ہم کون ہیں؟۔۔۔ہماری شخصیت کیا ہے؟۔۔۔ہم ایک دوسرے سے
مختلف کیوں ہیں؟۔۔۔کیوں؟۔۔۔کوئی پریشان ہے۔۔دوسرا کھلکھلاتا ہوا۔۔ہنستا ہوا۔۔۔۔۔کہیں
جوانی کا خون۔۔۔شراب کی بوتل میں ٹھاٹھیں مار رہا ہے۔۔۔کہیں بوڑھی
لاٹھی۔۔کمزور جسم کو لادے مسجد جارہی ہی۔۔۔کیوں؟۔۔۔کوئی دن رات محنت
کرکے۔۔دو وقت کی روٹی نہیں کما پاتا۔۔۔اور کوئی ایک سیکنڈ میں کروڑوں روپے
کما لیتا ہے۔۔۔کیا ہے یہ سب؟۔۔۔کسی کی زندگی۔۔ساس بہو کا ڈرامہ سیریل
ہے۔۔تو۔۔کوئی بلبلے والی زندگی انجوائے کر رہا ہے۔۔۔کویئی شادی کے شادیانے
بجا رہا ہے۔۔تو۔۔کوئی بیس سالہ شادی شدہ زندگی کی لاش اٹھا رہا ہے۔۔۔کسی کی
ایک دعا عرش ہلا دیتی ہے۔۔۔کوئی عمر بھر درباروں۔۔پیروں۔۔۔وضیفوں۔۔۔کے چکر
میں گھن چکر ہوجاتا ہے۔۔۔کوئی پیسے مانگ کر بھکاری۔۔تو۔۔کوئی سیاستدان
وزیرِاعظم بن جاتا ہے۔۔۔کوئی خوبصورت ہوکر بھی۔۔زندگی کی پینٹنگ میں بدصورت
نظر آتا ہے۔۔۔تو۔۔کوئی۔۔بدصورت مقابلہِ سیرت میں۔۔۔حسنِ اول کا ایوارڈ چوم
رہا ہوتا ہے۔۔۔ کیوں؟۔۔کیوں کوئی تکبر سے زمین ہلاتا ہے۔۔اور۔۔۔کوئی جھک کر
گرے ہوؤں کو سینے سے لگاتا ہے۔۔۔کیوں؟۔۔کوئی۔۔اپنی میٹھی زبان سے۔۔ دل میں
اترجاتا ہے۔۔تو کوئی اپنی۔۔زہر آلود زبان کی وجہ سے۔۔دل سے اتر جاتا
ہے۔۔۔ایسا کیا ہوا؟۔۔۔کسی کی جھونپڑی محل بن گئی۔۔اور کسی کا محل ریت کی
طرح بہہ گیا۔۔ایسا کیوں ہوا؟۔۔۔ہم سب کے کان،آنکھیں،ہاتھ،ناک،جسم سا ئینسی
اعتبار سے ایک جیسا کام کرتے ہیں ۔۔تو پھر ہم مختلف کیوں؟۔۔۔ہماری زندگی
ایک جیسی کیوں نہیں؟۔۔۔ایک جیسا معاشرہ۔۔۔ایک جیسے دِکھنے والے لوگ۔۔ایک
جیسے نہیں۔۔کیوں؟ یہ سب وہ سوالات ہیں۔۔جو صرف مجھے تنگ نہیں کرتے۔۔اکثر آپ
بھی ان بھول بھلیوں میں پھنستے ہونگے۔۔۔تو۔۔چلیں جواب جانتے ہیں۔۔۔
ہم کون ہیں؟ ۔۔ سا ئینس کے مطابق اور اسلام کے مطابق،ہم وہ ہیں جو ہم سوچتے
ہیں۔۔
سب کی زندگی مختلف کیوں؟۔۔۔جو جیسا سوچتا ہے۔۔اس کے ساتھ ویسا ہی ہے۔۔اللہ
انسان کو اس کے گمان کے مطابق دیتا ہے۔۔
سوچ کیا ہے؟۔۔۔ سوچ وہ تصویر ہے جو دماغ بناتا ہے۔۔اور اسے ہم ایسا کرنے کو
