الْحَمْدُ لِلّٰہِ!اللہ تعالیٰ کا ہم سب پر بڑا احسان ہے
کہ ہمیں انسان بناکر پیدا فر مایا اور اشرف المخلوقات کے شرف سے نوازا مزید
یہ کہ نبی اکرم ﷺ کا اُمتی بنایا۔
اس فانی دنیا میں ان گنت لوگ آئے ،چلے بھی گئے لیکن بہت سے اللہ کے خاص
بندے ایسے بھی آئے اللہ رب العزت کی وحدانیت کی تبلیغ فر مائی اور رسولانِ
عظام کے پیغام کو عام کیا۔ جن میں خود پیغمبرانِ عظام،صحابۂ کرام، تابعینِ
کرام تبع تابعین،آئمۂ مجتہدین، او لیاء اللہ وغیرہ شامل ہیں۔ اِنہیں اللہ
والوں میں حضور خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ بھی ہیں۔ آپ کی ولادت 14رجب
المرجب پیر صبح صادق 537ھجری کو سنجر میں ہوئی اور وصال 6رجب المرجب پیر
بوقت فجر 633ھجری کو اجمیر شریف میں ہوا،آپ کی عمر97 سال ہے نماز جنازہ
فخرا لدین چشتی رحمۃاللہ علیہ نے پڑھائی۔
دعوت وتبلیغ:آپ جب ہندوستان کی سرزمین پر تبلیغ واِشاعت دین اسلام کے لیے
تشریف لائے،تو آپ کے ساتھ توپ،جنگی سازو سامان یاتیر وتلوار نہیں تھا، نہ
ہی کوئی بڑا جنگجو لشکر آپ کے ہمراہ تھا۔ اللہ پر بھروسہ اور رسولِ کریم ﷺ
کے بتائے ہوئے راستے پر چلتے ہوئے دینِ اسلام کی تبلیغ شروع فر مائی اسلامی
اُصولوں وطریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے لوگوں کو دعوت دین دی۔لوگوں نے آپ کے
طرزِ عمل کو دیکھا تو لوگ اسلامی تعلیمات کی جانب متوجہ ہوئے۔آپ انتہائی
عبادت گزار اور شب بیدار تھے، رات رات بھر عبادت فرماتے اور قرآن مجید کی
تلاوت میں مشغول رہتے ۔ حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃاللہ علیہ کو تلاوتِ قر
آن سے اس قدر محبت تھی کہ، دن میں دو قرآن پاک ختم فر مالیتے دوران سفر
بھی قر آن پاک کی تلاوت جاری رہتی۔( مرآۃ الاسرار،ص595 ،فیضان خواجہ غریب
نواز،ص13)
خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ کی ہدایات:خواجہ معین الدین چشتی اجمیری
رحمۃاللہ علیہ فر ماتے ہیں(1) کہ:’’نیک لوگوں کی صحبت نیکی کرنے سے بہتر ہے
‘‘۔(2) خواجہ غریب نواز نے فر مایا: کہ نفس پرستی یقینا بندے کو خداسے
کوسوں دور کردیتی ہے، جب خدا نخواستہ انسان ربِّ قدوس سے دور ہوگیا تو
سمجھوکہ وہ اپنی زندگی کا اصل مقصد بھول گیا کیوں کہ’’اللہ‘‘ کو پانے کا ہی
نام زندگی ہے‘‘۔(3) خواجہ غریب نواز نے فر مایا: کہ عرفاء کا بڑا بلند مقام
ہے اورجب وہ اس پر پہنچ جاتے ہیں تو پوری دنیا کو اپنی دو اُنگلیوں کے
درمیان دیکھتے ہیں‘‘۔(4) سلطان الھند نے درویشوں کے متعلق فر مایا: کہ
درویش وہ ہے جس کے پاس جو بھی حاجت لے کر آئے اسے کبھی خالی ہاتھ واپس نہ
لوٹائے‘‘۔(5) نائب ر سول فی الھند نے فر مایا: کہ موت ایک ایسی پاکیزہ چیز
ہے جو دوستوں سے ملا دیتی ہے، محبت کا اظہار محض زبان سے نہ ہونا چاہیے اس
کا اثر دل میں بھی ہونا چاہیے‘‘۔(6) خواجہ غریب نواز رحمۃاللہ علیہ نے اپنے
شیخ خواجہ عثمان ہارونی رحمۃاللہ علیہ کا قول نقل کرتے ہیں کہ جس شخص میں
تین باتیں ہوں سمجھ لو کہ اللہ اسے دوست رکھتا ہے(1) سمندر جیسی
سخاوت،(2)آفتاب جیسی شفقت،(3) اور زمین جیسی تواضُع۔(7) سلطان الھند فر
ماتے ہیں: کہ عارف وہ ہے جو صبح کواُٹھے اور اسے رات کی یاد نہ آئے وغیرہ
وغیرہ۔ماہ رجب المرجب کی چھٹی تاریخ کو آپ کاعرس پاک نہایت ہی تزک واحتشام
کے ساتھ منایا جاتاہے،بلادِ ہند وپاک، بنگلہ دیش وغیرہ میں خوش عقیدہ
مسلمان آپ کی نذرو نیاز کرتے ہیںآپ سے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں اللہ
