ، نہ پیروی اور درد ہے فرمان اللہ کا، پھر کہتا ہے آج کا انسان میں ہوں مشکل میں پریشاں، نہ باز آتا ہے ساز باز سے اور نہ ذخیرہ اندوزی سے، کہیں بندوق اور کہیں آتشی دھماکے، ہر روز بلا اجازت اور بنا قصور مرتا ہے عجب شہر ہے ، دھواں ہر طرف کو اٹھتا ہے، معصوم بچوں اور بچیوں کی خوف سے ابھری چیخیں ، زمین کو لپکتی ہیں آسمان کو چھوتی ہیں،ہر فرشتہ غم و غضب میں رہتا ہے ، کہ سبز ہلالی پرچم پر نام کو لکھتے ہیں کلمہ طیب کا، مطلب جانتے بوجھتے اڑاتے ہیں مذاق اس کا، پھر قہر خدا کو للکار کہ کہتے ہیں یہ سیاستدان ، ہم ہی ہیں جسے رکھیں زنداں،ظلمت کے پہاڑ کھڑے کیئے جاتے ہیں ، ٹیکسوں کے انبار لگائے جاتے ہیں ، غریب کا جینا محال ہے زندگی سے لڑنا بیکار ہے، ہر بار کہتا ہے یہ وزیر، اب کے ہوگا نہ تو زیر، پھر نئی کہانی گھاٹتے ہیں ، قومی خزانے خالی ہیں، اب کیا کریں ہم مجبوری ہے، مہنگائی تو اب بڑھنی ہے، تم مانو یا نہ مانو یہ کرنا ہے ، تمہیں ہر ٹیکس ادا ضرور کرنا ہے، ہم ایک نہیں کہ تم ٹھہراﺅ قصور، ملت کا ہر شہری ہے قصور، جب لاٹ پڑیگا بنجارا، قوم پاک پر قہر خدارا، نہ ہوئی کبھی بھی قوم بہتر ، جسے احساس نہ ہوابتر۔۔۔ ۔
مجھے دریا نہیں لکھنا، مجھے صحرا نہیں لکھنا
تسلسل سے سفر میں ہوں ،مجھے ٹھہرا نہیں لکھنا
پرانے رابطوں کی راکھ اب تک دل میں باقی ہے
میری جلتی ہتھیلی پر نیا وعدہ نہیں لکھنا

جب جب قوم احساس زندگی اور احساس انسانیت کھو بیٹھتی ہے تب تب وہ اپنے کیئے کے عذاب میں مبتلا رہتی ہے ، جب قوم نے اللہ اور اس کے رسول کو چھوڑ کر مستوی بتوں یعنی سیاستدانوں، حکمرانوں کی پوجا کرنی شروع کی تو اللہ اور اس کے رسول بھی ایسی قوم سے منہ پھیر لیتے ہیں ، ہماری قوم نے دنیا کے متلاشی رہبروں کو اپنا قبلہ بنالیا ہے اور ان رہبروں کی خواہشات کی تکمیل کیلئے بے قصور لوگوں کی جانیں بھینٹ چڑھائی جارہی ہیں یہ وہ رہبر ہیں جن کی پشت پر کفار اور مشرکین کا ہاتھ ہے ، ان پس پشت ہاتھوں نے مسلم ممالک کی قوم کو نیست و نابود کرنے کا عزم کررکھا ہے۔۔۔ اب تو حیرت ہے کہ پہاڑوں سے آبیٹھے کراچی کی پہاڑیوں پر، کہیں داخلی تو کہی خارجی راستوں پر، ہے کام ان کا شہروں میں دہشت پھیلانا، بے قصور لوگوں کو گاڑیوں میں لوٹ مار کرنا، ہیں آستین میں چھپے انکے آلات ہتھیار، ہیں بزدل اگر ہوجائیں یہ خالی ہاتھ، ہے نام ان کا عوامی لیکن ہیں یہ ××××، کوئی کسر نہ چھوڑتے ہیں ظلم و ستم میں، نہ تعلیم نہ شعور ہے ان میں، جیسے بھیڑیئے رہتے ہیں جنگلوں میں، مہرے بنے رہتے ہیں یہ حصول زر میں، اب تو حالت ان کی اس قدر بڑھ گئی ہے، ابلاغ عامہ کو کچلنے کی سجی ہے، یہ بھول گئے ہیں کہ ابلاغ نہیں ہے کسی کی لونڈی، یہ شہر قائد ہے یہاں جب چلے گی تیری گولی، سرے عام تیرے چہرے عیاں کردیں گے یہ ابلاغ، انہیں نہ سمجھنا کبھی کمزورکردیگا تجھے پاش پاش، مانا کہ حکومت وقت ہے ڈھال ان کی ، کب تک کروگے بدمعاشی اب تو رکی سوئی گھڑی کی، پھر وقت بتائے گا تیرے ظلم و ستم کی کہانی ، مٹ جاﺅگے اور نہ رہے گی تیری ہستی۔سیاسی مافیہ نے تمام ناپید گروپ کو یکجا کرکے سوچ لیا ہے کہ وہ اس ملک کے زرہ زرہ کو خاک میں مٹا دیں گے یہ بھول گئے کہ سب سے بڑی ہستی مٹانے اور قائم کرنی کی صرف اور صرف اللہ کی ہے اور یہ جلد سیکھ لیں گے کہ سر زمین پاک میں انہیں دفنانے کیلئے دو گز زمین بھی میسر نہیں آئے گی،بڑی شان سے اعلان کیا جاتا ہے ، اگلی مرتبہ میرا بیٹا کامیاب ہوتا ہے، کیا خبر کہ کون جیئے کون مرے، یہ احساس کیا ان کو آتا ہے۔۔ سن دو ہزار تیرہ کے الیکشن سے قبل سر زمین پاکستان ہزاروں افراد کا خون بہے گا جن میں مطلب پرست، منافق ، ظالم، دہشت گرد، وطن فروش، بردہ فروش، نسواں فروش، ایمان فروش اپنے کیئے کی سزا بھگتیں گے اور جلد سیلاب و زلزلے ان کو پہاڑوں سے آگرائیں گے ، یہ ظلم یہاں کریں گے اور قہر وہاں پائیں گے ، بھول گئے ، بھٹک گئے یہ پہاڑوں کے رہنے والے کہ جب اللہ کی گرفت سخت ہوتی ہے تو ظالم اوندھے منہ گر پڑتاہے۔ اب قوم بیدار ہونے والی ہے اپنے اعمال درست کرنے والی ہے ، گناہوں سے توبہ کرنے والی ہے پھر بھاگ پڑیں گے یہ سیاستدان ، کہیں نہ ملے گا پناہ کا مقام، ابھی بھی وقت ہے کہ سنبھل جاﺅ اے سیاستدانوں ،کہیں دیر نہ ہوجائےکہ مٹا دیئے جاﺅ گے اے سیاستدانوں، بہت کرلی تم نے لاشوں کی سیاست، اٹھی عوام تو مٹا دے گی تمہاری سیاست۔۔۔۔پاکستان زندہ باد!!!
Jawed Siddiqui
About the Author: Jawed Siddiqui Read More Articles by Jawed Siddiqui: 310 Articles with 273654 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.