کہتے ہیں۔۔ جتنا سوچیں گے۔۔جس طاقت سے سوچیں گے اتنی ہی جلدی وہ تصویر
حقیقت کا روپ دھارے گی۔۔اور زندگی میں موجود چیزوں کی شکل ڈھالے گی۔۔۔ہم وہ
ہیں جو ہماری سوچ ہے۔۔۔ہماری زندگی ہماری سوچ کی عکاسی کرتی ہے۔۔۔
آپ کہیں گے ایسا کیسے؟۔۔۔میں نے تو نہیں چاہا تھا میرے حالات خراب
ہوں۔۔۔اور کوئی اپنا ایکسیڈنٹ۔۔خود کیوں کرے گا؟۔۔۔کس کو زندگی کے صفحے پر
دکھ کی تحریر پسند ہوگی؟۔۔۔امیر بننے کا خواب کون نہیں دیکھتا؟۔۔۔کون
کامیاب ہونا نہیں چاہتا۔۔۔ظالم تو کوئی خوشی سے بن سکتا ہے مظلوم کیوں خود
پر ظلم چاہے گا؟۔۔۔جواب میں ایک بڑا ساسوال ہے۔۔کون جنت میں نہیں جانا
چاہتا۔۔لیکن ہر ایک کے نصیب میں جنت کیوں نہیں؟۔۔میری بات مت مانیں! لیکن
قرآن کی بات تو مانیں گے۔۔اللہ فرماتا ہے: عمل کا دارومدار نیت (سوچ) پر
ہے۔۔۔اللہ ہر ایک کو اس کے گمان کے مطابق عطا کرتا ہے۔۔۔یہ گمان کیا
ہے؟۔۔۔سوچ ہے۔۔۔سوچ گمان بنتی ہے۔۔اور سو چ کی پختگی یقین۔۔۔اور
یقین۔۔حقیقت۔۔۔ہم نے کیا بننا ہے؟۔۔۔ہماری زندگی کیسی ہو؟۔۔۔ ہ کیسے
ہوں؟۔۔یہ اللہ نے ہمارے اختیار میں رکھا ہے۔۔۔ہماری زندگی میں گڑ بڑ کی وجہ
کیا؟۔۔۔ہماری سوچ۔۔۔۔ہماری سوچ کہاں بنتی ہے؟۔۔۔۔ہماری عقل
میں۔۔۔اور۔۔ہماری عقل کہاں ہے؟۔۔۔دماغ میں۔۔۔کس کو بدلنا ہوگا؟۔۔اگر خود کو
بدلنا ہے۔۔۔زندگی کو بدلنا ہے۔۔۔حالات کو بدلنا ہے۔۔۔تو سوچ کو بدلنا
ہوگا۔۔۔اب آپ سوچ رہے ہونگے۔۔وہ کیسے؟۔۔۔تو چلیں پہلے یہ جانتے ہیں کہ ہم
سوچتے کیا ہیں؟۔۔
ایک تجربہ کریں۔۔۔آنکھیں بند کریں۔۔۔پانچ منٹ تک غور کریں آپ کیا سوچ رہے
ہیں؟اور کتنے خیالات آپ کے دماغ میں آرہے ہیں۔۔۔کتنے منفی؟۔۔۔کتنے
ڈراؤنے؟۔۔۔چلیں!۔۔اب جانتے ہیں۔۔۔ سوچ ہے کیا؟۔۔۔۔پھر جانیں گے اسے بنانا
ہے کیا۔۔ سوچ دراصل شعور اور لاشعور میں موجود تصویری کہانیاں ہیں۔۔۔جس میں
خوشی۔۔غمی۔۔۔ڈر۔۔دکھ۔۔امید۔۔خوف۔۔شک۔۔یقین۔۔آنسو۔۔قہقہے ۔۔بیتے
لمحے۔۔مستقبل کے خواب۔۔موجودہ خواہشات۔۔۔پسندیدہ لوگ۔۔نا پسندیدہ
چہرے۔۔تعریفی جملے۔۔طعنے تشنے۔۔۔ٹھنڈی ہوایئیں۔۔۔لو کے
تھپڑ۔۔رشتے۔۔۔اپنے۔۔پرایئے۔۔نیئے کپڑے۔۔پھٹی جرابیں۔۔پیدایئش سے لے کر مرنے
تک کی کہانیاں۔۔۔اپنی ہی نہیں دنیا بھر کی۔۔۔ٹی۔وی ڈرامے۔گانے۔۔نعتیں۔۔اللہ
کا خوف۔۔شیطان کی پھونکیں۔۔۔سب شامل حال ہیں۔۔۔2021 کی سائینسی تحقیق کے
مطابق ایک دن میں اوسط 6200 خیالات یعنی سوچوں کی ٹریفک دماغ کی سڑک پر
گزرتی ہے۔۔۔اور ان سوچوں میں 80 فیصد منفی ہوتی ہیں۔۔۔سوچیں!!۔۔ دماغ کی
سڑک کا کیا حال ہوتا ہوگا۔۔۔ جبکہ
over thinking کرنے والوں کا تو مت پوچھیں۔۔۔50,000 یومیہ سے بھی
زیادہ۔۔۔جی۔۔اب تو سائینس اتنی ترقی کر چکی ہے کہ neuron کی chemical
activity سے انسان کیا سوچ رہا ہے بتا سکتی ہے۔۔ اب عقل کیا تقاضا کرتی
ہے؟۔۔۔ کنٹرولنگ۔۔۔سوچوں کی کنٹرولنگ۔۔۔منفی خیالات جو کہ عقل کی سڑک کا
ستیا ناس کررہے ہیں۔۔۔ اور اسّی فیصد ہیں۔۔سب سے پہلے ان کو ممنوع کردیا
جائے۔۔۔پھر ہر خیال مثبت ہو۔۔۔آپ کو پتا ہے!۔۔۔اللہ کے ولی کیوں
پہاڑوں،ویرانوں اور تنہائی میں جاتے تھے؟۔۔ تا کہ وہ جسے پانا چاہتے تھے
یکسوئی کے ساتھ اسے سوچیں۔۔۔اور کچھ نہ سوچیں۔۔تاکہ سارے سِگنل منقطع کرکے
وہ ایک سِگنل سے ایک واحد کو کال ملائیں۔۔۔اور پھر۔۔۔وہ پا لیتے تھے۔۔جو وہ
چاہتے تھے۔۔ان کی سوچ اور مسلسل ایک ہی سوچ۔۔اللہ۔۔اللہ۔۔اللہ۔۔ اور وہ
اللہ والے بن جاتے تھے۔۔۔اور آج بھی۔۔۔تہجد پڑھنے والے۔۔ساری سوچوں کی
ٹریفک بندکِیے۔۔اس واحد،لا شریک کو اپنے دل میں لاکرخود کو منور کرتے
ہیں۔۔۔قانون قدرت سب کیلئے یکساں ہے۔۔۔چاہے وہ امیر ہو یا غریب۔۔پاکستانی
ہو یا امیریکن۔۔بچہ ہو یا بوڑھا۔۔مسلمان ہو یا غیر مسلم۔۔اور خدا کا قانون
ہے۔۔۔انسان جو چاہتا ہے اسے وہ ملتا ہے۔۔اللہ نے اپنے فرشتے تعینات کیئے
ہوئے ہیں جو انسان کی سوچ کے مطابق اس کا راستہ بنا دیتے ہیں۔۔چاہے وہ نیکی
کے راستے پر چلنا چاہیں یا بدی کے راستے پر۔۔۔فیصلہ ان کی سوچ کرتی
ہے۔۔۔اور عمل انسان اپنی سوچ کے مطابق کرتا ہے۔۔۔ ہر انسان جو کامیاب
ہے۔۔اس کے پیچھے اس کی وہی سوچ ہے۔۔جس کی آمدورفت عقل کی سڑک پر زیادہ
رہی۔۔۔ خیر یہ تو ہم کو پتا چل گیا کہ ہماری زندگی،ہم وہ ہیں جو ہم سوچتے
ہیں۔۔۔کیا آپ مطمئن ہیں جو آپ ہیں؟۔۔کیا آپ خوش ہیں اس سے جو آپ کے پاس
ہے؟۔۔۔کیا زندگی کو خوبصورت بنانا۔۔ایک کامیاب انسان بننا۔۔۔خوش
رہنا۔۔۔ہسپتال کے بستر پر رہنے کی بجا ئے پارک کی گھا س پر چہل قدمی
کرنا۔۔۔ ہنسنا۔۔مسکرانا۔۔ ہمارا نصیب نہیں ہوسکتے؟ کیوں نہیں!۔۔۔سب اختیار
اللہ نے دیا ہے۔۔اور اللہ کا قا نون بھی یہی ہے۔۔
ہمارے دماغ کے تین حصّے ہیں
1-concious 2-sub concious 3-unconcious
۱۔شعور
یہ دماغ کا سب سے اوپر والا حصّہ ہے۔اور اس میں ہماری وہ معلومات ہیں جن کے
بارے میں ہم جانتے ہیں اور اس کے ذریعے ہم سوچتے ہیں۔
۲۔تحت الشعور
یہ دماغ کا سب سے پیچیدہ حصّہ ہے اس کی اہمیت کے حوالے سے۔اس میں غوروفکر
کے کام ہوتے ہیں۔ کیا سوچنا ہے۔کس اہم کام یا بات پر فوکس کرنا ہے۔اس حصّہ
کو ایکٹو کر کے آپ وہ بنتے ہیں جو آپ چاہتے ہیں اور جو چاہتے ہیں اس کی
تصویر بناتے ہیں اور پھر اس تصویر کی حقیقت کو شعور دیکھتا ہے۔
۳۔لا شعور
اس کا کام دماغ کے اسٹور کا ہے جہاں ہر چیز،ہر سوچ،ہر آواز۔حواسِ خمسہ کے
ذریعے آنے والا سب ڈیٹا موجود ہے۔مثلا:میں اس وقت لکھ رہی ہوں۔قلم کے چلنے
کی آواز، پرندوں کی چہچہاہٹ،پنکھے کی آواز،سالن کی خوشبو، الفاظوں کی
بناوٹ، موٹر کی آواز،اردگرد بچوں کی آوازیں سب کچھ شعور کے خانے سے ہوکر یا
پھر ڈائرکٹ لاشعور میں جا رہی ہیں۔یہاں ہر وہ فائل موجود ہے جو ضروری ہو یا
غیر ضروری۔ایک دن میں صرف آوازوں کے 14400 محرک دماغ پروسس کرتا ہے۔ اور اس
کو پانچ حواسوں کے ساتھ ضرب دیں تو یہ 72000 بٹس کا ڈیٹا بنتا ہے اور مزے
کی بات یہ ہے کہ سوتے وقت بھی یہ عمل جاری رہتا ہے۔۔۔یعنی اتنا کچھ سٹور
ہورہا ہے۔اس حصّہ میں۔۔
ان حصوں کا بہترین استعمال کیسے کیا جائے:۔
لاشعور سے صرف کام کی چیزوں کو شعور اور تحت الشعور تک آنے دیا جائے یعنی
وقفے وقفے سے دھیان دیں آپ کیا سوچ رہے ہیں۔
۱۔سب سے پہلے اپنی سوچوں پر غور کریں۔آپ کیا سوچتے ہیں؟
۲۔زیا دہ آنے والی سوچوں کو ایک کاغذ پر نوٹ کرلیں
۳۔منفی اور غیر ضروری سوچوں پر کراس لگائیں ان کو آپ نے دماغ کی سڑک پر
یعنی شعور پر آنے سے روکنا ہے
۴۔مثبت سوچوں کو تقویت دینی ہے۔۔
۵۔جو آپ بننا چاہتے ہیں۔جو آپ چاہتے ہیں صرف وہی سوچیں
