کیا آپ جانتے ہیں کہ بیلسٹک اور کروز میزائل میں کیا فرق ہوتا ہے؟

image
 
کسی بھی علاقے میں جنگ ہو یا کشیدگی میں کوئی ملک تجربات کر رہا ہو، ان دونوں طرح کے میزائلوں کے نام سامنے آتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ان میزائلوں کے درمیان فرق کیا ہے؟
 
فرض کیجیے آپ تیزی سے چلتی ریل گاڑی یا گاڑی میں موجود ہیں اور ایسے میں آپ کھڑکی کا شیشہ ہٹا کر اپنا بازو باہر کی جانب نکالتے ہیں تو آپ کو اپنے بازو پر ہوا کا شدید دباؤ محسوس ہوگا۔ اس سے آپ انداز لگائیے کہ اگر دو سو یا ڈھائی سو کلومیٹر کی رفتار سے چلنے والی گاڑی کو ہوا کے ایسے دباؤ کا سامنا ہوتا ہے، تو اس سے کہیں زیادہ تیزی سے اڑنے والے میزائل کو ہوا کی کیسی شدید رگڑ کا سامنا ہوتا ہوگا؟
 
image
 
کروز میزائل اور بیلسٹک میزائل میں یہی بنیادی فرق بھی ہے۔ یعنی کروز میزائل زمینی کرہ ہوائی میں اڑتا ہے اور ہوا کا دباؤ اور رگڑ برداشت کرتا ہوا اپنے ہدف تک پہنچتا ہے، جب کہ بیلسٹک میزائل سب سے پہلا راکٹ کی طرح زمینی کرہء ہوائی سے باہر نکلتا ہے اور وہاں سے اپنے ہدف کو نشانہ بناتا ہے۔ یعنی کروز میزائل جہاز کی طرح جیٹ انجنوں کی طرز سے اڑتا ہے جب کہ بلیسٹک میزائل راکٹ کی طرح سفر کرتا ہے۔ ان دونوں طرز کے میزائلوں کے اپنے اپنے مثبت اور منفی پہلو ہیں، اسی لیے اہداف کے مطابق ان کا استعمال عمل میں آتا ہے۔
 
کروز میزائل
کروز میزائل ایک ہدف کے لیے روانہ کیا جاتا ہے اور یہ اپنے ہدف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنانے میں بلیسٹک میزائلوں سے زیادہ مؤثر سمجھا جاتا ہے۔
 
image
 
کروز میزائل ایک گائیڈڈ میزائل ہوتا ہے جو ایک مستقل رفتار سے اپنے ہدف کی جانب بڑھتا ہے اور انتہائی درست انداز سے اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کا حامل ہوتا ہے۔ یہ سب سونک، سپرسانک اور ہائپرسونک رفتار کا حامل ہو سکتا ہے اور عموماﹰ اس کے لیے پلس جیٹ انجن، ریم جیٹ انجن یا سپریم جیٹ انجن استعمال کیے جاتے ہیں۔ عام حالات میں کروز میزائل فقط ایک ہتھیار کا حامل ہوتا ہے جو عموماﹰ روایتی یا غیرجوہری ہتھیار کی صورت میں ہوتا ہے۔
 
بیلسٹک میزائل
کروز میزائل کے مقابلے میں بیلسٹک میزائلوں کو ایک یا ایک سے زائد ہدف کے لیے روانہ کیا جا سکتا ہے۔ ان کی بنیادی اقسام میں شارٹ رینج، میڈیم رینج، انٹرمیڈیٹ رینج اور بین البراعظمی رینج شامل ہیں۔
 
بیلسٹک میزائل کے لیے راکٹ انجن استعمال کیا جاتا ہے، جو سب سے پہلے اس میزائل کو زمینی کرہء ہوائی سے باہر نکالتا ہے۔ یوں اس میزائل کو ہوا کی رگڑ کا سامنا کرنا نہیں پڑتا۔ انتہائی اوپر پہنچانے کے بعد اسے دوبارہ زمین کی جانب روانہ کیا جاتا ہے اور زمینی تجاذبی کشش کی وجہ سے یہ انتہائی رفتار حاصل کر لیتا ہے۔
 
image
 
بیلسٹک میزائل زیادہ تر روایتی کے علاوہ غیرروایتی یعنی جوہری ہتھیار بھی لے جا سکتے ہیں اور یہ بیک وقت کئی مقامات کو نشانہ بنانے کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں۔ بلیسٹک میزائل کروز‍ میزائلوں کی طرح ہدف کو انتہائی ٹھیک ٹھیک نشانہ تو نہیں بنا سکتے مگر اس کے باوجود خاصی درستی سے ہدف تک پہنچ سکتے ہیں۔
 
Partner Content: DW Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: