چین نے اپنے متعدد علاقوں میں حالیہ کلسٹر انفیکشن سے
موئثر طور پر نمٹنے اور درآمد شدہ کیسز اور ملکی سطح پر وبا کی روک تھام کے
لیے عمدہ پالیسیاں اپناتے ہوئے "ڈائنامک زیرو کووڈ اپروچ" اپنائی ہے۔اس
نقطہ نظر کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ نظام زندگی کو ممکنہ حد تک کم سے کم
متاثر کرتے ہوئے وبا پر قابو پانے میں بہترین نتائج حاصل کیے جائیں، اور
کووڈ۔19 پر قابو پانے اور معاشی اور سماجی ترقی کو فروغ دینے میں مناسب
توازن برقرار رکھا جائے۔عام سادہ الفاظ میں کہا جا سکتا ہے کہ ڈائنامک زیرو
کووڈ اپروچ کا مقصد کم ترین سماجی قیمت پر انسدادِ وبا کے زیادہ سے زیادہ
نتائج کا حصول ہے۔
اس اپروچ کا طریقہ کار کچھ اس طرح ہےکہ جب ایک کیس سامنے آتا ہے،تو سب سے
پہلے نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ کے ذریعے وبا کی موجودہ صورتحال کے منبع کو دریافت
کیا جاتا ہے ، پھر تحقیقات سے قریبی رابطے میں آنے والوں کا تعین کیا جاتا
ہے اور وبا رونما ہونے کے وقت اور متاثرہ افراد کی بنیاد پر متعلقہ
علاقے،عمارت یا کمیونٹی کو کنٹرول کیا جاتا ہے اور اس حدود میں مقیم افراد
چودہ دن تک گھر میں رہتے ہیں اوران کی جسمانی صحت کی نگرانی کی جاتی ہے۔اس
ضمن میں وسیع پیمانے پر نیوکلک ایسڈ ٹیسٹنگ، قرنطینہ، گھر سے کام کرنا، اور
آن لائن تعلیم سمیت دیگر ٹھوس اقدامات کیے گئے ہیں۔حکام کی جانب سے متعلقہ
علاقوں میں لوگوں کی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہر ممکن
اقدامات کیے گئے ہیں جہاں بزرگ افراد، بچوں، حاملہ خواتین یا پھر صحت کے
شدید مسائل سے دوچار افراد کے لیے "گرین گزرگاہ" کھلی ہے۔اسی طرح وزارت
تجارت کی نگرانی میں ملک میں روزمرہ ضروریات زندگی کی وافر فراہمی کو
مستحکم قیمتوں کے ساتھ یقینی بنایا گیا ہے جس سے سماجی استحکام میں مدد ملی
ہے۔
یہ بات قابل زکر ہے کہ چین میں یومیہ ایک کروڑ آبادی کے نیوکلک ایسڈ ٹیسٹنگ
کی صلاحیت پہلے ہی حاصل کی جا چکی ہے جو وبا کے انسداد کے لیے ایک مضبوط
سہارا ہے۔ملک کے صحت عامہ حکام کے مطابق ڈائنامک زیرو کووڈ اپروچ کا نچوڑ
تیز اور اہدافی ردعمل ہے جسے سائنسی پیمانے پر ترتیب دیا گیا ہے ۔نئے
پروٹوکول کے مطابق، بناء علامات والے کیسز اور ہلکی علامات والے افراد
ہسپتالوں کے بجائے مخصوص قرنطینہ مراکز میں جائیں گے۔ تاہم، اس اقدام کا
مطلب یہ نہیں ہے کہ چین میں وبا کی روک تھام اور کنٹرول میں نرمی برتی جا
رہی ہے بلکہ یوں کہا جا سکتا ہے کہ انسداد وبا کو بدلتے تقاضوں سے ہم آہنگ
کیا گیا ہے۔شنگھائی شہر کی ہی مثال لی جائے تو حالیہ کیسز کو دیکھتے ہوئے
شنگھائی نے گرڈ اسکریننگ یا کلیدی اضلاع، صنعتوں اور کلیدی گروپس میں
شہریوں کی وسیع اسکریننگ شروع کی، جس کے ذریعے متعدد غیر علامتی کیسز کی
نشاندہی کی گئی ہے۔اس ضمن میں رہائشیوں کو نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ کرانے کی بھی
مسلسل ترغیب دی گئی ہے۔وسیع پیمانے پر ٹیسٹنگ کے بعد کیسز سامنے نہ آنے کی
صورت میں مقامی لوگوں کو بھی سکون ملا اور حکام کے لیے بھی مزید چیزوں کو
پلان کرنے میں آسانیاں پیدا ہوئی ہیں۔گرڈ اسکریننگ کی بدولت کورونا وائرس
کی منتقلی کے باعث پوشیدہ خطرات سے نمٹنے میں بھی نمایاں مدد ملی ہے۔
اسی دوران وائرس پر قابو پانے کی جدوجہد کرتے ہوئے، مقامی حکومتیں معاشی
اور سماجی ترقی پر وبا کے اثرات کو کم کرنے کے مزید طریقے بھی تلاش کر رہی
ہیں۔جنوبی چین کے معروف اقتصادی مرکز شین زین شہر میں مقامی پابندیاں
بتدریج ختم ہو رہی ہیں، کیونکہ ڈائنامک زیرو کووڈ اپروچ کا ہدف بنیادی طور
پر حاصل کر لیا گیا ہے۔شین زین کی میونسپل گورنمنٹ اور عوامی اداروں نے
دوبارہ کام شروع کر دیا ہے، اور بسیں اور سب ویز بھی معمول پر آ چکی ہیں۔
اسی طرح ملک بھر میں کاروباری اداروں کی پیداواری سرگرمیوں کو رواں رکھنے
اور سپلائی چین پر وبا کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بھی مختلف اقدامات
اپنائے گئے ہیں۔چین کی صارفی منڈی 2022 کے آغاز سے بحالی کے مستحکم رجحان
پر ہے، پہلے دو مہینوں میں اشیائے خوردونوش کی خوردہ فروخت تقریباً 1.16
ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچ چکی ہے، جس میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں 6.7
فیصد کا اضافہ ہے یوں صارفی منڈی نے مضبوط لچک اور صلاحیت کا مظاہرہ کیا
ہے۔
چین کی آبادی ایک ارب چالیس کروڑ ہے جس کا 18.7 فیصد 60 سال سے زیادہ عمر
کے افراد پر مشتمل ہے۔مجموعی طور پر دیکھا جائے تو ڈائنامک زیرو کووڈ اپروچ
کے تحت موثر انسدادی اقدامات عمررسیدہ افراد،بچوں اور مہلک بیماری کےشکار
کمزور افراد کو محفوظ کرنے کی کلید ہیں۔یہ اپروچ چینی عوام کی خواہشات سے
بھی مطابقت رکھتی ہے جہاں عمررسیدہ افراد اور چھوٹے بچوں کا زیادہ خیال
رکھنے کی روایت سماجی اقدار کے طور پر صدیوں سےرائج ہے۔
|