آہ بے نظیر

صدر آصف علی زرداری کی سیاسی بصیرت اور شاطر چالوں نے نا صرف ان کے مخالفین بلکہ پیپلزپارٹی کے سنئیر کارکنان و عہدیدران کو حیران و پریشان کیا ہوا ہے ۔ شریف برادران کی جلا وطنی کے دور میں سابق آمر سے نجات حاصل کرنے کے لیے محترمہ اور میاں نواازشریف نے لندن میں آل پارٹیز کانفرنس کا اجلاس بلایا ۔ اس اجلاس میں ملک کی ہر چھوٹٰی بڑی پارٹی کو مدعو کیا گیا سوائے متحدہ قومی مومنٹ کے اختلافات اپنی جگہ لیکن حقیقت سے روگردانی نہیں کی جاسکتی کیونکہ متحدہ سندھ کی بڑی جماعت ہے اب اس کے ووٹر اسلحہ پر ووٹ کاسٹ کرتے ہو یا اپنی مرضی سے لیکن ایم کیو ایم سندھ بڑا ووٹ بینک رکھتی ہے ۔ لندن میں ہونے والے اس اجلاس میں جہاں مشرف کو اقتدار سے بے دخل کرنے سمجھوتے پر تمام جماعت متفق ہوئی وہاں سب جماعتوں اس بات پر عہد کیا کہ آئندہ جو جماعت بھی برسراقتدار آئے گی وہاں سندھ میں ایم کیو ایم کو اپنے ساتھ ہر گز نہیں ملائے گی کیونکہ ایم کیو ایم بھتہ خور ، دہشت گرد لسانی تنظیم ہے۔

گیارہ سال پابند سلاسل رہنے والا آصف علی زرداری محترمہ کی شہادت کے پیپلز پارٹی کے سیاہ و سفید کا مالک بن گیا ۔ صدارت کی کرسی پر براجمان ہوتے ہی وہ بی بی شہید کے کیے گئے معاہدوں کو بھول گیا ۔ صدارتی حلف لینے کے بعد عزیز آباد میں واقع ایم کیو ایم کے شہداء کے قبرستان میں حاضری دے کار نائن زیرو پر برملا اعتراف کرتے ہیں کہ ماضی میں پیپلزپارٹی سے اور ایم کیو ایم دونوں سے غلطیاں ہوئی لہذا پیپلزپارٹی ایم کیو ایم اور ایم کیو ایم پیپلزپارتی کو معاف کرتی ہے ۔ صدر زرداری کا ایم کیو ایم کو ساتھ لے کر چلنا ان کی مصالحتی پالیسی کا اہم جز ہے کہ امن کے ساتھ زیادہ سے وقت اقتدار میں گزاروں لیکن سابق آمر کی بنائی ہو ئی جماعت ق لیگ کو قاتل لیگ کا خطاب دینا اور صرف تین سال بعد ہی محض طول اقتدار کی خاطر قاتل لیگ کو گلے لگا کر اپنا بھائی قرار دینا ان کی سیاسی نا بالغی کا واضح ثبوت ہے ۔

کیا ہوا اگر محترمہ نے اپنی زندگی میں اپنے قتل کی ذمہ داری قاتل لیگ پر ڈال دی تھی ۔ لیکن صدرزرداری نے متعدد بار اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ جانتے ہیں محترمہ کے قاتل کون ہیں لہٰذا ق لیگ سے اتحا د اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ محترمہ نے اپنی زندگی میں غلطی سے ق لیگ کو اپنے قتل کا ذمہ دار قرار دیا تھا ۔ اگر زرداری صاحب محترمہ کے قاتلوں سے واقف ہیں تو بے نقاب کیوں نہیں کرتے اور ملک کا اربوں روپے غیرملکی تحقیقات پر کیو خرچ کیے ؟

پیپلز پارٹی کے سنیئر عہدیدران جو بے نظیر کے بہت قریب ہوا کرتے تھے صدر زرداری نے پیپلز پارٹی کے کو چئیر مین بنتے ہی ان وفاداروں کو یکسر نظر اندا ز کردینا پیپلز پارٹی کے اہم اجلاسوں ان کو شرکت کی دعوت نہ دینا محترم زرداری کے ہاتھوں مستقبل میں پیپلز پارٹی کو نقصآن پہنچانے کے مترادف ہوگا ۔ کیونکہ پیپلز پارٹی کے سنیئر کارکنان صدر زرداری کی جاری پالیسوں شدید نالا ں اور دلبرداشتہ ہیں ۔

زرداری کے تین سالہ دور حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو زرداری صاحب نے صرف اپنے مفاد ،غرض و لالچ اور اقتدار کے لیے ہر وہ کام کیا جس نے غریب سے چھت ،تن سے کپڑا اور منہ سے روٹی کا نوالہ بھی چھین لیا ہے ۔
abad ali
About the Author: abad ali Read More Articles by abad ali: 38 Articles with 39264 views I have been working with Electronic Media of Pakistan in different capacities during my professional career and associated with country’s reputed medi.. View More