کتنی حکومتیں آئی اور گئی سب نے ہی کشمیر کے مسئلہ
کو حل کرنے کی کوشش کی بلکہ ہندوستان اور پاکستان کے مابین 1965 کی جنگ
دونوں ممالک کے مابین ریاست جموں و کشمیر کی حیثیت سے متعلق دوسرا تنازعہ
تھا۔ جب 1947 میں ہندوستان کی برطانوی کالونی نے اپنی آزادی حاصل کی ، تو
اسے دو الگ الگ خطوں میں تقسیم کردیا گیا۔ ہندوستان کی سیکولر قوم اور
پاکستان کی اکثریتی مسلم قوم پاکستان جو مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان
پر مشتمل تھا۔ ریاست جموں و کشمیر ، جس کی اکثریت مسلم آبادی پر مشتمل ہے
لیکن ایک ہندو رہنما نے ہندوستان اور مغربی پاکستان دونوں کے ساتھ مشترکہ
سرحدیں ں رکھی۔ جس کی وجہ سے 48ء1947 میں پہلی ہندوستان پاکستان جنگ ہوئی
اور اقوام متحدہ کی ثالثی کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔ جموں و کشمیر ، جسے
"ہندوستانی کشمیر" یا محض "کشمیر" بھی کہا جاتا ہے ، اس نے جمہوریہ ہند میں
شمولیت اختیار کی ، لیکن پاکستانی حکومت یہ مانتی رہی کہ اکثریت والی مسلم
ریاست کا حق پاکستان سے ہے۔اور آج تک اس مسئلہ کو حل نہیں کیا گیا ایسی کیا
وجہ ہے دنیا اتنی ترقی کر گئی اور دوسری طرف ایک زمین کے ٹکڑے کو آزاد نہیں
کیا جا رہا وہاں کے لوگوں کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک ہو رہا
ہے۔بھارت نے 5اگست 2019کو جب راتوں رات 35Aبل پاس ہوامیں اپنے قارائین
کوبتاتاچلوں کہ بھارت نے جوبل370اور35Aپیش کیا ہے جس کی منسوخی سے بھارتی
عام شہری ،بھارتی کارپوریشنزاوردیگرنجی سرکاری کمپنیاں جائیداد نہیں
خریدسکتیں نہ بلاقانونی جواز کے جائیدادحاصل کرسکتی ہیں جس کی وجہ سے اراضی
پرقبضہ اوراکثریت کواقلیت میں بدلنے کاخدشہ کسی قدرکم تھامگر5اگست2019کو اس
آئین کاقتل کرکے اس شق کوختم کرکے کشمیرکی خصوصی حیثیت الگ پرچم اورآئین
کااختیارغصب کیاگیا ہے جس کی وجہ سے بھارتی شہری کشمیری شہریت اور
جائیدادیں بناکرآسانی سے کشمیرپرقبضہ کرسکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی آفیشل ویب
سائٹ پراجلاس کے متعلق بیان ہے کہ کشمیرکامسئلہ 1965کے بعدپہلی بار زیربحث
آیا ہے جس سے لگ رہاتھاکہ کشمیرپریاتوجنگ چھڑے گی یاپھرکشمیراقوام متحدہ کی
وجہ سے آزادہوگامگرمسئلہ حل ہونے کانام ہی نہیں لے رہا۔ اس ریاستی دہشت
گردی کی وجہ سے کئی نہتے کشمیری شہیدکیے جاچکے ہیں اوراب بھی یہ سلسلہ جاری
ہے دوسری طرف دہلی کی ہدایت اورآرایس ایس کے دباؤ کے تحت ریاست کی اہم
شاہراہوں اورعمارتوں کے نام ہندوانتہاپسندوں کے نام پر رکھنے کاشرپسندانہ
منصوبہ بنالیا گیاہے اسی حوالے سے سینٹ نے اپوزیشن نے کشمیرپالیسی کی تشکیل
نوکرنے اورمسئلے کوعالمی عدالت انصاف میں لے جانے کافیصلہ کیاہے اوراسی
حوالے سے بزرگ رہنماسیدعلی گیلانی جوعرصہ سے اپنے ہی گھرمیں نظربندہیں
