|
|
بحریہ ٹاؤن نے جن اپارٹمنٹس کی تین سال کی تاخیر سے
حوالگی شروع کی ہے، بجائے سرمایہ کاروں کو جرمانے کی ادائیگی کی جائے، اب
انہی سے تیرہ لاکھ روپے متفرق چارجز کی مد میں تقاضا شروع کر دیا گیا ہے۔ |
|
بحریہ ہائیٹس اپارٹمنٹس، جن کی بکنگ 2014 میں پچاس لاکھ
کی مکمل قیمت سے شروع ہوئی اور 2018 تک رہائش کے لئے مہیا کئے جانے تھے،
تین سے چار سال کی نہ صرف تاخیر سے دئیے جا رہے ہیں بلکہ 13 لاکھ کی اضافی
قیمت بھی سرمایہ کاروں سے وصول کی جا رہی ہے۔ یاد رہے کہ بحریہ ٹاؤن کی
انتظامیہ بکنگ کروانے والے حضرات سے یوٹیلیٹی چارجز کی مد میں 6 لاکھ روپے
بھی وصول کر رہی ہے۔ |
|
بحریہ ٹاؤن انتظامیہ پر عدلیہ کی جانب سے جو غیر قانونی طریقے سے زمین کے
حصول پر خطیر جرمانہ عائد کیا گیا اب بحریہ ٹاؤن اس جرمانے کا بڑا حصہ اپنے
ہی رہائشی اور سرمایہ کاروں سے وصولی پر ڈٹا ہوا نظر آ رہا ہے۔ کبھی 35
فیصد کا تقاضا ان پروجیکٹ پر شروع ہو جاتا ہے جن کی حوالگی کی جا چکی ہے
اور کبھی یکدم رہائشی افراد پر تین سو فیصد
تک ماہانہ یوٹیلٹی چارجز کی مد میں
بڑھا دئیے جاتے ہیں۔ |
|
|
|
بحریہ ٹاؤن کی ایسے غیر یقینی حکم نامے اور پالیسیاں
مقامی اور بیرون ملک رہنے والے سرمایہ کاروں کو مزید سرمایہ کاری سے بدظن
کرتی نظر آرہی ہیں۔ دبئی میں رہنے والے شاہد ملک کا کہنا ہے کہ ہر سرمایہ
کار اپنی گنجائش اور مستقبل کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے کسی بھی پروجیکٹ میں
سرمایہ کاری کرتا ہے، اگر اچانک سے ایسے حالات پیدا کر دئیے جائیں تو کوئی
بھی شخص اگلی سرمایہ کاری کا سوچتے ہوئے ایسے پروجیکٹ میں قطعی نیا سرمایہ
نہیں لگائے گا۔ |