قارئین یہ تحریر کچھ عرصے پہلے پاکستان پر قرض کی لعنت کے حوالے سے جاری کی
تھی اور تجاویز بھی دیں تھی لیکن بدقسمتی آئے گئے حکمرانوں نے سنجیدہ کوشش
ہی نہیں کی جس کا تسلسل اب تک قوم اس ناگہانی عذاب کو بھگت رہی ہے اگر یہ
سلسلہ برسا برس جاری رہا تو ہماری داستان نہ ہوگی داستانوں میں اس قرض کے
حوالے سے سابقہ حکمرانوں نے ایک مہم شروع کی تھی جس کانام رکھا گیا تھا (قرض
اُتارو ملک سنوارو )اس مہم میں قوم نے بڑھ چڑھ کا حصہ لیا لیکن آج تک نہ
قرض اُتارا نہ قوم سنوری قوم کو مزید قرض تلے لا کھڑا کردیا اب موجودہ
حکومت نے تو ملک کی بیڑی ڈبودی قرض پر قرض اب نوبت اس مراحل پر پہنچ گئی ہے
کہ بھیک مانگتے پھر رہے ہیں لیکن وہ بھی نہیں مل رہی حکمرانوں شرم کا مقام
ہے نہ ہم بھیک مانگنے اور نہ ہی قرض لینے کے حق میں ہیں ہم خودار قوم سے
تعلق رکھتے ہیں لیکن عوام کی کم بختی یہ ہے کہ حکمراں مخلص نہیں ملے تاہم
یہ قرض ہمارے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتا بس عوام کا اعتماد بحال کردیا جائے
تو پاکستان سے قرض کی لعنت کا خاتمہ ممکن ہے جس کے لیے عوام کو کمر بستہ
ہونا پڑے گا سب سے پہلے عوام ان ظالم حکمرانوں سے حساب لیں اور موجودہ
حکومت کا بھی احتساب کریں۔ قارئین تحریر کچھ اس طرح تھی ملاحظ ہو غیرت وعزت
کسی بھی معاشرے میں اعلیٰ مقام کا رتبہ اور حسن وجمال سے معمور ہوتا ہے۔اور
وہ ہی معاشرہ کسی پر اصلاحی تنقید اور تقلید کرنے کا مزاج بھی ہوتا ہے اور
جس معاشرے میں غیرت و عزت کا فقدان ہو تو وہ معاشرہ فخر کرنے کا مزاج نہیں
رکھتا ۔ لیکن بعض معاشرے میں چند عناصر معاشرے میں بگاڑ کے ذمہ دار ہو تے
ہیں جبکہ چند کے علاوہ پورا معاشرہ غیرت عزت و ضبط نفس اور عزت آبرو سے
زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ میں پاکستان کے معاشرے کے خدوخال پر روشنی ڈالوں
گا۔ پاکستان میں جو معاشرتی نظام چل رہا ہے اس میں ننانوے فیصد معاشرہ
اصولوں پر مبنی زندگی گزرانے کا خواہش مند ہے اور ایک فیصد طبقہ جسے مفاد
پرست عناصر کہا جائے گا اور ان کھٹن حالات میں ان کی جبر و استحصالی کا
مقابلہ کر رہا ہے ان ایک فیصد عناصر جن کے کرتوتوں سے موجودہ معاشرے میں
رہنے والے افراد اور جو بچہ پیدا بھی نہیں ہو ا اس پر قرض مسلط ہو چکا ہے
اور جو اس وقت معاشرے میں موجود ہیں وہ اس قرض تلے دبے ہوئے ہیں جس سے ان
کی عزت نفس بری طرح مجروح ہو رہی ہے جبکہ لیا گیا قرض ان تک پہنچا ہی نہیں
جس طرح وہ عناصر ایک فیصد طبقہ بلنگ بانگ دعویٰ کرتا ہے کہ عوام پر خرچ کیا
گیا ہے۔ پاکستان میں ایک مکمل با ضابط نظام ہے جس میں تمام اداروں پر عوام
کا مکمل اعتماد واعتقاد ہے۔
حتیٰ کے ان ایک فیصد عناصر جنہوں نے بے غیرتی بے حیائی و بے شرمی اپنا رکھی
ہے اور اس ادارے پر ایک عرصے سے عوام کے نام پر اپنے آپ کو عوام کا رہنمائی
کا دعویٰ کر کے عوام کے آئینی حقوق کچل رہے ہیں اس پر بھی عوام پورا یقین
رکھتی ہے اور اس عزم و عہد کے ساتھ کے کب تک۔ پاکستان کی عوام ملک کے آئین
و قانون کی پاسداری واس کی بالا دستی پر یقین رکھتے ہوئے اسے مستحکم دیکھنا
چاہتی ہے ۔ کیونکہ جب ملک میں آئین وقانون کی حکمرانی یقینی ہوگی تو معاشرہ
خود بخو دپھلے پھولے گا عوام کا بنیادی فیصلہ ہے کہ ملک کے تمام ادارے
آئینی وقانونی حدود میں رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کریں۔ اور عوام اپنے
فیصلے میں یہ عہد وعزم کرتی ہے کہ بھوک وپیاس کی پرواہ نہیں جو پاکستانی
معاشرے میں قرض کی لعنت ہے اسے فوری طور پر ختم کرنے کے لئے ملک کے تمام
ادارے اپنا آئینی کردار ادا کریں عوام کا فیصلہ ہے کہ زلت کی زندگی سے
