میرے نبی ﷺ کے شہر میں آواز بلند کرنے کی ہمت کیسے ہوئی، مدینہ میں سو سال سے ایک ریلوے انجن کیوں خاموشی سے کھڑا سزا بھگت رہا ہے؟

image
 
کسی بھی مسلمان کے ایمان کی تکمیل اس وقت تک ممکن نہیں ہوتی ہے جب تک کہ اس کے دل میں ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت دنیا کی ہر شے اور ہر رشتے سے زيادہ نہ ہو جائے- یہی وجہ ہے کہ دنیا میں بہت ساری ایسی مثالیں موجود ہیں جنہوں نے ایک مثال قائم کی-
 
ترکی ریلوے اسٹیشن پر سو سال سے کھڑا انجن
یہ ہر مسلمان کے دل کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار خانہ کعبہ اور روضہ رسول کی زیارت ضرور کرے- اس حوالے سے حکومتیں اپنی عوام کو اس روحانی سفر کی آسانی کی سہولیات فراہم کرنے کی کوششیں ہر دور میں کرتی رہی ہیں -
 
خلاقت عثمانیہ کا دور ترکی کی اسلامی حکومت کے عروج کا دور تھا یہ وہ وقت تھا جب کہ خلافت عثمانیہ کو نہ صرف دنیا بھر کے مسلمان قبول کرتے تھے بلکہ اس کو اسلام کا مرکز مانتے تھے- اس وقت کے حکمران خلیفہ عبدالحمید ثانی کا شمار ایک عاشق رسول صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے طور پر ہوتا تھا-
 
اپنے دور حکومت میں انہوں نے ترکی سے لے کر مدینہ تک ایک ٹرین سفر کا آغاز کیا- جس کے لیے ترکی سے لے کر مدینہ تک پٹری بچھائی گئی تاکہ ترکی کی عوام سفر عشق بغیر کسی دشواری کے کر سکے-
 
image
 
ایک طویل جدوجہد اور محنتوں کے بعد جب ریلوے کی پٹریوں کا کام مکمل ہوا اور مدینہ میں ترکی ریلوے اسٹیشن کے نام سے اسٹیشن بن گیا تو اس کے افتتاح کے لیے عبدالحمید ثانی کو دعوت دی گئی جنہوں نے اس سارے مرحلوں کے اخراجات ادا کیے تھے اور خصوصی دلچسپی سے اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں خصوصی نگرانی کی تھی-
 
جس وقت عبدالحمید ثانی اسٹیشن پہنچے اور پہلی ٹرین کی روانگی کے لیۓ فیتا کاٹا تو انجن کو اسٹارٹ کیا گیا ۔ سو سال قبل کوئلے سے چلنے والے اس انجن نے اسٹارٹ ہونے سے قبل شور مچایا جیسا کہ کوئلے سے چلنے والے انجن مچاتے ہیں- مگر عبدالحمید ثانی جو کہ عاشق رسول تھے انہوں نے یہ شور سنا تو فوراً ہی نیچے سے کچرا اٹھا اٹھا کر انجن کو مارنے لگے اور اس کو فورا بند کروا دیا-
 
ان کا کہنا تھا کہ میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر میں اس طرح شور مچانے کی تمہیں ہمت کیسے ہوئی-
 
اس کے بعد اس انجن کو بند کروا دیا گیا اور عبد الحمیمد ثانی نے اسی وقت یہ حکم دے دیا کہ نبی کے شہر میں ایسے شور کرتے ہوئے انجن نہیں چلیں گے اور اس کے بعد انہوں نے فوری طور پر بجلی سے چلنے والے انجن منگوانے کا حکم دیا-
 
image
 
جس کے بعد پہلی بار مدینہ میں بجلی عبدالحمید ثانی کے حکم سے آئی اور اس کے بعد بجلی سے چلنے والے انجن بھی چلائے گئے مگر وہ بدنصیب شور کرنے والا انجن آج بھی شور کرنے کے جرم کی سزا ترکی ریلوے اسٹیشن مدینہ پر کھڑا ہوا بھگت رہا ہے-
 
اللہ تعالیٰ اپنے محبوب سے محبت کرنے والے سے محبت کرتا ہے اللہ ہم سب کو یہ شرف حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے- آمین
YOU MAY ALSO LIKE: