مارشل لاء کا دوسرا نام سیاسی انتقام ہے۔ پاکستان میں جب بھی
مارشل لاء لگا اسکا نشانہ سیاسی لوگ تھےایوب نے مارشل لاء لگایا محترمہ فاطمہ جناح غدار ٹھرائی گئیں،اس کے بعد ضیاء نے
مارشل لاء لگایا نشانہ بھٹو صاحب تھے
پھانسی چڑھا دیئے گئے۔ پھر مشرف نے
مارشل لاء لگایا نشانہ نواز شریف کو پھانسی کے پھندے تک لے جایا گیا لیکن اللہ کو انکی زندگی منظور تھی محفوظ رہے، اب آتے ہیں اصل بات کی طرف کے کل کیا ہوا جو قمر باجوہ اور ندیم انجم کو وزیرِ آعظم ہاوس آنا پڑا
بمعہ قیدیوں کے وین کے۔ پہلے ہم بات کرینگے آرمی کے سسٹم پے آرمی اپنے ایک سسٹم کے تحت چلتی ہے آرمی افسران اور سپاہی مقررہ مدت پوری ہونے پے ریٹائرہوجاتے ہیں اور نیچے والے ترقی کرکے اوپرآجاتے ہیں ، اگر ہر آنے والا آرمی چیف اپنی پسند کے بندوں کو
اوپر لاتا رہے تو آرمی میں ایک بہت ہی بھاری تقسیم کا ڈرہوتا ہے مختلف میجروں کرنیلوں جرنیلوں پے مشتمل گروپ بندیاں ہونیکا بھی شدید خطرہ پیدا ہوسکتا ہے،ہر سپاہی کی کوشش ہوگی میں اس کرنل کے گروپ میں جاوں جہاں میں مراعات اور ترقی پا سکوں
ہر کرنل کی کوشش ہوگی میں اس برگیڈئرکے گروپ میں جاوں جہاں میں ترقی کرکے اوپر جاسکوں ،برگیڈئر کی کوشش ہوگی میں اس میجرجرنل کے گروپ میں جاوں جہاں میں ترقی پاسکوں۔ زرا سوچیں اگر آرمی اپنے سٹم میں سخت نہ رہے تو
کتنی گروپ بندیاں ہوسکتی ہیں۔ گروپوں میں تقسیم آرمی کیا ہمارا دفاع کرسکے گی شوشل میڈیا پے آپ دیکھ سکتے ہیں کوئی میجر اور کرنل نون لیگ کا دفاع کرتا نظر آرہا ہے کوئی تحریکِ انصاف کا یہ ہی گروپ بندیوں کا نتیجہ ہے
اب آرمی چیف قمر باجوہ اور جرنل ندیم انجم کو وزیآعظم کیوں آنا پڑا نیازی چاہتا تھا کہ جرنل فیض حمید کو آرمی چیف بنائے اور ایک سول
مارشل لاء کی صورتِ حال بناکے خود صدر کے عہدے پے فائز ہوجائے اور صدارتی نظام لے آئے
صدارتی نظام مین چونکہ صدر آرمی کا سپیم کمانڈر ہوتا ہے وہ جسے چاہے جتنا عرصہ چاہے اسے آرمی چیف کے عہدے پے تعینات رکھ سکتا، اب چونکہ جرنل فیض کا نمبر کہیں جاکے پانچویں یا چھٹے نمبر پے آنا تھا
لیکن نیازی چھ جرنیلوں کو بائی پاس کرکے جرنل فیض کو آرمی چیف بنانا چاہت تھا جس پے باقی جرنیلوں کو شدید تحفظات تھے انہوں نے اپنے تحفظات آرمی چیف کے سامنے رکھتے ہوئے کہا سر اگر ایسی طرح ہی ہونا ہے ہمیں بھی اپنی مرضی کی سیاسی جماعتوں
سپورٹ کرنے کی سہولت دیں، قمر باجوہ کے سامنے بحثیت آرمی چیف یہ ایک انتہائی گھمبیر مسئلہ تھا فوج کو ایک پیج پے رکھنا تھا، قمر باجوہ نے بار بار نیازی کو سمجھایا کے میرے بعد آنیوالوں کو بائی پاس کرنا درست نہیں
میں یہ نہیں ہونے دونگا،لیکن نیازی نے اپنی تقریروں میں بجائے معاملے کی نزاکت کو سمجھنے کے میرٹ کی گردان شروع کردی اس نے ایک تقریر میں یہاں تک کہہ دیا یہ کونسا سسٹم ہے ایک سمجھدار جونیئر اوپر نہیں آسکتا،
پھر نیازی آئی ایس آئی کے نئے چیف کی تقرری میں لات پھساَئے رکھی آرمی چیف نے پھر سمجھایا کے کے اگر فیض کو آرمی بننا ہے تو اس کو کور کمانڈر بننا ہوگا یہ آرمی کا اصول، نیازی کے ذہن میں اگلا نیا گندہ کھیل آگیا
گویا آرمی چیف نے اسے یہ بتاکے کے گر فیض کو ارمی چیف بننا ہے توکور کمانڈر بننا ہوگا سو نیازی یہ قبول کرلیا ور یوں جرنل فیض کو کور کمانڈر پشاور مقرر کردیا، جرنل فیض کےکور کمانڈر بننے کے بعد نیازی اسے ارمی چیف بنانا آسان لگا
نیازی نے جرنل فیض کے میرٹ کی گردان ایک بار پھر شروع کردی اپنی ہر تقریر میں جرنل باجوہ کے بعد انیوالے جرنیلوں کو نیازی نے نشانے پے رکھ لیا اور جرنل فیض کو ان سے بہترین ہونے کی گردان کرتا رہا قمر باجوہ نے پھر سمجھایا کے ایسا نہین ہوگا
میرے بعد جسکا نمبر ہے اسے ہی آنا ہوگا فیض اپنے مقررہ وقت میں آرمی چیف کے عہدے تک پہنچ جائیگا لیکن نیازی اندرونی سازشیں نہ چھوڑیں جاری رکھیں، نیازی کے سر پے صرف صدراتی نطام سوار تھا جسکی آڑ لیکے وہ اپنے ٘مخالفین کا خاتمہ کرسکے
نیازی کی ان حرکتوں کی وجہ سے تما جرینلوں نے حلف لیا ہم کسی بھی سیاسی جماعت کے منظور نظر نہیں بنیگیں اپنے کام سے کام رکھیں گے۔ نہ آپس مین تقسیم ہونگےحلف میں جرنل فیض بھی شامل تھے،لیکن نیازی کویقین تھا بحثیت وزیرِ آعظم میں جو بھی
حکم جاری کرونگا جرنل اسے ماننے کے پابند ہونگےاور یہ حقیقت بھی تھی آئین نیازی کو اس بات کی اجازت دیتا تھا ۔ لیکن اسی دوران تحریکِ عدم اعتماد کا سلسلہ کھڑا ہوگیا نیازی نے باجوہ کو فون کیا صاف جواب ملا ہم کچھ نہیں کرسکتے عدم اعتماد ایک سیاسی معاملہ ہے
اسے خود حل کرونیازی نے جرنل فیض کو فون کیا انہوں جوب دیا کے ہمارے چیف صاحب سے بات کریں ہم انکے حکم کے بغیر کچھ نہین کرسکتے یہ سب نیوٹرل ہونے کی بعد کی باتیں ہیں اس سے پہلے جرنل فیض نے کیا وہ اگر لکھنے بیٹھوں تو شائد پوری
رات اور دن گزرجائے۔ خیر نیازی جس سے بات کرتا تھا جواب ملتا تھا آرمی چیف سے بات کریں ہم انکے حکم کے پابند ہیں، بات گھوم پھر کے قمر باجوہ پے ٹھر جاتی تھی، دوسری طرف عدم اعتماد نے زور پکڑ لیا جرنیلوں کے اپس میں حلف کے