والوں سے محبت ایمان کی نشانی ہے۔ آپ کی دینی اور تبلیغی خدمات روزِ روشن
کی طرح عیاں ہیں لکھنے کے لیے دس بیس کتابیں بھی کم پڑجائیں گی۔ماہ رجب
المرجب کی فضیلت میں آپ کا عرس پاک بھی شامل ہے جو بہت دھوم سے منایا جاتا
ہے۔
ماہِ رجب المرجب؛ عظمتوں کا مہینہ:ماہِ رجب المرجب کا مہینہ انتہائی عظمتوں
والا ہے جس میں خداکی بے انتہا رحمت ابرِ بہار کی مانند برستی ہے اور اس کے
اعمال خصوصی جزا اور دوگنے ثواب کے حامل ہیں اس مہینے میں روزہ رکھنا،عمرہ
کرنا شب بیداری کرنا اور دُعا میں مشغول رہنا انسان کو سعادت کی بلندیوں تک
پہنچا دیتا ہے۔اِن چار حر مت والے مہینوں سے مُراد رجب، دوالقعدہ،ذوالحجہ
اور محر م الحرام ہیں۔(البخاری،ص:181،حدیث:4772) کثیر احادیث طیبہ ان حر مت
والے مہینوں کے بارے میں موجود ہیں۔ اور قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ
ہی فضیلت کے لیے کافی ہے:
إِنَّ عِدَّۃَ الشُّہُورِ عِندَ اللّہِ اثْنَا عَشَرَ شَہْراً فِیْ کِتَابِ
اللّہِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَات وَالأَرْضَ مِنْہَا أَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ
ذَلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ فَلاَ تَظْلِمُواْ فِیْہِنَّ أَنفُسَکُمْ
وَقَاتِلُواْ الْمُشْرِکِیْنَ کَآفَّۃً کَمَا یُقَاتِلُونَکُمْ کَآفَّۃً
وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّہَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ ترجمہ:بیشک مہینوں کی گنتی
اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہے اللہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان اور زمین
بنائے ان میں سے چار حرمت والے ہیں یہ سیدھا دین ہے، تو ان مہینوں میں اپنی
جان پر ظلم نہ کرو اور مشرکوں سے ہر وقت لڑو جیسا وہ تم سے ہر وقت لڑتے
ہیں، اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے ۔( سورہ توبہ:9،آیت36)
} مِنْہَا أَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ: ان میں چار مہینے حرمت والے ہیں۔{ ان حر مت
والے مہینوں میں سے تین متصل ہیں، ذوالقعدہ،ذوالحجہ،محرم اور ایک جدا ہے
رجب۔ عرب کے لوگ بھی ان مہینوں کی تعظیم کرتے تھے اور ان میں قتال حرام
جانتے تھے۔(تفسیرِ خازن ج:2/ص236)۔
رجب عبادت کا بیج بونے کا مہینہ:مصطفی جانِ رحمت ﷺ کا فر مانِ عالیشان
ہے:رَجَبُٗ شَھْرُ اللّٰہِ وَشَعْبَانُ شَھْرِیْ وَرَمْضَانُ اُمَّتِیْ:
رجب اللہ کا مہینا،شعبان میرا مہینہ اور رمضان المبارک میری اُمَّتی َکا
مہینہ (مسندالفردوس،2/ 275، حدیث:3276) ۔ حضرت سیدنا علامہ صفوی رحمۃاللہ
علیہ فر ماتے ہیں، رجب المرجب بیج بونے کا مہینہ ،شعبان المعظم آبپاشی کا
مہینہ اور رمضان المبارک فصل کاٹنے کا مہینہ ہے، لھذا جو رجب المرجب میں
عبادت کا بیج نہیں بوتا اور شعبان میں آنسوئوں سے سیرا ب نہیں کرتا ۔وہ
رمضان المبارک میں فصلِ رحمت کیوں کر کاٹ سکے گا؟ مزید فر ماتے ہیں رجب
المرجب جسم کو، شعبان المعظم دل کو اور رمضان المبارک روح کو پاک کرتا
ہے۔(نزھۃالمجالس،ج1،ص:(155(کفن کی واپسی،ص:3) لھذا اے جنت کے طلب گارو! بیج
بونے کا مہینہ تشریف لے آیا ہے،خوب عبادت کا بیج بولیجئے،ذکر ودَرُوْد کی
کثرت کجیئے، نمازوں کی پابندی کیجئے،تہجد، اشراق، چاشت،وغیرہ نفل نمازوں کا
اہتمام کریں، قرآن کریم کی تلاوت کی خوب کثرت کیجئے وغیرہ وغیرہ۔ اللہ
تعالیٰ ہم سب کو بیج بونے، آنسوئوں سے سینچائی کرنے اور آنے والے رمضان
المبارک سے سیراب ہونے کی توفیق رفیق عطا فر مائے آمین۔
|