حکومت کا رمضان میں دن میں
لوڈشیڈنگ دگنی کرنے اورسحر وافطارکے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا مضحکہ
خیزاعلان کیا.....
حکومت اور ایم کیو ایم KESCکی بہانے باز ی اورہٹ دھرمی کا نوٹس لے ....؟
ہماراملک پاکستان دنیاکا شائدوہ واحدملک ہے جو ایٹمی قوت ہونے کے باوجودبھی
توانائی(بجلی) کے بحران کی زد میں کچھ اِس طرح سے جکڑاجاچکاہے کہ اِس کی
ساری معاشی ،صنعتی اور ایٹمی طاقت بھی خاک میں ملتی ہوئی محسوس کی جاسکتی
ہے ملک کو اِس مسئلے سے نجات دلانے کے بجائے ہمارے موجودہ حکمرانوں نے اُس
پر اپنی نااہلی کے باعث یہ دعویٰ بھی کرناشروع کردیاہے کہ اِن کے پاس کوئی
جادوکی چھڑی یا الہ دین کا کوئی چراغ نہیں ہے کہ وہ ملک میں توانائی کے
بڑھتے ہوئے بحران اور بجلی کی طلب کے مقابلے میں کم ہوتی پیداوار کو فوراََ
(تُرنت ) ہی بڑھانے کے لئے کوئی دیرپااور پائیدار منصوبہ بندی کرکے اِس کی
طلب اور رسدمیں توازن لاسکیں اور اِن کا اِس کے ساتھ ہی یہ بھی کہنا ہے کہ
اِن سے جو کچھ ہوسکتاہے وہ ملک میں بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لئے اِس کے
ٹیرف میں ہر ہفتے ، ماہ اور سال کے لحاظ سے 12فیصد اضافے کا منصوبہ بنا
کرکررہے ہیں اور اَب تک ملک میں بجلی کی پیداواری ہدف کو بڑھانے کے لئے
طویل لوڈشیڈنگ کے باوجود بھی اِس کے ٹیرف میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی
مشاور ت سے جواندھادھنداضافہ کیا گیاہے وہ بھی اِس حکومت کا بین ثبوت ہے کہ
موجودہ حکومت نے ملک میں جاری سنگین بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لئے
بجلی کی قیمت بڑھاکر کس قدر سنجیدہ اقدامات کئے ہیں اور ساتھ ہی موجودہ
حکومت کا یہ بھی عظیم دعویٰ ہے کہ اگر اِس کے باوجود بھی ملک میں بجلی کی
کمی کو پوراکرنے کے لئے طویل ترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع کرنے کے علاوہ
بجلی کی قیمت میں آئندہ بھی ایسے ہی بے تحاشہ اضافے جیسے اقدامات کرنے کا
موقع ملاتو حکومت ضرور کرے گی کیوں کہ حکومت ایساکرنے کا مصمصم ارادہ کرچکی
ہے اِس پر حکومت کا یہ کہناہے کہ اَب اگر اِس کے باوجود بھی ملک میں بجلی
کی پیداوار نہ بڑھے تو اِس کے لئے حکومت کیاکرسکتی ہے ......؟؟اوراِن کی یہ
بات یہیں ختم نہیں ہوجاتی ہے بلکہ ہمارے موجودہ حکمرانوں نے تو یہ تک
کہناشروع کردیاہے کہ اگر عوام اِنہیں دوبارہ اقتدار دیں تو اِن کی اولین
ترجیح ملک میں بجلی کے بحران کے خاتمے اور توانائی کے منصوبوں کی جانب
مرکوز ہوگی یعنی یہ کہ اُنہوں نے ڈھکے چھپے الفاظ میں بجلی کے ستائے اور
روشنی کو ترسے ،بے سکوں اور بجلی کی طویل بندش کے باعث اپنے کارخانوں سے
نکالے گئے عوام پر یہ بات اچھی طرح سے باور کرانی شروع کردی ہے کہ اگر عوام
چاہتے ہیں کہ ملک سے بجلی کی قلت اور طویل دورانئے کی لوڈشیڈنگ ختم ہوتو
لامحالہ عوام کو اپنے اِن ہی حکمرانوں کو آئندہ بھی مسنداقتدار پر
بیٹھاناہوگاورنہ عوام کو بجلی کے طویل لوڈشیڈنگ کے دردناک عذاب سے کوئی
مائی کالعل بھی نجات نہیں دلاسکتاکیونکہ یہ ہنر صرف اِن ہی موجودہ
حکمرانوں(صدرزرداری وگیلانی اینڈ کو)کے پاس ہے ۔جو اَب آئندہ اقتدار میں
آکرملک سے بجلی اور توانائی کا بحران چٹکی بجاتے ہیں ختم کردیں گے ....مگر
ابھی نہیں ابھی تو جیساچلتاہے چلنے دو......
