ذخائر عیاں ہوگئے۔۔کیا خوشحالی آئیگی

پاکستان کے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرثمر مبارک مند نے گزشتہ روز صحافی برادری سے نجی ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تھر میں کوئلے کے ذخائر میں آٹھ بلاک پائے گئے ہیں جبکہ ایک بلاک چونسٹھ مربع کلو میٹر تک پھیلا ہوا ہے ، مزید چار بلاک آسٹریلیا، برطانیہ، متحدہ عرب امارات اور پاکستان کی نجی کمپنیوں کو دیئے گئے ہیں، جو ان کی ترقی اور وہاں پاور پلانٹس کی تنصیب کا کام شروع کرچکے ہیں، اس طرح مزید چار بلاک پر کام کرنا ابھی باقی ہے۔اس ذخائر سے استفادہ کرکے پاکستان آٹھ سے دس سال میں توانائی کے معاملے میں نہ صرف خود کفیل ہوسکتا ہے بلکہ وہ بر آمد بھی کرسکتا ہے۔اس کے علاوہ اس ذخائر سے آئندہ کئی عشروں تک پچاس ہزار میگا واٹ بجلی اور پانچ سو سال تک کیلئے سو کروڑ بیرل ڈیزل حاصل کیا جاسکتا ہے۔ایک تحقیق کے مطابق پانی سے بجلی کی تیاری پر پچاس پیسے فی یونٹ، گیس سے ساڑھے چار روپے فی یونٹ، فرنس آئل سے بارہ روپے فی یونٹ اور ڈیزل سے سولہ روپے فی یونٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ ڈاکٹرثمر مند نے بتایا گیسی فیکیشن کیلئے مطلوبہ کمپریسرزکی درآمد کیلئے آڈر دیئے جاچکے ہیں اور توقع ہے کہ مارچ میں تجربات کردیئے جائیں گے۔انھوں نے اس تاثر کو بے بنیاد قرار دیا کہ گیس کے یہ ذخائر بجلی کی پیداوار کیلئے یہ مناسب نہیں اور کہا کہ یہ ذخائر تیل اور گیس کی پیداوار کیلئے انتہائی مناسب ہیں ۔ جبکہ چین اس قسم کے آٹھ فیڈر چلا رہا ہے۔ ڈاکٹرثمر مبارک مند نے کہا کہ آئندہ سال مارچ میں کوئلہ کے ان ذخائر سے بجلی کی پیداوار کے تجربے کا آغاز کردیا جائے گا اس سے صرف ایک فیصد ذخائر سے آئندہ تیس سال کیلئے دس ہزار میگا واٹ بجلی اور دس کروڑ بیرل ڈیزل تیار ہوسکتا ہے اور اس بجلی کی قیمت صرف چار روپے فی یونٹ ہوگی۔ ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرثمر مبارک مند نے پاکستان کے مسقبل کیلئے بڑی خوش آئند حالات سے آگا ہ تو کیا لیکن یہاں یہ امر ہر گز نہیں جھٹلایا جاسکتا کہ وسائل کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے پاکستان میں سیاسی استحکام پیدا کرنا لازم و ملزوم ہے تاکہ بیرونِ ممالک کی کمپنیاں بغیر خوف و خطر اطمینان سے اپنے تحقیقی عمل کو جامع پہنا سکیں ۔ مانا کہ ریاست کی یہ ذمہ داری ہے لیکن ریاست کے ساتھ ساتھ پاکستانی اقوام اور معاشرتی و سیاسی لیڈران پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ پاکستان کے بہتر مستقبل کیلئے امن و سکون اور بہتر حالات کا قائم رکھا جائے ۔ اس کیلئے حکمراں کو چاہئے کہ وہ سیاسی اختلافات کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کرے اور بڑے عزم کیلئے چھوٹے چھوٹے شکووں کو ختم کرے۔ تھر، چولستان، بلوچستان کے تمام اضلاع ، گلگت بلتستان ، خیبر پختوخواہ اور آزاد کشمیر میں معدنیات کے ذخائر قدرت نے پھیلا دیئے ہیں ۔ بس ان ذخائر کی تلاش اور ڈرلنگ کا کام حکومت پاکستان اگراپنے ہی وسائل اور انجینئرز اورمشنریز کو بروئے کار لاتے ہوئے عملی جامع پہنائے ۔ ابتدائی چند سال بیرون ملک کو ٹھیکے دینے کے بعد ان کی ٹیکنک کو جاننے کے بعد بعد کے مزید ٹھیکے نہ دیئے جائیں اور بیرون ملک کی توقعات سے نجات بھی حاصل ہو جائے یقیناً بیرون ملک کی مداخلت نہ ہونے پر قدرتی وسائل کا مکمل فائدہ مملکت پاکستان اور اس عوام کو حاصل ہوگا ۔ یاد رکھنے کی بات ہے کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہونے کے ساتھ آبی ذخائر سے بھی مالا مال ہے ۔حکومت وقت کو چاہئے کہ وہ آبی بجلی کے ذرائع کو بھی زیادہ سے زیادہ استعمال میں لائے اور نئے ڈیم بنانے کیلئے منصوبوں پر تیاری شروع کرے اس سے یہ ہوگا کہ ہم آبی ذخائر سے توانائی کے ساتھ زرعی ضروریات بھی حاصل کرسکیں اور تھر سے بھی توانائی حاصل کرکے عوام الناس کو انتہائی سستی اور وافر مقدار میں بجلی مہیا کرسکیں ۔ جب توانائی جس میں گیس، پیٹرول، ڈیزل وافر مقدار میں پاکستان کو اس کی اپنی زمین سے حاصل ہوگا تو یقینی بات ہے کہ فیول بھی انتہائی سستے داموں فروخت ہوگا جس سے مہنگائی کا طوفان جھاگ کی مانند بیٹھ جائےگا۔ قدرت نے ذائقہ دیا احمد نے محفوظ کیا۔یا یہ ممکن نہیں ہوسکتا ہے کہ قدرت نے وسائل دیئے پاکستان نے استعمال کیئے۔حکومت وقت اور سیاستدانوں کو چاہئے کہ پاکستان کے وسائل کو پاکستان کیلئے زیادہ سے زیادہ استعمال میں لائے کسی بھی بیرون ملک سے فیصد پر ٹھیکے نہ دیئے جائیں ورنہ چڑیاں چگ گئی گھیت کے زمرے میں آجائیں گے۔حکومت وقت کو چاہئے کہ وہ اپنے اداروں کو اتنا مستحکم بنائے کہ ہمیں درآمد کمپنیوں کی ضرورت نہ پڑے اور ہمارے ادارے ان جیسی مشینوں اور ٹیکنک سے ذخائر حاصل کریں ، یہ خوش آئند بات ہے کہ پاکستان اور پاکستانی قوم کیلئے ہمارے سیاستدان جمہوری اقدار کو سمجھتے ہیں اسی لیئے جہاں قوم کا معملہ آجاتا ہے وہ تمام سیاسی تنظیمیں اپنے اختلافات بھلا کر یکجا ہو جاتی ہیں چاہے لسانی پارٹیاں ہوں یا مذہبی۔اس کے علاوہ ہماری ا نٹیلی جینس ایجنسایاں بھی پاکستانی بقاءکیلئے متحرک رہتی ہیں۔اب وقت ہے پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں لاکھڑا کرنے کا ، یاد رکھیں اپنی دولت کو ہمیں ہی اپنے محفوظ ہاتھوں میںرکھنا ہوگا اور کڑی نظر رکھنی ہوگی کہ کسی سے نادانی میں بھی سرزشت نہ ہوجائے ورنہ اس کا خمیادہ ہزاروں سال تک اٹھانا پڑیگا۔
Jawed Siddiqui
About the Author: Jawed Siddiqui Read More Articles by Jawed Siddiqui: 310 Articles with 247673 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.