بنیادی ضروریات زندگی فراہم کر
نا ہر ملک کی حکومت کا فرض ہو تا ہے اسی کو یہ اختیار بھی حا صل ہو تا ہے
کہ وہ ملکی ضروریات کے پیش نظر عوامی خدمت کے لئے اپنے وسا ئل میں کمی و
زیادتی کرے اور اپنے پاس موجود اشیاءسے ملکی عوام کی بھلا ئی کرے اسی سلسلے
کو آ گے لے کر چلیں تو وفاقی اور صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار کو الگ الگ
کیا گیا ہے تا کہ صوبائی حکومت براہ راست عوامی خدمت کا فریضہ سر انجام دے
سکے اور وفا قی حکومت ان کو مالی مد د اور اخلاقی مدد فراہم کرے۔ ان سب کے
ہو تے ہو ئے اور ہر حکومت کے حب و طنی کے جذبے سے سرشار ہو تے ہو ئے بھی آج
تک محلہ غلامان مصطفیٰ کھاریاں کے مسائل جوں کے توں ہیں نہ ہی یہاں صفا ئی
کا بہتر انتظام ہے اور نہ ہی یہاں پا نی کی نکا سی کے لئے اچھے انتظامات
ہیں اس سے بڑ ھ کر یہاں آ ج تک اس محلے کے مکینوں نے 220واٹ بجلی کے نہیں
دیکھے اور نہ ہی یہ کمی پو ری کی جا سکی ہے ہر حکمران نے اپنے ووٹو ں کو تو
بڑ ھا نے کے لئے اس محلے کا دورہ کیا اور کھلی آ نکھوں کے سپنے بھی دیئے
مگر عملی اقدامات آ ج تک نہیں ہو سکے اس محلے کے لوگوں کے لئے اس حلقے کے
حکمرانوں کے لئے کو ئی وقت بھی نہیں ہے جس کو استعمال کر تے ہو ئے وہ اس
محلے کے مسائل کو بھرپور طریقے سے سمجھ سکیں۔ اگر حکمرانوں کے پاس اس محلے
کے لئے اس کی عوام کے لئے وقت نہیں ہے تو دوسر ی طرف اس محلہ سے کسی محکمے
کو بھی پیار و خلوص نہیں ہے اور ا ن سب میں سے واپڈا سب سے ا ٓ گے ہے جو اس
بیچارے محلے کے ساتھ ”سوتیلی ماں“کا سلوک جاری رکھے ہو ئے ہے اس کے سوتیلے
پن کا ایک یہی واقعہ کافی ہے کہ پچھلے دنوں بجلی کا ایک فیز صبح 6بجے جل
گیا اور بڑی تگ و دو اور بارھا بار کمپلینز کروانے کے بعد ٹھیک کیا گیا اور
یہ 10/12گھنٹے اس محلے کے لوگوں کے کیسے گزرے یہ صرف وہی جا نتے ہیں یا خدا
جا نتا ہے بلکتے بچے ، گر می سے نڈھال ما ئیں اور اوپر سے بجلی کی بندش کے
عذاب سے پریشان حال مرد، اس طویل ترین بجلی کی بندش نے اس محلے کو خوب رسوا
کیا گھروں میں لڑائیا ں ہو ئیں اور بہت سی اور پر یشانیاں جن کا یہاں نا
لکھنا ہی بہتر ہے نہ پانی تھا اور نہ ٹھنڈے پا نی کے لئے بر ف اور کئی گھرو
ں میں واش روم کے لئے بھی پا نی نہیں تھا یہ وا قعہ وقتا فوقتا ہو تا ہی
رہتا ہے اور واپڈاکی ہی وجہ سے آ ج تک اس محلے کو 150/190وولٹ بجلی مل رہی
ہے ۔ ان تمام مشکلا ت کے باوجوداب ایک امید کی کرن نظر آ ئی ہے کیو نکہ آ
زاد کشمیر کے حا لیہ ہو نے والے انتخابات کے سلسلے میں ”چوہدری فرخ مجید “
