مسئلہ کشمیر عمران خان آخری امید

 ہم بچپن میں تھے توسنتے تھے جتنے بیٹے ہوں گے اتنے ہی چولہے بنیں گے اسوقت یہ صرف محاورہ لگتاتھاپھرجب بھارت اورپاکستان کوانگریزوں نے الگ کیاتب یہ بات سچ ثابت ہوئی مگرانگریزنے کشمیرمسئلہ جس کی وجہ سے دوہمسایوں کے درمیان تین جنگیں کرائیں اورآج بھی یہ گتھی سلجھنے میں نہ آئی ، متعدد مرتبہ وہ جنگ کے دہانے پر پہنچے اور جسے لے کر دونوں ممالک اپنے اپنے عوام کو بھوکا ننگا چھوڑ کے اسلحے کے انبار لگانے کے علاوہ ایٹمی اور میزائل ٹیکنالوجی میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کررہے ہیں ملک میں مہنگائی کے طوفان آیاہواہے مگردونوں ممالک ایک دوسرے کوموت کے گھاٹ اتارنے کیلئے میزائل تیارکررہے ہیں جس وجہ سے پوراخطہ خطرے سے لاحق ہے اورامریکہ اس آگ میں تیل جھونکنے کاباخوبی کام سرانجام دے رہاہے کشمیروہ مسئلہ ہے جسے عالمی برادری دنیا کا خطرناک ترین ایشو قراردے چکی ہے اور اقوام متحدہ نے بھی اسے متنازعہ تسلیم کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ اگر یہ حل نہ ہوا تو دنیا میں ایٹمی رسہ کشی شروع ہوسکتی ہے جس سے بہت بڑے پیمانی پرتباہی کا اندیشہ ہے۔مگربھارت ہمیشہ کشمیریوں پرظلم کے پہاڑ ڈھاتے رہتاہے اوراقوام متحدہ اورمسلم ممالک چپی کی نیندسوتے رہتے ہیں ۔کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کی خاطر5 فروری کو پاکستان بھر اور آزاد و مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں یوم یکجہتی کشمیر منایا جائے گا۔بھارت سرکار کی جانب سے کشمیر کا آئینی تشخص ختم کرنے‘ اسے بھارت میں ضم کرنے اور کشمیری عوام کو بدترین کرفیو کے ذریعے گھروں میں محصور کرنے کے خلاف ملک میں عام تعطیل ہے اور سرکاری و نجی سطح پر کشمیری عوام سے یکجہتی کے اظہار کی خاطر مختلف تقاریب اور ریلیوں کا اہتمام کیا جائے گا جبکہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی جانب سے اس دن کی مناسبت سے خصوصی اشاعتوں اور نشریاتی پروگراموں کا انعقاد کیا جائے گا۔ دن کا آغاز کشمیری شہداء کی یاد سے کیا جائیگا جبکہ وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں اور ملک کے دوسرے شہروں میں انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنا کر بڑی بڑی ریلیوں کے ذریعے کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جائیگا۔ اسی طرح حکمران پی ٹی آئی‘ مسلم لیگ (ن)‘ جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی ،عوامی پاسبان ،عوامی رکشہ یونین سمیت ملک کی تمام قومی سیاسی جماعتوں نے آج اپنے اپنے پلیٹ فارم پر کشمیری عوام سے یکجہتی کے اظہار کیلئے مختلف تقاریب اور ریلیوں کا اہتمام کیا ہے۔ بھارت نے درحقیقت کشمیری عوام کے حق خودارادیت کیلئے اقوام عالم اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی جانب سے بڑھتے ہوئے دباؤ کو ٹالنے کیلئے پاکستان کیخلاف جارحانہ کارروائیوں کا سازشی منصوبہ طے کیا ہے جس کی بنیاد پر کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی میں انکی عسکری معاونت کے حوالے سے پاکستان پر دراندازی اور نان سٹیٹ ایکٹرز کے ذریعے دہشت گردی کے بے سروپا الزامات عائد کرکے مودی سرکار دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوشش کرتی ہے تاہم کشمیری نوجوانوں نے دنیا بھر میں ہر عالمی فورم اور انسانی حقوق کی عالمی اور علاقائی تنظیموں کا دروازہ کھٹکھٹا کر اور سوشل میڈیا کے ذریعہ مسئلہ کشمیر اور بھارتی جبرو تسلط کو اجاگر کرکے عالمی رائے عامہ کو اپنے حق خودارادیت کے ساتھ ہم آہنگ کر رہے ہیں۔ آج جس طرح اقوام عالم کی جانب سے کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے بھرپور آوازیں اٹھ رہی ہیں‘ یواین سلامتی کونسل‘ یورپی پارلیمنٹ‘ امریکی کانگرس‘ برطانوی پارلیمنٹ اور او آئی سی کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حل اور مقبوضہ وادی میں حالات معمول پر لانے پر زور دیا جارہا ہے۔ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے عالمی سنجیدگی کا ہی عکاس ہے جبکہ مسئلہ کشمیر کے حل کی راہ خود بھارت کی مودی سرکار نے اپنے ننگ انسانیت اور انتہاء پسندانہ اقدامات کے ذریعے ہموار کی ہے۔ اس تناظر میں آج کا یوم یکجہتی کشمیر پاکستان کی سالمیت کمزور کرنے اور کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے کی بھارتی گھناؤنی سازشوں کا ٹھوس جواب ہونا چاہیے اوراس امر کی ضرورت ہے کہ حکمران کشمیری عوام کا پاکستان کے ساتھ الحاق کا جذبہ کبھی سرد نہ ہونے دیں۔ اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کشمیر ایشو پر پہلے ہی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں اور عالمی قیادتوں سے ملاقاتوں کے دوران ٹھوس اور جاندار موقف اختیار کرچکے ہیں اور دنیا کو باور کراچکے ہیں کہ بھارت کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات سے ہی کشمیر سمیت تمام تنازعات کا حل ممکن ہے جس کیلئے پاکستان ہمہ وقت تیار ہے جبکہ بھارت اسکے برعکس اپنی ہٹ دھرمی سے پوری دنیا کو جنگ کی جانب دھکیل رہا ہے۔ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ کشمیر کی آزادی ہماری بقاء کی ضمانت اور ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کا ماٹو تکمیل پاکستان کی علامت ہے یہ حقیقت جھٹلائی نہیں جاسکتی ہے کہ جموں و کشمیر کے مسئلے سے پاکستان اور کشمیریوں کو جدا نہیں کیا جاسکتا۔ یہ بھی نہیں کہا جاسکتا کہ یہ کشمیریوں اور بھارت کایا پھر بھارت اور پاکستان کا مسئلہ ہے۔ایک بات توواضع ہے کہ اگرعمران خان کی حکومت میں کشمیرآزادنہیں ہوتاتوکشمیرکامسئلہ اب گھمبیرترین بن جائے گاجوکبھی بھی حل ہوناممکن نہ ہوگا صاف اور واضح ہے کہ بھارت، پاکستان اور کشمیری اس کے فریقین ہیں تینوں کی مختلف اور کلیدی حیثیت ہے۔ بھارت نے متعدبار کوشش کی کہ اس مسئلے کو پاک بھارت مسئلہ قراردے کر کشمیریوں کو الگ کرکے ان کے دلوں میں پاکستان کے خلاف نفرت کے بیج بوئے جائیں مگر پاکستان کبھی بھی اس کے جال میں نہیں آیا اور اس نے ہمیشہ یہ تسلیم کیا ہے کہ کشمیرکے مسئلے کے حل میں کشمیری عوام بھی فریق ہیں کیونکہ حق خود ارادیت کشمیریوں کا حق ہے جو انہیں ملنا چاہئے۔ پاک بھارت کشیدگی کی اصل وجہ مسئلہ کشمیر ہے اور پاکستان چاہتا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا پرامن حل ہو۔ دونوں ممالک کے درمیان کارگل سمیت تین جنگیں بھی اسی مسئلے پر لڑیں گئیں۔ پاک بھارت تعلقات بھی اسی مسئلے کو لے کرخراب رہتے ہیں۔ بھارتی حکومت کیلئے ایک مفت مشورہے کہ وہ جتنی جلد ممکن ہو کشمیرپرسے جبرواستبداد کے پنجے ہٹا لے بصورت دیگر یہ مسئلہ وہاں کی حکومت اور فوج کے اعصاب پر سوار رہنے کے علاوہ اس کی معیشت، ترقی میں چھید کرتا رہے گا ۔آخرمیں اپنے سیاستدانوں سے عرض کرناچاہتاہوں کہ ہم عوام صرف احتجاج کرسکتے ہیں ہم آپکو اپنانمائندہ اپنی آواز بناکے اسمبلیوں میں بھیجتے ہیں اورہم سے کیے وعدے اگرآپ نے یادنہ رکھے تواس دنیااورآخرت میں ہمارے قرض دارہونگے ہمارے وعدوں میں ایک وعدہ کشمیرکی آزادی کابھی ہے۔
 

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 224729 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.