بھارت26جنوری کو دُنیائے عالم کی آنکھوں میں دُھول
جھونکنے کے لیئے نام نہاد یوم جمہوریہ مناکر یہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش
کرتا ہے کہ وہ ایک جمہوری مُلک ہے اور وہاں ہر ایک کے ساتھ مساوی سلوک روا
رکھا جا رہاہے بھارت کی یہ خوش فہمی ہے کہ وہ وہاں بسنے والی اقلیتوں اور
بالخصوص مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر جس قدر انسانیت سوز مظالم ڈھا
رہا ہے ان ڈھائے جانے والے مظالم کی موجودگی میں یوم جمہوریہ منانے کا حق
رکھتا ہے بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کے موقع پر کشمیری اس دن یوم سیاہ
منائیں گے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی سنگین ہے مودی حکومت نے 5اگست
2019سے مقبوضہ علاقے کا فوجی محاصرہ جاری رکھا ہوا ہے مودی کی فاشسٹ حکومت
اورقابض بھارتی افواج مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑرہی ہے سو
اکروڑ کشمیریوں کو تین برس سے یرغمال بنارکھاہے بھارت ایک طویل عرصہ سے
کشمیر میں غنڈہ گردی اور بدمعاشی کے تمام ریکارڈ توڑ رہا ہے درحقیقت بھارت
نہ تو اپنے آپ کو جمہوری مُلک کہلوانے کا حقدار ہے اور نہ ہی دُنیا پر یہ
باور کرانے میں کبھی کامیاب ہو سکتاہے کہ دُنیا اُس کی خود ساختہ جمہوریت
سے متاثر ہو سکے حقیقت کی نظر سے دیکھا جائے تو بھارت ہندو انتہا پسند مُلک
ہے اور وہاں دیگر کسی مذہب کے پیروکاروں کی موجودگی اُسے کبھی ہضم نہیں ہو
سکی وہاں ہندووٗں کے جائز و ناجائز حقوق کی تکمیل کے لیئے اقلیتوں کے خُون
کی ندیاں بہانے میں بھارت کو کوئی عار محسوس نہیں ہوتی بھارت جو کہ اپنے آپ
کو جمہوریت کا چیمپیئن ثابت کرنے کے لیئے یوم جمہوریہ پر خصوصی تقریب میں
بلند و بانگ دعوے کرتا ہے کیا اُسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے
کشمیریوں کے تسلیم شُدہ حق خودارادیت کا تقاضا کرنے والے نہتے کشمیریوں پر
ڈھائے جانے والے مظالم نظر نہیں آتے اور نہ ہی ا سے ذرا شرم محسوس ہوتی ہے
جبکہ اس کے برعکس بھارت خصوصی تقریب میں اپنے دہشت گردانہ اوصاف کے حامل
فوجیوں کو مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر انسانیت سوز مظالم ڈھانے پر اشوک
چکر، پرم ویر چکر اور دیگر بڑے بڑے اعزازات سے نوازتا ہے جبکہ اصل میں
ہندوستان مقبوضہ جموں وکشمیرمیں جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے آر ایس ایس
کے انتہا پسندانہ عزائم کو آگے بڑھایا جارہا ہے ہندوستان کے اندر مسلمانوں
سمیت کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں ہے عالمی برادری ہندوستان کو بڑی معاشی
منڈی سمجھ کر اس کے جرائم پر خاموش ہے دنیا کی خاموشی سے شہہ پا کر
ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں خون کی ندیاں بہا رہا ہے اپنا پیدائشی حق مانگنے
پر نوجوانوں کو بینائی سے محروم کیا جارہا ہے انسانی حقوق کے نمائندوں کو
کالے قوانین کی آڑ میں پابند سلاسل کر رکھا ہے میڈیا کا گلہ گھونٹنے کے لیے
سری نگر پریس کلب کو اپنے قبضے میں لے رکھا ہے انسانی حقوق کی کسی تنظیم کو
مقبوضہ جموں وکشمیرتک رسائی ممکن نہیں ہندوستان بین الاقوامی قوانین کی
دھجیاں اڑتے ہوئے 50لاکھ سے زائد آر ایس ایس کے انتہا پسند ہندوؤں کو
ڈومسائل جاری کر کے ریاست جموں وکشمیر کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرکے مسلم
اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی سازش پر عمل پیرا ہے اقوام متحدہ،او آئی سی
،یورپی یونین اور انسانی حقوق کے ادارے ہندوستان کے جنگی جرائم پر اس کے
خلاف کارروائی کریں کشمیری اقوام متحدہ کے چارٹرکی روشنی میں مبنی برحق حق
خودارادیت کی جدوجہد کررہے ہیں کشمیریوں نے ہندوستان کے غاصبانہ قبضے کو
ایک لمحے کے لیے بھی تسلیم نہیں کیا اورصبح آزادی تک اپنی جدوجہد جاری رکھے
ہوئے ہیں گے مودی ایک نئے ہٹلر کے طور پر دنیا کے سامنے آ چکا ہے مقبوضہ
کشمیر میں نسل کشی کے خطرے کی گھنٹی بج رہی ہے مگر اس خطے کے تدارگ کیلئے
عالمی سطح پر کچھ نہیں کیا جا رہا ہے مودی کا ہاتھ روکا نہ گیا تو ہندوستان
کشمیر کو قتل گاہ بنا دے گا ہندو انتہا پسندوں نے کشمیر پر نظر گاڑ رکھی ہے
عالمی برادری اپنا دوہرا معیار ترک کرکے کشمیریوں سے کیے ہوئے وعدے کو پورا
کرے مگر عالمی ادار ہ کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے اقوام متحدہ کو اس کا نوٹس
لینا چاہیے عالمی برادری، بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کو چاہیے کہ وہ
مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم کے باعث بھارت کا
اصل چہرہ سامنے لاتے ہوئے بھارتی مظالم کو ختم کروانے میں اپنے مثبت کردار
کے ساتھ ساتھ بھارت کو کشمیریوں کے حق خوادارادیت کی جانب گامزن ہونے میں
اپنا بھرپور کردارادا کریں اسی صورت میں خطے میں امن کے قیام کی ضمانت دی
جا سکتی ہے اقوام متحدہ اپنے قراردادوں پر عملدرآمد کرواتے ہوئے کشمیریوں
کو اُن کا بنیادی حق حق خودارادیت دینے کا وعدہ پورا کرے کیونکہ حل طلب
تنازعہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک نیوکلیئر فلیش پوائنٹ ہے جو
پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے ۔ یہ امر افسوسناک ہے کہ عالمی ادارہ
اپنی منظورکردہ قراردادوں پر ابھی تک عمل درآمد نہیں کراسکاہے جس کی وجہ سے
کشمیری مسلسل شدید مشکلات کا شکار ہے جبکہ مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کو
استصواب رائے کے ذریعے آزادی دی گئی اور کشمیری آج بھی بھارتی قابض افواج
کی بدترین ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ مقبوضہ
کشمیر میں نریندرا مودی کے اقدامات نے انسانیت کے لئے خطرات پیدا کر دیئے
ہیں اب امریکہ اقوام متحدہ اور خطہ کی بڑی طاقتوں بڑی طاقتوں چین اور روس
کو مل کر اس مسئلے کا پائیدار حل نکالنا چاہیے ہندوستان مشوروں اور تجویزوں
سے اپنا رویہ درست نہیں کرے گا اس کے لیے اقتصادی اور عسکری پابندی لگانا
ضروری ہے پاکستان کشمیری عوام کے لیے اخلاقی سہارا ہے پاکستان نے خطرات کی
پرواہ کیے بغیر کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت کی ہے اور خاص کر
پنجاب کی عوام اور وزیر اعلی سردار عثمان بزدار ڈٹ کر کشمیریوں کے حق کے
لیے کھڑے اور ہٹلر مودی کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کررہے ہیں ۔
|