اَب اِس منظر اور پس منظر میں ہماراخیال یہ ہے ہمارے موجودہ حکمرانوں نے
کیاپہلے ہی عوام کامعیارزندگی کچھ بہترکردیاہے.....؟کہ جواَب یہ دوبارہ
اقتدار سنبھالنے کے بعد اِسے مزیدبلندکرنے کے اقدامات کرنے کی عوام سے
اُمیدلگائے بیٹھے ہیں بہرحال ! عرض یہ اَب ہمارے یہ موجودہ حکمران کچھ بھی
کرلیں عوام اِن کی نااہلی اور اِن کے کرتونوں سے واقف ہوچکے ہیں وہ اِنہیں
ایک بار آزمانے کے بعد دوبارہ آزمانے کا نہ توتصور ہی کرنے تو تیار ہیں اور
نہ ہی کوئی ایساخواب دیکھنے کی اِنہیں کوئی تمناہے کہ وہ یہ دیکھیں کہ
ہمارے موجودہ حکمرانوں کو دوبارہ اقتدار مل گیاہے اِس لئے کہ عوام موجودہ
حکمرانوں کے اِن منصوبوں کو جان چکے ہیں کہ اِن کے پاس مسائل حل کرنے کا نہ
تو کوئی نسخہ ہے اور نہ ہی اِن میں ایسی کوئی قابلیت جس کے بدولت یہ مسائل
حل کرسکیں اُلٹایہ عنصر اِن کی رگوں میں بیٹھ چکاہے کہ یہ گزشتہ ساڑھے تین
سالوں سے اپنی حکومت کی گاڑی کہیں مفاہمت تو کہیں منافقت کو فروغ دے کھینچ
رہے ہیں اور باقی کے کچھ سال یہ عوام کو بجلی اور توانائی کے مسائل سے
دوچاررکھ کراوراداروں سے لڑنے جھگڑنے میں ہی گزارناچاہتے ہیں ۔
جس طرح پچھلے دنوں ہمارے وزیراعظم نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو برطرف کرکے
عدلیہ سے چھیڑخانی شروع کی تو دوسری جانب ملک سے بجلی کے بڑھتے ہوئے بحران
پر قابو پانے جیسے اقدامات کرنے کے بجائے حکومت کے ایماپر سیکریٹری
واٹراینڈ پاور امتیازقاضی نے اپناواضح اور دوٹوک مؤقف اختیارکرتے ہوئے یہ
اعلان داغ دیاکہ حکومت نے رمضان المبارک کے دوران سحری اور افطارکے اوقات
میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے اور دن کے اوقات میں الحمداللہ ہماری حکومت کی اولین
ترجیح یہ ہوگی کہ ہم لوڈشیڈنگ کادورانیہ دوگناکردیں گے (تاکہ نہ تو روزہ
دار آرام کرسکیں اور نہ ہی فیکٹریوں ، کارخانوں اور دفاتر میں کام ہوسکے
)جس کے لئے حکومت نے بھی حتمی منظوری دے دی ہے اور حد تو یہ ہے حکومت کے
نااہل ذمہ داران اپنی اِس نااہلی کے کارناموں پر پردہ ڈالنے کے بجائے کواِس
قدر فخریہ انداز سے بتارہے ہیں کہ ہر وہ محب وطن پاکستانی جو سرزمین
پاکستان کے علاوہ دنیاکے کسی بھی خطے میں رہتاہے وہ اِن کی اِن باتوںپر
حیران ہے کہ حکومت رواں سال بجلی کی بچت کرنے کے حوالے سے اقدامات کرنے میں
ناکام رہی ہے اِس لئے دنیا کے اِس ایٹمی ملک پاکستان کے گاؤں اور شہر میں
8سے 18گھنٹے کی بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جو اَب بھی کم ہے اِس دورانیہ
مزیدبڑھ بھی سکتاہے یعنی یہ پورے 23گھنٹے بھی ہوسکتے ہیںحکومت اپنے لوگوں