چھٹکارہ دلانے کے لئے پاکستان پر جو قرض کی لعنت ہے اسے ختم ہی نہیں بلکہ
ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس کا تصور بھی نا سوچا جائے اور نہ ہی پاکستان کی عوام
کسی بھی غیر ملکی امداد پر انحصار کرتی ہے اور نہ ہی کسی کی امداد عوام
قبول کرے گی ہاں البتہ ایک دوسرے ممالک سے باہمی تعاون و کاروباری اشتراک
کی خواہاں ہے۔ دوسری جانب عوام کے بنیادی فیصلے میں یہ بھی شامل ہیں کہ
غربت افلاس تنگدستی کی زندگی گزار لیں گے مگر کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلانا
چاہتے عوام اپنی پاک سر زمین کی پاک مٹی سے اپنی شب روز محنت کرکے اس پاک
سر زمین مٹی کو سونا بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ تاکہ پاکستانی قوم فخر سے
کسی کو کہنے کاحق رکھے۔ عوام کا بنیادی و حقیقی فیصلہ ہے کہ عدالت اعظمیٰ
سپریم کورٹ آف پاکستان عوام کے بنیادی فیصلے کی روشنی میں اپنا آئینی کردار
ادا کرے ۔کیونکہ سپریم کورٹ عوام کے بنیادی حقیقی حقوق کا ضامن ہے اور عوام
کو عزت وآبرو سے زندگی گزارنے کا مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے عوام اس ملک کی
تعمیر ترقی و خوشحالی کے لئے جستجو محنت مشقت سے رات دن ایک کرکے جدو جہد
جاری رکھے گی اور پوری قوم مختلف رنگ وبو کے پھولوں کے ایک گلدستے کی مانند
ہیں اور قوم کی مشترکہ قدریں قومی یکجہتی کا سرمایہ ہیں لہذا عوم کے اس
فیصلے کو سنجیدگی سے لیا جائے کیوں کہ پاکستان کی عوام کا دن رات ایک ایک
لمحہ بے چینی سے گزر رہا ہے وہ چاہا رہی ہے کہ اس قرض کی لعنت کو جڑ سے ختم
کر کے اس پاک سر زمین پاکستان کو قرض سے پاک کردیا جائے عوام کا تن من دھن
اس ملک کے لئے قربان وہ فقط عزت کی زندگی گزرانا چاہتے ہیں جب تک ملک پر جو
قرضہ ہے اسے نہیں اتارا گیا اس وقت ہم غیرت مند کہلانے کے لائق نہیں عوام
کا فیصلہ آگیا ہے ۔اب آئینی اداروں کا بنیادی فرض بنتا ہے کہ دیگر معاملات
سے پہلے اس قرض کی لعنت کو فی الفور ختم کرنے کے لئے کیا راستہ اختیار کیا
جاتا ہے یہ فیصلہ عوام سے آئینی اداروں تک پہنچ گیا ہے جہاں تک تعلق
پاکستان کی عوام بھر پور انداز میں ٹیکس دینے کو تیار ہے امید ہے کہ عدالت
اعظمیٰ سپریم کورٹ آف پاکستان عوام کے فیصلے پر مثبت فیصلہ سنائے گی۔
وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے عدم اعتماد کا اظہار کیا
جانا وقت کی اہم ضرورت
ہے یوں تو اپوزیشن کا کردار بھی عوام کے سامنے موجود ہے لیکن آئینی و
قانونی لحاظ سے اپوزیشن کا حق ہے کہ وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد بھرپور
طاقت سے لائے اس کے علاوہ اپوزیشن اس خوش فہمی میں ہر گز مبتلا نہ ہو کہ ان
کی جیت ہے عوام کی دلی خواہش ہے کہ آئینی وقانونی اور جمہوری انداز سے
ظالمانہ طاقت کو کچلا جاسکتا ہے ان حالات کو دیکھتے ہوئے عوام کو نظرانداز
کرنے کا یہی نتیجہ نکلتا ہے آج کی اپوزیشن سبق حاصل کرے جس طرح اس ظالم
حکمرانی نے جو رویہ اپنایا ہے اگر پھر سے اس روایات کو برقرار رکھا تو اس
کا انجام انتہائی بھیانک ہوگا۔ اﷲ تعالی موقع دے رہا ہے کہ تمہیں حکمرانی
ملے تو اسے ایمانداری سچی لگن سے اپنائیں تاکہ تم سرخروح ہو ورنہ ذلت تو
تمہارا مقدر ہے جس کا ثبوت اس حکمران طرز کا ہے جس کے چاروں طرف بدنامی کے
چرچے ہو رہے ہیں جھوٹ فریبی دھوکہ دہی بے ایمانی پر حکمرانی قائم نہیں رہے
سکتی۔ موجودہ صورتحال کے پیش نظر آئندہ ملک میں کیا منظر رونما ہوگا اور
ملک کی بہتری کے لئے ہمیں کیا کرنا ہوگا اس سلسلے میں تفصیلی تحریر لکھوں
گا جو انشاء اﷲ ملک کی ترقی
میں اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔٭
|