نیازی کے وہ اتحادی جو نیازی کی انتقامی اور جاہلانہ سیاست کی وجہ اپنے اپنے حلقوں مین جانے قابل نہین رہے تھے انہوں نے نیازی سے بغاوت کردی اور بغیرکسی لالچ تاریخ کی درست سمت جاکھڑے ہوئے ہر گزرتا گھنٹہ نیازی پے
آفت لاتا گیا ، نیازی کے ترجمانوں کتوں کی زبانیں اپنے منہ میں رکھ لیں، اپوزیشن سمیت فوج پے بھوکنا شروع کردیا اور فوج کا وہ حال کیا کے اللہ کی پناہ ۔ لیکن فون نے پھر بھی کوئی قدم نہیں اٹھایا، کاموشی اختیار کیئے رکھی
فوج کے خلاف اور اپوزیشن کے خلاف اپنے بیانئے تیز کرنے کے لیئے داکٹر ارسلان کا سہارا لیا جو اپنے مخصوص سوفٹ ویئر کی مدد سے نیازی کے ترجمانوں کی توئٹس کو ایک منٹ کے اندر اندر لاکھوں لائکس اور آی ٹی میں تبدیل کردیتا تھا
نیازی نے اپنا غلیظ بیانیہ جاری رکھا اور اسے امریکہ چال کا نام دیا لیکن فوج نے اسے مسترد کیا لیکن نیازی نے پحر بھی داکٹر ارسلان کے زریعے اس بیانیئے کو پور نیازی نےڈاکٹرارسلان کےزریعے گراونڈتیارجو کرنے میں خاصہ کامیاب رہا، فوج مخالف بیانیہ محض سیکنٹوں میں لاکھوں لائیک اور آر ٹی پانے لگا ڈاکٹر ارسلان کی اس خدمت بدلے حکومتی خزانے اس پے کھولے رکھے، دوسری طرف عدم اعتماد بھی اپنے حدف کی طرف گامزن تھی
نیازی بھی بار بارآرمی کے پاس پرویز خٹک کو بھیتا رہا اور امداد طلب کرتا رہا لیکن مسلسل انکار ہوتا رہا ، اسکی دو وجوہات تھیں پہلی وجہ تو یہ تھی فوج نے نیوٹرل رہنے کا حلف اٹھا لیا جب تک کسی بھی طرح سے فوج میں تقسیم کا خطرہ نہ ہو
دوسری وجہ نیازی کا وہ غلیظ بیانئیہ تھا جس کی وہ مسلسل تکرار کرہا تھا جبکہ فوج اسے مسترد کرچکی تھی، پھر وہ دن بھی آگیا کے تحریکِ عدم اعتماد پیش ہوئی اور ایک بار پھر فوج اورسیاستدانوں کو اس غلیظ بیانیئے کو سامنے رکھتے ہوئے
عدم اعتماد کی تحریک کو ایک غیرآئینی رولنگ کے تحت اسے اٹھا کے باہرپھینک دیا، آئین و قانون سے ناواقف اور جاہل نیازی یہ نہیں جانتا تھا آئین کے تحت عدم اعتماد پیش ہونے کے اس صرف ووٹنگ کا راستہ ہی باقی بچتا ہے
اپوزیشن نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکٹایا کورٹ نے چار دن دلائل سننے کے پانچ ججوں پے مشتمل بینچ رولنگ کو کالعدم قرار دیکے قومی اسمبلی کے اسپیکرکو حکم جاری کیا ہفتے کے دن قومی اسمبلی کا اجلاس بلاکے ووٹنگ کا عمل مکمل کیا
ساتھ کورٹ نے یہ حکم بھی جاری کیا وزیرِآعظم کے تمام فیصلے اس وقت بے اثر ہیں جب تک وہ ایوان میں اپنی اکثریت ثابت نہیں کردیتے، ہفتے والے دن پھر قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا نیازی ٹولے نے بجائے ووٹنگ کرانے کے اجلاس میں واہیات بکنی شروع
