ڈوبتا ہوا کراچی

کراچی جسے عروس البلاد اور روشنیوں کا شہر کہا جاتا ہے ،جو پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہدی کی حیثیت رکھتا ہے،جو اپنی معتدل آب وہوا کی وجہ سے مشہور ہے ،جس نے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر سے آئے ہوئے باسیوں کو اپنے دامن میں پناہ دی،انہیں روزگار مہیا کیا وہ میدان کا رزار کا منظر پیش کررہا ہے وہ کابل،بغداد بنتا جارہا ہے،اس کی معتدل آب وہوا بارود کی بو اور انسانی چیخ وپکار سے تبدیل ہو رہی ہے،انسانی جان ومال ،عزت وآبرو محفوظ نہیں رہi،انسانیت مرتی جارہی ہے ،شہر بھر میں رقص ابلیس جاری وساری ہے ۔

تشدد کی تازہ لہر ذوالفقار مرزا کے اس بیان کے بعد شروع ہوئی جس میں انہوں نے الطاف حسین کے خلاف سخت زبان استعمال کی اور اسے سب سے بڑا دہشت گرد قرار دیا جس کے بعد متحدہ کے کارکن سڑکوں پر نکل آئے۔پیپلز پارٹی نے ایک اور داﺅ کھیلا اور کراچی کا کمشنری نظام بحال کردیا،جس نے جلتی پرتیل کا کام کیا اور متحدہ کے کارکن مشتعل ہوگئے،ایم کیو ایم کا احتجاج پر تشدد واقعات میں تبدیل ہوگیا،مشتعل کارکنوں اور متحدہ کے ٹارگٹ کلرز نے سارے شہر کو مفلوج کردیا،دن کو زبردستی مارکیٹیں بند کرادیں اور سڑکوں پر ٹائر جلائے جانے لگے،رات کو ٹارگٹ کلرز اپنا کام کرتے ہیں جبکہ پولیس کراچی مین متعین رینجرز خاموش تماشئی کا کردار ادا کرتے ہیں،جب انہیں حکومت کی جانب سے کاروائی کی اجازت ملتی ہے تو بے گناہ لوگ دھر لیے جاتے ہیں شرپسند پھر بھی محفوظ ومامون رہتے ہیں۔

کراچی پاکستان کی معیشت میں دل کی حیثیت کا حامل شہر ہے،اگر دل کام کرنا چھوڑ دے یا اس میں خون کی روانی نہ ہو سارا جسم نکارہ ہوجاتا ہے،کراچی میں کاروبار کی ایک دن کی بندش سے ملکی معیشت10 ارب کا خسارہ برداشت کرتی ہے،ہزاروں دھاڑی دار لوگوں کا چولہا بجھ جاتا ہے ۔تشدد کے تازہ واقعات میں شہر کے مکین گھروں میں محصور ہوگئے ،ان کے اشیاءخوردونوش ختم ہوگئے،شیر خوار بچے دودھ کے لیے بلکتے رہے،مریض اپنے مرض میں تڑپتے رہے لیکن حکمران اپنے دھندوں میں مصروف رہے انہیں ان معصوم بچوں اور بے گناہ شہریوں کا کوئی احساس نہ تھا۔

وزیر داخلہ عبدالرحمن ملک نے کہا ہے کہ کراچی کے حالات میں بیرونی ہاتھ ملوث ہیں،انگریز جب اس ملک میں آئے انہوں نے میر جعفر اور میر صادق کا سہارا لیا تھا،امریکہ ،اسرائیل اور بھارت کا شیطانی ٹولہ مملکت خداداد کے ایٹمی ہتھیاروں پر نظر رکھے ہوئے ،وہ ایٹمی ہتھیار چرانا چاہتے ہیں یا کم از کم ایٹمی تنصیبات کو نقصان پہنچائیں گے،اس کے لیے پر امن پاکستان رکاوٹ تھا،لہٰذا شیطانی ٹولے نے میر جعفروں اور میر صادقوں کے ذریعے پاکستان کے حالات مخدوش کرنا شروع کیے،اب وہ اس نہج پہنچ گئے ہیں کہ جب چاہتے ہیں جس وقت چاہتے ہیں پاکستان میں دہشت گردی شروع کرادیتے ہیں۔

اگر کراچی کے حالات درست کرنے ہیں اور وہاں پر امن وامان قائم کرنا ہے تو ہمیں اپنے اندر برداشت کو فروغ دینا ہوگا دوسرے کی قوت کو تسلیم کرنا ہوگا،شخصیت پرستی کی حوصلہ شکنی کرنی ہوگی،اپنے اندر چھپے میر جعفروں اور میر صادقوں کو ڈھونڈ کر انہیں نشان عبرت بنانا ہوگا۔خدانخواستہ ہم نے اپنی ریڑھ کی ہڈی کی حفاظت نہ کی دل کی حرکت اور خون کی روانی کو جاری نہ رکھ سکے تو ہم ناکارہ ہوجائیں گے۔
Muhammad Afaq Abbasi
About the Author: Muhammad Afaq Abbasi Read More Articles by Muhammad Afaq Abbasi: 12 Articles with 10987 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.