|
|
پاکستان میں خواتین کی بڑی تعداد باصلاحیت، تعلیم یافتہ
اور ہنر مند ہے مگر زیادہ تر اپنی صلاحیتوں سے مستفید نہیں ہو پاتيں اور نہ
ہى معاشرے کو خاص فائدہ دے پاتی ہیں- جدید دور نے جہاں ہنر آزمانے کے بہت
سے ذرائع دئيے وہیں آمدنی کے مواقع بھی گھر بیٹھے ممکن ہوگئے- خواتین کیسے
گھر بیٹھے کما سکتی ہیں، کچھ طریقے یہاں بیان کیے جا رہے ہیں- |
|
آن لائن خريد و فروخت |
پاکستان میں روز بروز آن لائن خریداری کا رواج بڑھتا جا
رہا ہے- کاروبار کرنا اب مردوں کا ہی نہیں بلکہ خواتین کا بھی پيشہ شمار
ہونے لگا- آن لائن سامان فروخت کرنا اب مشکل نہیں- ہول سيل سامان خرید کر
لائيں اور گھر بيٹھے ريٹيل ممیں مناسب داموں فروخت کيا حاسکتا ہے- بھاؤ تاؤ
کرنا، اشياء کى مکمل معلومات رکھيں تاکہ خريدار مطمئن ہوسکے اور مناسب دام
میں آن لائن فروخت کر دیں- آن لائن فروخت کرنے کے لیے ذاتی سوشل میڈیا پلیٹ
فارم کے علاوہ آن لائن ایسی سہولیات بھی موجود ہیں جو خاص اسی مقصد کیلئے
کام کررہى ہیں- اس طرح گھر بیٹھے ناصرف ملکی بلکہ غیر ملکی خریدار بھی
باآسانی رابطہ کر سکتے ہیں- خواتين کم لاگت کے ساتھ باقاعدہ آمدنى کى
شروعات کرسکتى ہیں- |
|
|
ڈے کیئر سینٹرز بنائیں |
پاکستان میں ایک قابلِ ذکر تعداد ايسے والدین کى ہے جہاں دونوں ہی نوکری
پیشہ ہیں - ایسے افراد بچوں کی نگہداشت کے لئے کل وقتی یا جزوقتی خواتین
درکار ہوتی ہیں مگر اب یہ رجحان ڈے کیئر سینٹرز کی طرف تبدیل ہوتا جا رہا
ہے تاکہ بچوں کی ناصرف دیکھ بھال ہوسکے بلکہ تربیت کے کچھ خطوط پر بھی کام
ہو جائے- اس سلسلے میں اگر آپ گھر کے ایک کونے کو ڈے کئير سینٹر میں بدل
ديں تو گھر بيٹھے کاروبارى سلسلہ شروع کيا جاسکتا ہے- فى گھنٹے نگہداشت کے
حساب سے باآسانی آمدنی کی جا سکتی ہے- سینٹرز کھولنے سے پہلے اس سے متعلقہ
ضروری کورسز کرليں تاکہ اس کام کا سہولت سے آغاز ہوسکے- |
|
|
یوٹیوب استعمال کریں |
زمانہ جدت اختیار کر گیا ہے یوٹیوب چینل سے آج کون واقف
نہیں- یوٹیوب پر اپنا چینل بنائیں اور اپنی دلچسپی کی ویڈیوز ڈالتے جائیں-
ویڈیوز کے لیے جس چيز میں آپ دلچسپى رکھتى ہوں، اسی کی مناسبت سے معلوماتی
ویڈیوز بنائی جا سکتی ہیں- بیوٹی اور صحت سے متعلق معلوماتی ٹپس، موٹیویشنل
گفتگو، کسی مضمون کے لیکچرز، کھانوں کی منفرد ترکیب الغرض کسی بھی نوعیت کا
چینل بنایا جاسکتا ہے- کسی بھی کام کو شروع کرنے سے قبل اپنی ہنرمندی کو
ضرور مانجھ لیں چاہے اس کے لیے کوئی کورس ہی کیوں نہ کرنا پڑے تاکہ سامعين
کى رسائى ممکن ہوسکے- زيادہ سامعين مطلب زيادہ آمدنى- |
|
|
ٹيوشن پڑھائيں |
تعلیم دینا ہمیشہ سے ہی معتبر شعبہ رہا ہے اس
کی ضرورت کبھی بھی ماننی پڑتی ہے بلکہ کسی کو ایک لفظ بھى پڑھانا نیکی ہے-
ٹیوشن پڑھانا کوئی نیا کام نہیں مگر آج جہاں تعلیمی اداروں کی بھرمار ہے
وہیں ٹیوشن فی تعلیم کا لازمی جزو بن گئی ہے- ٹیوشن کے لئے ضروری نہیں کہ
آپ اعلیٰ ڈگری یافتہ ہوں بلکہ پڑھانے کے ہنر کو پيدا کريں- پڑھانے کا آغاز
پری پرائمری جماعتوں سے کیا جا سکتا ہے- آہستہ آہستہ پرائمری کی طرف آئیں-
ايسے مضامین جن میں آپ کمزور ہیں، اس کے لیے اپنے بچوں یا کسی اور مددگار
کو لگایا جاسکتا ہے- اس طرح مختصر سیٹ اپ سے منی اکیڈمی کی طرف سفر کى طرف
گامزن ہونے کا سفر کچھ مشکل نہیں- |
|