روات کلرسیداں روڈ تجاوزات کی زد میں

روات شہر میں اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے تجاوزات کے خاتمے کے خلاف آپریشن کی وجہ سے روات شہر میں تجاوزات کافی حد تک ختم ہو گئی ہیں جس کا تمام تر سہرا سابق چئیرمین یو سی روات چوھدری اظہر محمود کو جاتا ہے اس کام سے روات شہر تو تجاوزات سے پاک ہو گیا ہے لیکن اس کا نقصان اس وقت سامنے آیا جب بہت سے دکانداروں نے روات کلرسیداں کا رخ کر لیا ہے اور روات کلرسیداں چوک سے لے کر گورنمنٹ کالج تک دکانداروں اور ریڑھی بانوں نے مکمل قبضہ کر لیا ہے جس وجہ سے روڈ بلکل سکڑ کر رہ گیا ہے اور ٹریفک کے بھاؤ میں بہت سی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کلرسیداں جانے والی گاڑیوں کو گزرنے کیلیئے بہت کم جہگہ مل رہی ہے جس کے باعث حادثات زیادہ رونما ہو رہے ہیں کاروبار کرنا کوئی غلط بات نہیں ہے لیکن کاروبار کی آڑ میں روڈ پر قبضہ غلط بات ہے اس میں سرکاری انتظامیہ کی عدم توجہی کا بہت بڑا کردار شامل ہے اس کے ساتھ کچھ مقامی افراد بھی اس کام میں ملوث ہیں جن کی آشیر باد سے دکاندار دن بدن روڈ پر اپنے قبضے جمائے جا رہے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے اسی طرح کی صورتحال شاہ باغ شہر میں بھی نظرآ رہی ہے لیکن وہاں پر دکانداروں نے نہیں بلکہ گاڑیوں کی غلط پارکنگ کی وجہ سے بہت سی دشواریوں کا سامنا ہے روڈ کے دونوں اطراف گاڑیاں کھڑی کر دی جاتی ہیں جس وجہ سے پیدل چلنے والوں اور گزرنے والی گاڑیوں کا شدید مشکلات درپیش ہیں اور خاص طور پر ون وے کی خلاف ورزی کی وجہ سے آئے روز مختلف قسم کے حادثات رونما ہو رہے ہیں کئی مرتبہ یادہانی کے باوجود کلرسیداں ٹریفک اہلکار کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں چوکپنڈوڑی شہر میں صورتحال بلکل مختلف ہے وہاں پر بھی تجاوزات کے حوالے سے بہت سے مسائل درپیش ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ دکانداروں نے اپنی دکانوں کے سامنے بھی کرائے کے ریڑی بان بٹھا رکھے ہیں جنہوں نے فٹ پاتھ پر مکمل قبضہ جما رکھا ہے جس وجہ سے فٹ پاتھ پر چلنے اور دوسرے شہروں کو جانے والی گاڑیوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے کلرسیداں سرکاری انتظامیہ کبھی کبھار چکر لگاتی ہے اور صرف فرضی کاروائی ڈال کر واپس چلی جاتی ہے ان کے جانے کے بعد صورتحال پہلے جیسی ہوجاتی ہے اس میں کلرسیداں انتظامیہ اور ٹریفک پولیس کی لاپرواہی اور غفلت شامل ہے اگر وہ زیادہ نہیں صرف تھوڑاسا کام کریں تو تجاوزات کے خاتمے میں بہت سی بہتری آ سکتی ہے کلرسیداں شہر کے حوالے سے بات کی جائے تو وہاں پر بہت زیادہ مسائل موجود ہیں روڈ کے دونوں اطراف گاڑیاں ہونے کی وجہ سے پیدل افراد اور اور گزرنے والی گاڑیوں کو بہت دشواری پیش آتی ہے کلرسیداں شہر میں ٹریفک پولیس ہر وقت موجود ہوتی ہے وہ گاڑیوں کو ادھر