کو صرف ایک گھنٹہ ہی بجلی مہیاکرسکتی ہے جیسے پاکستانی عوام کو ملک اور قوم
کی ترقی اور خوشحالی اور صنعتوں اور معاشی استحکام کے لئے بھی غنیمت جان
ہوگی ۔ہم تو یہاں یہ کہیں گے کہ حکومت یہ بھی احسان نہ کرے مگر خداراملک
اور قوم کی بقاءو سا لمیت کے خاطرکچھ تو ایساکرے کہ جس سے اِس کے وجود کے
ہونے کا عوام کو احساس ہو۔
اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ آج سے چنددنوں بعد ماہ اگست شروع ہونے والاہے یہ وہ
مہینہ ہے جس کی 14تاریخ کو آج سے 63سال قبل سن1947 کوہمارایہ عظیم ملک
پاکستان (آج جس کی خودمختاری اور سالمیت کو اغیار کے ساتھ مل کر اپنوں نے
بھی داؤ پر لگادیاہے )دنیاکے نقشے پر ایک آزاداور خودمختاراسلامی ریاست کے
طور پر معرضِ وجود میں آیاتھا مگرآج افسوس کے ساتھ ہمیں یہ بات کہنی پڑرہی
ہے کہ ملک کے ساڑھے سترہ کروڑ عوام نے تو اپنی حب الوطنی کا ثبوت دیتے ہوئے
اپنے پیٹ پرپتھر باندھ کراور بے پناہ مصیبتیں جھیل کر اِپنے ملک کو ایک
ایٹمی قوت توبنادیااور جس میں دنیانے دیکھابھی کہ الحمداللہ اِسے ایک عظیم
کامیابی بھی حاصل ہوگئی مگراِس کے ساتھ ہی ہماری پاکستانی قوم کے لئے یہ
بڑاہی عبرتناک مقام ہے کہ یہ اپنے عیار اور شاطر حکمرانوں سے اپنے بنیادی
حقوق اَب تک حاصل نہ کرسکے جب کہ یہ آئندہ ماہ اگست 2011کی 14تاریخ کو
اپنا64واں جشنِ آزادی بنانے جارہے ہیں اور اِس کے ساتھ ہی یہ کتنی افسوسناک
بات ہے کہ ہماری پاکستانی قوم اپنے حکمرانو ں کی عیاشیوں کے ہاتھوں
مجبورہوکر ہر لمحہ اور ہر سانس مسائل کی دلدل میں دھنستی چلی جارہی ہے اِس
کی اِس کسمپرسی اور لاچارگی پر حکمرانوں ، سیاستدانوں اور اپوزیشن سے تعلق
رکھنے والے کسی بھی کاغذی رہنماکو ذرابھی ترس نہیں آرہاہے سب اپنی اپنی
سیاسی دکانیں چمکانے اور اپنااپناسیاسی قداونچاکرنے کی دھن میں مگن ہیں اور
اپنی اُلٹی سیدھی سیاسی چالبازیوں سے موجودہ حکمرانوں کی نااہلیوں پر پردہ
ڈال رہاہے اور اِنہیں مہلت دے رہاہے کہ موجودہ حکمران اور حکومتی مدت پوری
کریں اور یہ ثابت کردیں گے ملک میں یہ واحد حکومت ایسی ہے جس نے اپنے بے
شمار مسائل کے باوجود بھی اپنی آئینی مدت پوری کی بھلے سے اِس حکومت نے
عوام کے لئے ایک ڈھلے کا بھی کام نہیں کیا۔
اَب تو اِن کی یہ حالت ہوگئی ہے کہ اِن کے چہروں پر اداسیوں نے اپنا
ڈیراڈال لیاہے خوشیاں اِن کے چہروں سے کوسوں دور جاچکی ہے حکمرانوں کی غلط
پلاننگ اور فرسودہ منصوبہ بندیوں کے باعث میرے ملک کا ایک ایک گاؤں، شہر،
بازار، محلہ،گھراور جھونپڑا بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ سے اندھیرے میں ڈوباہوا
ہے اورآج میرے ملک کے ایک ایک باسی کا گھراندھیرے اور ویرانی کے باعث گھر،
گھرنہیں بلکہ گھر سے زیادہ قبرستان کا منظر پیش کرتاہے اور آج میرے ملک کا
(حکمرانوں، سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کو چھوڑ کر)ہر محب وطن پاکستانی
ذراذراسی خوشیوں کو ترس رہاہے اور اِس پر سونے پہ سہاگہ یہ کہ میراملک اپنے
عوام کو اِن کے بنیادی سہولیات زندگی سے محروم رکھ کربھی ایک ترقی پزیرملک
ہونے کے باجود بھی دنیاکے اُن ترقی یافتہ ممالک جو ایٹمی قوت بھی ہیں ا اِن
کی صفوں میں ایک ایٹمی ملک کے طورپر دنیامیں اپنے ایک منفردمقام کے ساتھ
شامل ہے تو وہیں ہمارے حکمرانوں کی پہچان بھی دنیاکے اُن بے کار نااہل
حکمرانوں کی صف میں ہوتاہے جنہوں نے بے شک حکمرانی کے دوران اپنی نااہلی کے
وہ تمام ریکارڈ بنائے بھی خود ہی ہیں تو اِنہیں توڑابھی خود ہی ہے ۔
مگردوسری طرف ہمارے ہر دورِ حکومت میں آنے والے حکمرانوں کی بھی یہ کوشش
رہی کہ کسی بھی طرح وطن عزیز ایٹمی طاقت توبن جائے مگرعوام کے مسائل حل نہ
ہوںجس کے لئے ہمارے یہاں آنے والے ہر سول اور آمر حکمران نے جیسے تیسے قوم
کی خون پسینے اور اِن کی محنت کے بل بوتے پائی پائی کرکے جمع ہونے والی
قومی دولت اور کچھ فرینڈزممالک سے ملنے والی امدادی رقم سے ملک کو ایک
ایٹمی طاقت بنا تودیامگروہیں اُنہوں نے عوام کو اُن کی بنیادی ضرورتوں اور
آسائشوں سے بھی محروم رکھ کر اپنی نااہلی سے یہ بات بھی ثابت کردی کہ
اُنہوں نے ملک کو ایٹمی قوت بناکر عوام کو بہلانے اور اُن کو بے وقوف بنانے
کے لئے قوم کو ایٹم بم دے دیا اور عوام کو یہ بھی بتااور سمجھادیاکہ یہ
ایٹم بم جو کسی بڑے سے بڑے دشمن کی جانب سے ملک پر ہونے والے حملے کے وقت
استعمال کرکے دشمن کو زیرکردے گا۔یوں بیچاری ہماری معصوم عوام سیاستدانوں
کی چکنی چپڑی باتوں آگئی اور اپنے بنیادی حقوق سے محروم رہ کر بھی ایٹم بم
کو ہی اپنے لئے مسیحاسمجھ بیٹھی ہے ۔
جبکہ ہم تمام تر سیاسی مصالحتوںسے بالاتر ہوکر اور حقیقی معنوں میں غیر
جانبدار ہوکریہ بات ضرور کہیں گے کہ ایٹم بم کا بروقت استعمال کرنے اور ملک
کو مسائل سے فوری نجات دلانے کی صلاحیت اگر ملک کی کسی سیاسی اور منظم
جماعت کے پاس ہے تو وہ صرف اور صرف متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور اِس پر
مشتمل نوجوانوں کی وہ اعلیٰ قیادت ہے جو ملک او ر قوم کے ساتھ پوری طرح سے
مخلص اور محب وطن ہے جِسے اگر قوم نے ایک بار مسندِ اقتدار پر بیٹھادیاتو
قوم یہ یقین کرلے کہ قوم کو ہر آزمائش اور بُرے وقت سے متحدہ قومی موومنٹ
بچانے کا اپناثانی رکھتی ہے۔اور اِس کے ساتھ ہی ہمیں یہ بھی اُمیدہے کہ
میرے شہر قائد میں محکمہ کے ای ایس سی اپنی جتنی بہانے بازیوں اور ہٹ دھرمی