کردیں، اسد عمر نے کہا آئیں کی شق 69 کے تحت سپریم کورٹ کو ایوان کے معمالات میں دخل اندازی کرنے کا کوئی اختیارنہیں یہ ہی وہ لمحہ تھا جس میں عدلیہ پے بھی غداری کا وار کیا گیا ، سلسلہ چلتے چلتے رات ہوگئی
لیکن ووٹنگ کا عمل مکمل نہ ہوسکا، نیازی بار بار فیض کو فون کرتا رہا آگے سے ایک ہی جواب ملتا رہا میں آرمی چیف کے حکم کا پابند ہوں آپ ان سے بات کریں ، نیازی نے فیض کی اس بات کا یہ مطلب لیا اگر فیض کو آرمی چیف بنایا جائے تو
وہ میرے حکم کا پابند ہوگا، پھر نیازی نے وہ گندہ کھیل کھیلا جسکی مثال نہیں ملتی،ووٹنگ کا وقت ختم ہونے پہلے نیازی وزارتِ دفاع کے زریعے قمر جاوید باجوہ کے برطرفی کا برطرفی کا حکم جاری کردیا اور فیض کو نیا آرمی چیف
بنانے کو حکم جاری کردیا ۔ وزیرِ دفاع پرویز خٹک نے معاملے کو سنگینی کو دیکھتے ہوئے جرنل فیض کو فون کیا فیض نے جواب دیا جتنا جلد ہوسکے آرمی چیف کو آگاہ کریں ۔ یوں خٹک نے قمر باجوہ کو فون کردیا اس طرح ہوگیا
آرمی میں سخت تقسیم کا خطرہ ہے، قمر باجوہ نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو فون کیا پندرہ منٹ میں سپریم کورٹ ہائی کورٹ الیکش کمیشن سب ایکٹیو ہوگئے ہائی کورٹ کے حکم پے اڈیالہ جیل سے قیدیوں کے لاے جانے والی وین بھی آگئی
سو ایک ایسے وزیرِ آعظم کو معطل کرنے کا پورا بندوبست کردیا گیا ،جسکے کے پاس عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد اختیارنہیں تھا،آرمی چیف اور جرنل ندیم انجم ہیلی کاپٹرکے زریعے پی ایم ہاوس پہنچ گئے پھر دو چپیڑوں کے بعد جیونیوز پے
آرمی چیف کوبرطرف کرنے کی خبروں کی تردید آنے لگی،آرمی چیف کہا تمہیں کئی بارسمجھایا آرمی میں تقسیم کا باعث مت بنو لیکن تمہاری کھوپڑی میں میری بات نہیں گھستی۔قیدیوں والی وین بھی باہر کھڑی ہے عدالتیں بھی کھل چکی ہیں الیکشن کمیشن تیار ہے
میں اب بھی یہ کہونگا کوئی ایسا راستہ اختیارکرو جس سے تم جیل جانے کے بجائے گھرجاو، لیکن ہمیں مجبور کیا گیا تو سپریم کورٹ کے حکم پے ہم عمل کرانا جانتے ہیں، یوں سقراط نیازی نے اپنا سپیکرقربان کرتے ہوئے
ووٹنگ کا عمل ایاز صادق کے حوالے کرتے ہوئے استعفی دے دیا، میرے خیال میں اس گندے کھیل کا ہمیشہ کے لیئے خاتمہ کرنے لیئے نیازی پے آرمی میں بغاوت اور انتشار پیدا کرنے کے جرم اسے ٹانگ دیا جائے
کیونکہ نیازی وہ غدارہے جس نے اپنے ذاتی مفادات کی خاطر فوج کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی گھناونی سازش کی نیازی کی ذہنی غلاظت مزید غلاظت پھیلائے گی
|