انہوں نے عمران خان کوخط لکھا کہ لائن آف کنٹرول کودوبارہ جنگ بندی
بنایاجائے ۔ہم نے ہمیشہ مذاکرات کی بات کی حالانکہ ہم بھارت سے زیادہ ایٹمی
طاقت رکھتے ہیں پھربھی باربارہم ہی مذاکرات کی بات کرتے ہیں ویسے توکشمیرکے
حوالے سے بھارت کی پالیسی جابرانہ رہی ہے مگرمودی حکومت نے اس آگ میں
مزیدگھی والاکام کیا ہے ۔اس باربھارت اپنے مزیدگھناؤنے کام میں لگ گیا ہے
اوراس نے 550فوجی ربورٹ خریدے جس کے یقیناً ارادے اچھے نہیں ہونگے اورسنائی
میں آیاہے کہ یہ سیڑیاں چڑہنے اترنے رکاوٹیں عبورکرنے دستی بم داغنے کے
علاوہ 25سال تک کارآمدہونگے ابھی توبھارتی فورسز کاکہناہے کہ ہم یہ اپنے
دفاع کیلئے استعمال کریں گے ۔بھارتی فوج جومقبوضہ کشمیرپرقابض ہے وہ ان
ربورٹس کوکشمیریوں کی تلاشی آپریشنوں کے دوران پہلی دفاعی لائن کے
طورپراستعمال ہوگی جویقیناً ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے اگراس بارے میں
سنجیدیگی سے نہ سوچاگیاتویقین مانیں بھارت بھوکے کتے کی طرح ٹوٹ پڑے گاجس
کانقصان ایسے سمجھ لیں کتاکاٹ لیتاہے جس کانشان اوردردکبھی نہیں جاتااس لیے
ہمیں ہرایک پرنظررکھنی ہوگی کیونکہ کشمیری بھائیوں پر ظلم وناانصافی
اورانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کاپول کھل چکاہے اگرخودبھارت کے اندرکی بات
کریں تووہ اتنے شدت پسندہیں کہ اقلیتوں پرظلم کی انتہاکیے ہوئے ہیں کشمیرکی
مائیں بہنیں اپنی عزت بچانے کیلئے نوجوان اپنے فیوچرکوبرائٹ کرنے کیلئے
انقلاب کانعرہ لگارہے ہیں اوراﷲ کے کرم سے ان کی یہ قربانیاں رائیگاں نہیں
جائیں گی۔ آئے روز نئے واقعات دیکھنے کوملتے ہیں بھارتیں عدالتیں اپنی من
مانیں کئے جارہی ہیں انہوں نے کہاکہ آسام کی حکومت نے دولاکھ سے زائدشہریوں
کو غیرملکی قراردے دیااورحیران کرنے والی بات یہ ہے کہ یہ تمام لوگ مسلمان
ہیں اگرہم خاموش رہے تو اقوام متحدہ امریکہ کوہم پرمسلط کردے گاکیونکہ
اقوام متحدہ امریکہ کی کاسہ لیس ہے اورامریکہ کے بھارت کے ساتھ مفادات جڑے
ہیں کیونکہ جب ٹرمپ ثالثی بناتھاتواس بات کوخوش آئندسمجھاگیاتھامگرکچھ دن
بعدٹرمپ نے کہہ دیاکہ مودی نہیں مانتااس کامطلب یہی ہے کہ مودی اورٹرمپ آپس
میں مل گئے اس لیے ہمیں بھی چین کوساتھ ملاکے پل کے طورپراستعمال کرناچاہیے
آخرمیں بھارت کواتناکہناچاہوں گاکہ کشمیربھی لیں گے اورتجھے چیربھی دیں گے
اگرجنگ چھڑی توہمارابچہ بچہ کشمیراورپاکستان کیلئے آخری سانس تک لڑنے کیلئے
تیارہے اورتیرے روبوٹ آئیں یاببلوڈبلوسب کوجہنم واصل کریں گے کیونکہ ہم
سپرپاورہیں اورایٹمی طاقت ہیں جس سے منٹوں میں بھارت کاصفایاکرسکتے ہیں
مگراس سے ہٹ کے اگرہم خاموشی اختیارکرلیں یاصرف ایک دن یکجہتی
کشمیرمناکرسمجھیں اپنافرض پوراکرلیاتوہم یقیناً جرم دارٹھہریں گے۔
|