حکومت کی طرف سے مئی میں بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کے
اعلان کے ساتھ ہی بلدیاتی نمائندوں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے ہیں اور ساتھ
ہی انہوں نے حالات سازگار بنانے کیلیئے دوڑ دھوپ شروع کر دی ہے اس ددفعہ
حکومت نے ایک بڑا اچھا کام کیا ہے جس کی وجہ سے چور دروازے سے الیکشن لڑنے
والوں کا راستہ بلکل بند کر دیا گیا ہے اب کونسلر کی ھد تک بھی پارٹی ٹکٹ
جاری ہوں گئے اور ہر امیدوار کو اپنی پارٹی وابستگی دکھانا لازمی کر دیا
گیا ہے مزید اچھا بھی ہو سکتا تھا کہ اگر حکومت اس سارے پراسیس میں چئیرمین
،وائس چئیرمین اور کونسلر کیلیئے زیادہ نہیں تو کچھ تھوڑی سے تعلیمی شرائط
بھی مقرر کر دیتی موجودہ مسودے کے تحت پڑھے لکھے اور انپڑھ بلکل برابر کر
دیئے گئے ہیں جو کہ بلدیاتی نظام میں خرابیاں پیدا کرے گئے حکومت بلدیاتی
نمائندوں کے زریعے چھوٹی سطح پر اپنی پالیسیاں بہتر طور ڈیلیور کرنے میں
کامیاب ہو سکتی ہے اور عوام میں اپنا معیار بہتر بنا سکتی ہے بلدیاتی
نمائندے چھوٹی سطح پر معمولی تنازعات کے حل میں بہت معاون ثابت ہوتے ہیں
خاص طور پر خانگی جھگڑے جن کا عدالتوں کے پاس بھی کوئی حل موجود نہیں ہے وہ
صرف مقامی بلدیاتی نمائندے ہی ختم کروانے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں
جھگڑے کم ہوتے ہیں اور انا کے مسئلہ زیادہ ہوتا ہے مقامی نمائندے جب دونوں
فریقین کو اامنے سامنے بٹھاتے ہیں تو وہ تھوڑا بہت اچھل کود کر فورا ٹھنڈے
ہو جاتے ہیں اور بلدیاتی نمائندے حالات کے پیش نظر ان میں صلح صفائی کروانے
میں کامیاب ہو جاتے ہیں جبکہ عدالتیں یا دیگر سرکاری ادارے ایسا ہر گز نہیں
کر سکتے ہیں لہذا بلدیاتی انتخابات کا بروقت انعقاد بہت ضروری ہے اور اب
ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت ھالات کے پیش نظر بلدیاتی الیکشن ہر صورت کروائے
گی بہر حال حکومت کی طرف سے اعلان کے بعد پنجاب بھر میں بلدیاتی ڈیرے پھر
سے آباد ہونا شروع ہو گئے ہیں ن لیگ کی طرف سے پورے پنجاب میں بہت سے
امیدوار میدان میں اتر چکے ہیں جبکہ حکومتی پارٹی کی طرف سے فی الحال مندی
دیکھنے کو مل رہی ہے پنجاب بھر کی طرح تحصیل کلرسیداں میں بھی بلدیاتی
رونقوں میں تیزی دیکھنے کو مل رہی ہے ن لیگ کی طرف سے بہت سی یو سیز میں
چئیرمین سامنے آ چکے ہیں اور اب تو ایم سی کلرسیداں سے بھی سیاسی و سماجی
شخصیت شہزاد اکبر بٹ نے بھی ن پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے نیبر ہیڈ کے طور
پر الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے ان کے اس اعلان سے ایم سی کلرسیداں میں
بھی سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آ گئی ہے اور اب مزید امیدوار بھی منصوبہ بندی
میں مصروف عمل ہیں پچھلے پیریڈ میں کلرسیداں کی سیاست پر بلدیات میں ن لیگ
مکمل چھائی رہی ہے اور چئیرمینوں کی زیادہ اکثریت ن لیگ سے تھی اب کی بار
پی ٹی آئی بھی پوری طاقت کے ساتھ اپنے امیدوار میدان میں اتارے گی لیکن
حالات کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو اب بھی ن لیگ بھاری دکھائی دے رہی ہے
پی ٹی آئی کو اس حوالے سے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گاکوئی چیز ایسی
نظر نہیں آ رہی ہے جو پی ٹی آئی کے امیدواروں کو کامیاب کروانے میں معاون
ثابت ہو سکے گی البتہ حکومتی پارٹی کے پاس کلرسیداں کی سطح پر چند ایسے اہم
رہنماء ضرور موجود ہیں جو اپنی محنت سے ھالات کو پلٹ سکتے ہیں لیکن ان
کیلیئے بھی ایسا کرنا زیادہ آسان نہیں ہو گا یو سی غزن آباد ، بشندوٹ اور
چند دیگر یوسیز سے ن لیگ کے بہت ہیوی ویٹ امیدوار میدان میں اتر چکے ہیں جن
کا سامنا کرنا پی ٹی آئی کیلیئے بہت جان جوکھوں کا کام ثابت ہو گابلدیاتی
الیکشن میں سیاسی جماعتوں کی وابستگی کے ساتھ ساتھ برادری عز م کا بھی بہت
بڑا کردار ہوتا ہے برادریاں اپنی انا کی خاطر پارٹی پالیسیوں کو پیچھے
دھکیل دیتی ہیں اور اپنے خاندان و برادری کو ترجیح دیتے ہیں جو ں جوں وقت
گزرتا جائے گا بلدیاتی میدان میں مزید رونقیں آئیں گی ان کا اپنا ہی ایک
مزہ ہوتا ہے جو جنرل الیکشن میں نہیں ہوتا ہے اب عوام بھی بہت باشعور ہو
چکے ہیں پچھلے ٹینیور میں جن نمائندوں نے عوامی خدمت کو اپنا مشن سمجھے
رکھا ان کیلیئے اب بھی گنجائش موجود ہے اور جنہوں نے اپنی یوسیز کے عوام کو
محض ٹرک کی بتی کے پیچھے لگائے رکھا ان کیلیئے عوام کے دلوں میں کوئی جہگہ
نہیں ہے اور وہ چھپتے پھر رہے ہیں عوام کا دوبارہ سامنا کرنا ان کیلیئے بہت
مشکل ثابت ہو گا حکومت کی طرف بلدیاتی الیکشن کا بروقت انعقاد عوام کیلیئے
بہت مفید چابت ہو گا اور اسی نظام کے زریعے عوامی مسائل کا حل ممکن ہے
|