۶۔ناپسندیدہ لوگوں کو کراس لگائیں وہ یا تو ہرگز نہ آ ئیں یا پھر ان کے
بارے میں مثبت سوچ اپنائیں
کیا سوچنا ہے اس کی پریکٹس کیسے کریں؟
۱۔ایک آرام دہ کرسی پر بیٹھ جائیں
۲۔آنکھیں بند کرکے غور کریں آپ کیا سوچ رہے ہیں۔۲ سے ۵ منٹ تک
۳۔کاغذ پر لکھیں۔اپنے احساسات کو محسوس کریں۔
۴۔جو نہیں سوچنا چاہتے اسے کراس لگائیں۔
۵۔جیسا بننا چاہتے ہیں لکھیں۔جو چیز زندگی میں چاہتے ہیں وہ لکھیں۔۔
۶۔پانچ۔چھ لمبی سانسیں لیں اور آنکھیں بند کرلیں
۷۔جیسا بننا چاہتے ہیں دماغ میں وہ تصویر لائیں۔خود کو وہ محسوس
کریں،کامیاب انسان،عبادت گزار، خوبصورت،طاقت ور،خوش اخلاق وغیرہ وغیرہ۔
۸۔اچھا گھر،کاروبار اس پر غور کریں۔
۹۔اپنے محسوسات پر غور کریں۔آپ کو اچھا محسوس کرنا ہے۔خوش محسوس کریں۔دل کی
کیفیت کو ادسی سے خاشی اور بے چینی سے سکون کی طرف لانا ہے۔اور وہ اللہ کو
پکارنے اور جو تصویریں آپ نے بنائی ہیں۔اللہ سے مانگنے پر دل کو سکون آئے
گا پھر بہت سا یقین کہ اب ایسا ضرور ہوگا۔
۷۔پانچ منٹ تک اپنے دماغ کی ایکٹیویٹی پر غور کریں اور کم سے کم ٹریفک
رکھیں۔۔منفی سوچ کو بلکل نہ آنے دیں۔۔مسکرائیں۔
۸۔لمبے سانس لیں اور ٹیک لگا لیں
یہ عمل کچھ دن دہرانے سے آپ کو اپنے دماغ کو کنٹرول کرنا آجایئے گا۔۔۔کیا
سوچ رہے ہیں؟۔۔اور کیا سوچنا ہے۔۔۔اس کو چیک کرتے رہیں۔۔۔منفی سوچ کے آتے
ہی دل کی کیفیت بدل جاتی ہے۔۔۔ شیطان دراصل سوچوں پر ہی حملہ کرتا ہے،رخ
موڑ دیتا ہے،ناامیدی پھیلاتا ہے،لاشعور سے تکلیف دہ چیزوں کو لاکر سامنے
رکھتا ہے،مایوسی،اداسی،بے قراری،دکھ، دل کی کیفیت کا بدلنا ۔۔جب بھی برا
محسوس کریں سمجھ جائیں کہ آپ کی سوچ کے ساتھ کھیلا جارہا ہے فورا: لا حو لَ
ولا قوتہ پڑھیں۔ اس کیفیت پر غور کریں۔۔جیسے ہی ایسا ہو فورا لمبا سانس لیں
اوراچھا سا خیال سوچیں۔۔دل کی کیفیت خوشی میں تبدیل کریں۔۔۔کسی مثبت
ایکٹیویٹی میں خود کو مشغول کریں
۔۔انسانوں سے توقعات چھوڑ دیں صرف سپر پاور کی طرف رجوع کریں۔۔۔ اس سے
مانگیں۔۔۔ انشااللہ اگلی دفاع۔سایئینٹیفک دعا مانگنے کے طریقے پر بات ہوگی
جب تک کے لیئے اجازت۔۔اللہ حافظ۔
|