ادھر کرواتے دکھائی دیتے ہیں جس وجہ سے ٹریفک کا بھاؤ جاری رہتا ہے کلرسیداں میں زیادہ تر دکاندار اپنی گاڑیاں اپنی دکانوں کے سامنے پارک کر دیتے ہیں اور ان کے وہاں سے ہٹانا ٹریفک پولیس کیلیئے بھی تھوڑا دشوار ہو تا ہے کیوں کے مقامی دکاندار اپنا اثر و رسوخ رکھتے ہیں جس وجہ سے ٹریفک اہلکاران کو بھی مصلحت سے کام لینا پڑتا ہے جب سرکاری انتظامیہ خود کو شہر میں اپنا کردار ادا کرنے سے قاصر سمجھتی ہے تو وہ سارا غصہ شہر کے بلکل آخر میں بیٹھے غریب سبزی فروشوں جو اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کیلیئے دو چار کلو سبزی رکھ کر بیٹھے ہوتے ہیں ان کے سامان ضبظ کر لیتے ہیں ان کو بے عزت کرتے ہیں اور ان کا سامان اس طرح اٹھاتے ہیں جس طرح کوئی ملک اپنے کسی دشمن ملک پر حملہ کرتا ہے شہر میں روڈ کے دونوں طرف تجاوزات موجود ہیں لیکن سرکاری انتظامیہ کو صرف غریب دکاندار ہی کیوں نظر آتے ہیں یہ سبزی فروش پورا ہفتہ محنت کرتے ہیں اور اتوار کو اپنے بیوی بچوں سمیت سارا دن لگا کر سبزی اکٹھی کرتے ہیں بچے اس انتظار میں بیٹھے ہوتے ہیں کہ ہمارے ابو سبزی فروخت کر کے ہمارے لیئے کپڑے ،جوتے اور اور کوئی شے لائیں گئے لیکن ان کے سارے ارمان اس وقت دم توڑ جاتے ہیں جن ابو واپس گھر جا جواب دیتے ہیں کہ ٹی ایم اے کے اہلکاروں نے سبزی فروخت ہی نہیں کرنے دی ہے سامان اٹھا کر لے گئے ہیں سرکاری انتظامیہ کو خدا کا خوف کرنا چاہیئے اس طرح کا سلوک اگر ان کے ساتھ ہو تو ان کو کیا محسوس ہو گا سرکاری عہدے آنے جانے ہوتے ہیں نوکریاں آنی جانی ہوتی ہیں لیکن اس ذات کے خوف کو سامنے رکھنا چاہیئے ہفتے میں ایک روز سبزی فروخت کرنے والے کیسے تجاوزات کر سکتے ہیں ان کی وجہ سے کسی کوئی نقصان نہیں پہنچتا ہے انتظامیہ کے اہلکاران صرف اپنی انا کی خاطر ان کے ساتھ زیادتیاں کرتے ہیں ان کا رویہ غریب دکانداروں کے ساتھ بہت ظالمانہ ہوتا ہے سی ای او کلرسیداں بہت اچھے آفیسر ہیں لیکن حیرت ہے کہ ان کے ماتحت اہلکار غریبوں کو ناجائز تنگ کرتے ہیں اور سی ای او بلکل خاموش ہیں وہ اپنے اہلکاروں کو ایسا کرنے سے کیوں نہیں روکتے ہیں سرکاری انظامیہ غریبوں کی آہوں سے خود کو بچائیں وہ اگر غریب سبزی فروشوں کو کچھ دے نہیں سکتی ہے تو کم از کم ان سے چھینیں نہ اﷲ پاک کی زات بہت نزدیک ہے وہ جب انتقام لینے پر آتی ہے تو کوئی عہدہ اس کے سامنے رکاوٹ نہیں بنتا ہے لہذا کلرسیداں کی سرکاری انتظامیہ کو اپنے رویئے پر نظر ثانی کرنی چاہیئے غریبوں کو اپنے بچوں کا پیٹ پالنے سے نہ روکیں ان کو اپنی محنت کرنے دیں ان کے ساتھ زیادتی سے پیش نہ آئیں ان کے حال پر رحم کریں امید کی جاتی ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر اس حوالے سے غور کریں گی

 

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 145384 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.