تحصیل کلرسیداں کو گیس جیسی قدرتی سہولت کب ملے گی
(Muhammad Ashfaq, Rawalpindi)
حلقہ این اے 57اور پی پی 7و10کے عوام گزشتہ ایک لمبے
عرصے سے قدرتی طور پر نکلنے والی گیس کی سہولت کو ترس رہے ہیں اس حلقہ کے
تمام سیاسی نمائندے عوام کو صرف سیاسی خواب دکھاتے رہے ہیں اور اپنا وقت
پورا کر کے چلتے بنے ہیں کسی نے پیچھے مڑ کر بھی نہیں دیکھا ہے کہ کم از کم
عوام کے احسانات اور اس مٖفت میں نکلنے والی گیس دے کر ہی چکا دیں سوئی گیس
کی سہولت اس حلقہ کے آس پاس اوراس حلقہ کی بعض جہگوں پر موجود ہے مین پائپ
لائن روات سے کلرسیداں آ رہی ہے اور تحصیل کلرسیداں کے بلکل درمیان سے گزر
رہی ہے جبکہ حکمرانوں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے یہ گیس صرف مین روڈ کے ساتھ
لگنے والے دیہات میں تو موجود ہے لیکن تھوڑے دور دراز دیہات کے عوام ابھی
اس کے خواب دیکھ رہے ہیں جہاں سے کلرسیداں کی حدود شروع ہوتی ہے شاہ باغ
شہر اور اس کے ساتھ جتنے بھی دیہات لگتے ہیں سب گیس سے محروم ہیں صرف تریل
گاؤں کے کچھ حصے میں گیس لگی ہوئی ہے چوکپنڈوڑی شہر کے ساتھ ساتھ اس کے گرد
و نواح میں بھی تمام دیہات ابھی تک اس سہولت سے محروم ہیں اس کے علاوہ
کلرسیداں شہر میں تو گیس موجود ہے لیکن اس کے آس پاس کے دیہات اور کلرسیداں
کی وہ تمام یویسز جو حلقہ پی پی 10 کا حصہ ہیں و ہ بھی اس قدرتی نعمت سے
محروم ہیں یہ بت بڑی زیادتی کی بات ہے کہ کلرسیداں کے کچھ حصوں میں گیس لگی
ہوئی ہے لیکن زیادہ تر حصوں میں موجود نہیں ہے یہ کتنی نا انصافی کی بات ہے
کہ مین لائن پوری تحصیل کلرسیداں کے بلکل درمیان سے گزر رہی ہے لیکن گرد و
نواح کے باسیوں کو اس کا کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے بہت زیادہ عرصہ گزر
چکا ہے کہ جن جہگوں پر گیس لگی تھی ابھی تک وہاں پر ہی کھڑی ہے اس کا دائرہ
وسیع نہیں کیا گیا ہے حلقہ کے سیاسی و منتخب نمائندوں کے علاوہ ایسا کون
اائے گا جو عوام کے بنیادی مسائل حل کر ے گا کلرسیداں کے تقریبا 96موضع جات
ہیں لیکن افسوس کے ساتھ کہ گیس جیسی قدرتی سہولت صرف چند موضع جات میں
موجود ہے گلیاں نالیاں تو بنتی رہتی ہیں نہ بھی بنیں تو کچے پر ہی سے گزرا
جا سکتا ہے لیکن گیس جو کے ایک ایسا مسئلہ ہے جو ہر گھر کی ضرورت ہے اس پر
بھی دھیان بہت ضروری ہے صفائی کے نظام کی بات کی جائے تو صرف کلرسیداں شہر
میں ایک پرائیویٹ کمپنی کام کر رہی ہے اس کے علاوہ تحصیل کے دیگر شہر جن
میں شاہ باغ،چوکپنڈوڑی، چوآ خالصہ،دوبیرن کلاں سر صوبہ شاہ اور اس طرح کے
دیگر شہروں میں اس کوئی انتظام موجود نہیں ہے جہگہ جہگہ گندگی کے ڈھیر
دکھائی دیتے ہیں جن کی وجہ سے عوام سخت پریشان ہیں کوئی بھی ایسا نمائندہ
نہیں ہے جو ان مسائل پر توجہ دے کوئی بھی آواز بلند کرنے کو تیار نہیں ہے
سب کو اپنے مفادات عزیز ہیں روات تا کلرسیداں روڈ جو اس علاقہ کا ایک مثالی
منصوبہ تھا روڈ تو اس طرز کی بنائی گئی تھی کہ سفر کرنے والے بھی لطف اندوز
ہوتے ہیں لیکن اب وہ وقت آن پہنچا ہے اس میں ہر دس قدم پر بڑے بڑے گڑھے پڑ
چکے ہیں جن میں پانی بھی کھڑا دکھائی دیتا ہے لیکن محکمہ ہائی وے بجائے ان
کو صحیح طریقے سے مرمت کرے تا کہ مزید نقصان سے بچا جا سکے وہ ان میں صرف
مٹی بھر رہے ہیں جو صرف ایک بارش کے ساتھ ہی خالی ہو جاتے ہیں اور معاملہ
واپس اپنی جہگہ پہنچ جاتا ہے اب مذکورہ روڈ پر خود بخود سپیڈ بریکر بن چکے
ہیں یہ روڈ جو اب صرف لاکھوں کی مالیت سے درست ہو سکتی ہے اگر زیادہ لمبا
رصہ گزر گیا تو پھر یہ کروڑوں سے بھی زائد کی رقم مانگے گی خاص طور پر
کلرسیداں سے منگال بائی پاس سے جو روڈ دوبیرن چوک کی طرف جاتی ہے اس کا تو
بلکل بیڑہ غرق ہو چکا ہے ایم این اے صداقت علی عباسی جنہوں نے کلرسیداں
کیلیئے موجودہ وقت میں ایک بڑی رقم ترقیاتی کاموں کیلیئے جاری کی ہے جن میں
شاہ باغ تا نوتھیہ روڈ اور نوتھیہ چوک تا موہڑہ بختاں روڈ قابل زکر ہیں ان
کو دیگر مسائل پر بھی توجہ دینا ہو گی مقامی رہنما جو ان کے ڈیرے پر صرف
تصویریں بنوانے کیلیئے جاتے ہیں ان کی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے علاقے
میں موجود اس طرح کے مسائل سے بھی ان کو آگاہ کریں اور خاص طور پر گیس
فراہمی کے حوالے سے زیادہ زور دیں روات تا کلرسیداں روڈ جو اب آہستہ آہستہ
کھنڈرات میں تبدیل ہوتی جا رہی ہے اس کو مزید تباہی سے بچا لیں
|
|