راہنما مسلم لیگ ن نے ا س محلے کا دورہ کیا اور مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم کو
مضبوط کر نے کے لئے وو ٹ ما نگے اور اس مو قع پر اہل محلہ نے ان سے بجلی کی
پوری فراہمی اور روا نی کی بات کی جسے فوری طور پر مان لیا گیا اور اسی وقت
واپڈا حکام کا اس بارے میں پیش رفت کے لئے کہا گیا اور واپڈاحکام نے بھی
فورا کام کر تے ہو ئے اس محلے کا سر وے کیا اور اپنی نگارشات مرتب کیں اور
اپنی رپورٹ پیش کی اس رپورٹ میں 50KV کے ٹرانسفرمر کے لئے نگارشات تھیں مگر
اہل محلہ کے مطابق اس محلے کو 100KV کم سے کم ٹرانسفرمر چاہیئے تا کہ اس
محلے کو اس کی ضروریات کے مطابق بجلی فراہم ہو سکے اور اس کو 220وولٹ بجلی
کی فراہمی کا خواب پور ا ہو سکے جو صرف ایک خواب بن کر رہ گیا تھا مگر یہاں
بھی اب وہی روایتی ہٹ دھرمی سے کام لیا جا رہا ہے اب کبھی کچھ کہا جا تا ہے
اور کبھی کچھ کہا جا تا ہے کبھی آ دھے محلے کو کباڑی بازار سے بجلی کی
فراہمی کا وعدہ کر کے اور کبھی آدھے محلے کو نئے ٹرانسفرمر سے بجلی کی
فراہمی کا کہہ کر عملی اقدامات پر دھول ڈالی جا رہی ہے اب اہل محلہ تو ذہنی
کو فت کا شکار ہو تے جا رہے ہیں اور ان کی یہی ایک فریاد ہے کہ جیسے بھی
واپڈا حکام منا سب او ر بہتر جا نیں وہ اس طریقے سے اپنا کام کر لیں اور اس
محلے کو اس اذیت سے نجات دلا دیں اور دوسری جو مشکلا ت ہیں اس بارے میں
متلقہ محکمے اپنے اپنے حصے کا کام پوری دیا نت داری سے سرانجام دیں تا کہ
اس محلے کو درپیش تمام مشکلا ت سے نجات مل سکے ا ب مقا می حکمرانوں کے ساتھ
ساتھ ضلعی اور صوبائی و قومی حکمرانوں کو بھی اس بارے میں سو چنا چا ہیئے
تا کہ اس ملک کے ایک پر یشان حال محلے کو اس کی زندگی کی خوشیاں میسر ہوں
کیو نکہ یہ محلہ پاکستا ن کا ہی حصہ ہے کیو نکہ اس 150/190وولٹ بجلی سے نہ
تو پانی والی موٹریں چلتی ہیں نا فریج نا کمپیوٹر اور نہ ہی استری چلتی ہے
تو پھر اس بجلی کا کیا فا ئدہ اور اس کے سا تھ ساتھ اتنی مشکلا ت لئے محلے
کے باسیوں کا کیا قصور جو اپنے اپنے فرائض بھی اپنے ملک کی ترقی کے لئے
سرانجام دیئے جا رہے ہیں اور ان کو ان کی بنیادی ضروریات زندگی بھی میسر
نہیں؟؟ اب اہل محلہ امید لگا ئے بیٹھے ہیں کہ مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے
منظور ہو نے والے ٹرانسفر مر سے کب استفادہ حاصل کر سکیں گے٭٭٭
نوٹ (قارنئین میرے دادا جان کے لئے دعا ئے مغفرت کیجیئے گا ۔ وہ 11جولا ئی
کو خا لق حقیقی سے جا ملے تھے۔ اللہ تعالٰی ان کے درجات بلند فرما ئیں اور
ا ٓپ بھی پلیز ان کے لئے دعا کیجیئے گا۔ شکریہ) |