|
|
یہ ہے گلگت بلتستان کی دلفریب وادیاں دنیا کے خوبصورت
ترین خطوں میں سے ایک خطہ، جو اپنی خوبصورتی اور تاریخی پس منظر کی وجہ سے
سیاحت میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ یہاں کے لوگ بھی اس وادی کی طرح سخت جان
اور دلچسپ ہیں لیکن آج تو ہم یہاں کسی کو تلاش کر رہے ہیں ۔ آئیے ملئے
لیجنڈری" لٹل کریم "سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ |
|
آخر یہ لٹل کریم کون ہے؟ یہ بین الاقوامی دنیا میں معروف
مگر پاکستان میں کم پہچان والے ایڈونچر ٹوررزم سے منسلک عبدالکریم ہیں۔ 70
کی دہائی میں برطانوی کوہ پیما کرس بوننگٹن نے تقریباً 200 پورٹرز کی خدمات
حاصل کیں- انھوں نے لٹل کریم کو چھوٹےقد اور کم وزن کی بنا پر نظر انداز کر
دیا- |
|
جس پر لٹل کریم نے اپنی طاقت کا مظاہرہ ایک مضحکہ
خیز انداز میں کیا- انہوں نے کرس بوننگٹن کو اپنے کندھوں پر اٹھایا اور
گراؤنڈ میں دوڑنا شروع کر دیا۔ وہاں موجود سارے لوگ ہنسنا شروع ہو گئے بس
اس دن سے انکا کیرئیر شروع نہ پلٹ کر دیکھنے والا۔ |
|
|
|
کوہ پیماؤں کے ایک گروپ کے ساتھ کے ٹو پہاڑ چڑھتے وقت
تین کریم اس گروپ میں تھے ۔انھوں نے تینوں کریم کو پہچان کے لئے میڈیم، لٹل
اور بگ کریم کے نام سے پکارنا شروع کر دیا۔ |
|
کہنے کو تو لٹل کریم بلندو بالا پہاڑوں پر کوہ پیماؤں کے
لئے پورٹر کا کام کرتے تھے۔ مگر ان کے کارناموں اور کئی ایک ریکارڈز کو
توڑنا ممکن نہ ہو سکا۔ لٹل کریم پر عالمی طور پر کم از کم چار ایسی بین
الاقوامی فلمیں بنی ہیں جن کو مختلف ایوارڈز ملے ہیں۔ |
|
لٹل کریم نے سوئٹزر لینڈ سے تعلق رکھنے والی خاتون کو
دریا میں ڈوبنے سے اس وقت بچایا جب کوئی بھی اس خاتون کو دریا سے نکالنے کے
لئے تیار نہ تھا۔ کیونکہ اس یخ بستہ دریا میں تیرنا کوئی آسان بات نہیں تھی۔ |
|
انہوں نے 8000 میٹر سے بلند 5 سے زائد چوٹیاں سر کیں۔ ان
کو عالمی شہرت اس وقت ملی جب فرانس میں ان کی زندگی پر ڈاکیومینٹری فلم
بنائی گئی۔ اس مووی کا نام بھی لٹل کریم رکھا گیا۔ لٹل کریم کی زندگی پر
بننے والی مووی کو یورپ میں بیسٹ فلم کا ایوارڈ ملا، یوں پوری دنیا میں
پاکستان کا نام روشن ہوا- |
|
|
|
افسوس کے ہمارے ملک میں ان کو کم ہی پروجیکشن ملی کیونکہ
وہ ایک عام پاکستانی تھا مغربی لوگوں کو تو ان کی خصوصیات نظر آئیں لیکن ہم
ان کو نہ دیکھ سکے یہ ہمارا المیہ ہے۔ |
|
کل پہاڑوں پر ایسے چڑھنے والا انسان جیسے اپنے صحن میں
چہل قدمی کر رہا ہو آج یہ قومی ہیرو راولپنڈی کے ہسپتال میں داخل ہے اور
مدد کا طلبگار ہے ،افواہ سننے میں آئی تھی کہ اپنی مالی ضرورت کی وجہ سے
انھوں نے رونالڈو سے تحفے میں ملی ٹی شرٹ جس پر رونالڈو کا دستخط بھی ہے
فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے- |
|
لیکن یہ ایک افواہ تھی ان کا کہنا ہے رونالڈو سے ملنا
انکی زندگی کا سب سے یادگار لمحہ تھا وہ یہ ملاقات کبھی نہیں بھول پائیں گے
یہ شرٹ انھیں اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہے۔ |
|
انھوں نے مزید کہا کہ میں نے پاکستان کا پرچم گلکت
بلتستان کے سارے بلندو بال پہاڑوں پر لہرایا ۔ دنیا کے کئی بڑے کوہ پیماؤں
کی مدد کی اور جس کے ساتھ بھی کام کیا اس نے میرے کام اور محنت کے بعد مجھے
عزت اور محبت دی اور یاد رکھا- مگر پتہ نہیں مجھے میرے اپنوں نے کیوں بھلا
دیا۔ |