کا مظاہر ہ کرکے شہر قائد کواندھیروں کا شہر بنانا لے اگر ایم کیو ایم نے
اِسے ایساکرنے سے منع نہ کیاتو پھر محکمہ کے ای ایس سی میرے شہر قائد کراچی
سے عنقریب اِس سے روشنیوں کے شہر کہلانے کا اعزاز بھی چھین لے گا اِس لئے
کہ اَب ایسا محسوس ہونے لگاہے جبکہ ”گورنرہاؤس میں طویل مذاکرات کے بعد کے
ای ایس سی انتظامیہ اور سی بی اے لیبر یونین کے درمیان ایک جامع معاہدہ کسی
ملازم کو جبری ریٹائر نہیں کیاجائے گا،سرپلس ملازمین کو اہلیت کے مطابق
دیگر شعبوں میں ایڈجسٹ کیا جائے گا،وی ایس ایس اسکیم جاری رہے گی اور وغیرہ
وغیرہ باہمی راضامندی اور خوش اسلوبی سے جب طے پا جانے اورکے ای ایس سی
انتظامیہ اور لیبر یونین کے دستخط ہو جانے کے بعد کے ای ایس سی نے سارے شہر
میں معمول کا آپریشن شروع کردیا ہے تو پھر محکمہ کے ای ایس سی کو شہر قائد
کراچی سے تین ماہ سے بھی زائد عرصے سے جاری رہنے والی اِس ذلت آمیز بجلی کی
لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بھی فی الفور بندکردیناچاہئے جِسے اَب بھی محکمہ کے ای
ایس سی اور لیبر یونین کے کارندے کبھی فرنس آئل تو کبھی گیس کی کمی کا
بہانہ بناکرہنسی خوشی جاری رکھے ہوئے ہیں اور دونوں ہی مختلف حیلے بہانوں
سے شہر قائد کو اندھیروں میں ڈبوکر اپنے اپنے مالکان کو اَب تک اربوں کی
بچت کرکے دے چکے ہیں اور اِس طرح دوسری جانب شہرکراچی کی کئی ہزار چھوٹی
بڑی صنعتوں کو بھی بندکراچکے ہیں جس سے یہاں بے روزگاری کی شرح میں جہاں
اضافہ ہواہے تو وہیں جرائم کا تناسب بھی دوگناہوگیاہے اِس صورت حال میں ہم
یہ سمجھتے ہیں کہ اَب بھی اگر اِس منظر اور پس منظر میں شہر قائد سے تعلق
رکھنے والی بڑی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے محکمہ کے ای ایس سی اور
لیبر یونین کی عیاریوں اور مکاریوں کا نوٹس نہ لیاتو پھر کیا یہ سمجھ لیا
جائے کہ شہر قائد کی رونقوں کو تباہ برباد کرنے کا ٹھیکہ محکمہ کے ای ایس
سی کو دے دیاگیاہے جس پر یہ اِس طرح کام کرکے اپنے عزائم کی تکمیل چاہ رہی
ہے۔ اِس لئے ضروری ہے کہ شہرکراچی کی روشینوں کو دوبالا رکھنے کے لئے فوری
طور پر کے ای ایس سی کی انتظامیہ اور لیبر یونین کی جاری مکاریوں کو لگام
دی جائے اور اِن کا قبلہ درست کرنے کے لئے حکومت اور شہر قائد کی تمام
چھوٹی بڑی مذہبی اور سیاسی تنظیموں کو بھی ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر
اپناااپنا ایک مثبت اور تعمیری کردار اداکرناچاہئے اِس لئے کہ کے ای ایس سی
انتظامیہ شہر کراچی سے زیادہ کمانے کے چکر میں دیدہ اور دانستہ طور پر بجلی
کی سپلائی میں تعطل پیداکررہی ہے جس سے شہر اندھیرے میں ڈوب رہاہے۔(ختم شد) |