انسان یا کیڑے مکوڑے

 ملکی سیاست میں بڑی تاریخی تبدیلیاں ہونے جارہی ہیں آنے والے سالوں میں بہت سے چہرے جو مہرے بنے ہوئے ہیں سیاسی پردہ سکرین سے غائب ہو جائیں گے ہو سکتا ہے کہ حساب کتاب اور احتساب کا نیا نظام رائج ہو جائے وہ تبدیلی جسکاخواب ہر غریب اور مجبور آدمی دیکھ رہا ہے اسکی ابتدا بھی ہوجائے آج ہم نہ صرف اندرونی محاذ پر اپنوں سے لڑ رہے ہیں بلکہ بیرونی محاذ پر غیروں سے بھی نمٹ رہے ہیں جتنے دشمن باہر ہیں اس سے کہیں زیادہ ہمارے اندر موجود ہیں اس وقت ہم بے روزگاری ،غربت ،جہالت اور مفاد پرستی کے مرض میں اتنا آگے بڑھ چکے ہیں جو کینسر کی شکل اختیار کرچکا ہے گذشتہ ساڑھے 3سالوں میں پاکستان میں مڈل کلاس طبقے کی شرح 42فیصد تک پہنچ گئی ہے اور اس وقت دنیا میں تقریبا4ارب افرادلوگ مڈل کلاس سے تعلق رکھتے ہیں 2030 تک اس میں مزید ایک ارب30کروڑ لوگ شامل ہوں جائیں گے جن 12ممالک سے یہ لوگ شامل ہوں گے ان میں پاکستان بھی شامل ہے اور یہ لوگ صرف 12ممالک سے آئیں گے جنہیں ویلاسٹی 12کا نام دیا گیا ہے جس میں بنگلہ دیش، چائنہ، برازیل، پاکستان،بھارت،ویت نام، مصر،کانگو، نائیجیریا، فلپائن اور انڈونیشیا شامل ہیں اور یہی لوگ مستقبل کی معیشت کی ری شیپ کریں گے اور معیشت کی گروتھ کاانجن یہی ملک ہوں گے ان ممالک میں پاکستان میں مڈل کلاس کی تیز ترین گروتھ ہو گی اور اندازہ ہے کہ 2030 تک یہ تعداد14سے15کروڑ تک پہنچ جائے گی 35 سال میں پاکستان میں اوسطابیروزگاری 5.41 فیصد رہی ہے اور عالمی طور پر یہ شرح تقریبا 6.5 فیصد رہی موجودہ حکومت میں یہ کم ہو کر 4.6 فیصد پر ہے اور اگلے دو سال میں یہ مزید کم ہو کر 3.4 فیصد تک جانے کی توقع ہے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے 10سالہ دورمیں یہ شرع36فیصد تھی جس کا مطلب ہے کہ باقی لوگ غربت کی لکیر کے پاس پہنچ گئے ورلڈ بینک اور یو این ڈی پی کے مطابق 2025 تک یہ اعدادوشمار 50فیصد تک چلے جائیں گے اور یہ تعدادساڑھے12کروڑ ہو جائے گی گزشتہ35 سال میں پاکستان میں اوسطابیروزگاری 5.41 فیصد رہی ہے اور عالمی طور پر یہ شرح تقریبا 6.5 فیصد رہی یہ کسی بھی سیاسی حکومت کے دور میں کم ترین بیروزگاری ہے اور یہی مثبت تبدیلی اپوزیشن سے برداشت نہیں ہو رہی کیونکہ ترقی کی اگر یہی رفتار رہی تو پھر آنے والے دنوں روایتی اور خاندانی سیاستدانوں سے جان چھوٹ جائیں گی مگر یہ ایسا ہونے نہیں دینگے کیونکہ اسی نظام میں ہی ان سب کی بہتری اور عوام کی بربادی ہیں آج غریب انسان گدھے کی طرح کام کرنے کے باوجود دو وقت کی روٹی اور رہنے کے لیے پانچ مرلے کا گھر نہیں بنا سکتا جبکہ لوٹ نار کرنے والے دنوں میں نہ صرف پاکستان میں بلکہ بیرون ممالک بھی جائیدادیں بنا لیتے ہیں غریب آدمی سائیکل نہیں خرید سکتا اور یہ ہر نئے ماڈل کی گاڑی بک کروادیتے ہیں یہ نظام ہمیں ڈبو چکا ہے چند سانسیں باقی ہیں ہمیں ہمت اور جرات کرکے اپنے مفادات کے لیے کھڑا ہونا پڑے گا کیونکہ اس نظام جمہوریت نے پورے ملک کو تباہ کردیا ہے مقروض کر دیا ہے اور یہ سیاستدان وہی خاندانی سیاست، وہی ایم این اے، وہی کرپشن، وہی پیسے والے، وہی چودھری، وہی ملک، وہی سردار، وہی خان، وہی وڈیرا شاہی، وہی سب پرانے داؤ پیچ، وہی چہرے، وہی چند خاندان، یہی سرمایہ دار، یہی جیتتے ہیں اور یہی چند غلامان مغرب ہیں جو ہر چیز برباد کر رہے ہیں اور ذاتی مفادات کی خاطر ہر بار ایمان بیچ دیتے ہیں جبکہ غریب تباہ و برباد ہو گیا کراچی ،لاہور ،فیصل آباد ،پشاور ،کوئٹہ حتی کہ اسلام آباد جیسے شہر میں بھی لوگ کیڑے مکوڑوں کی طرح زندگی بسر کررہے ہیں نالی کا گندہ پانی دو فٹ کی گلی میں بنے ہوئے ایک کمرے کے گھر میں کبھی خشک ہی نہیں ہوتا ہمارے کسان جو ہمارے لیے اناج پیدا کرتے ہیں کئی کئی سالوں سے جوتی اور کپڑا تبدیل نہیں کرپاتے کبھی کسی پولیس والے کے ہتھے چڑھ گئے تو اس نے اگلی پچھلی تمام چوریاں ڈال کر جیل بھیج دینا ہوتا ہے کسی پٹواری کے ہاتھ لگ گئے تو اس نے انکے کپڑے بھی اتروا لینے ہیں بعض اوقات تو ایسا محسوس ہوتا ہے دنیا بھر کے سبھی قاعدے قانون انہیں غریب لوگوں کے لیے ہی ہیں اور جو لوگ ان کے نام پر سیاست کا کھیل کھیلنے میں مصروف ہیں ان کے لئے کوئی قانون آئین نہیں ،کوئی پولیس، کوئی عدالت، کوئی حکومت کچھ نہیں یہ سب اوپر سے نیچے تک آزاد ہیں اس وطن اور اسکی عوام کو برباد کرنے میں، لوٹ کھسوٹ، کرپشن کرنے میں قتل و غارت گری میں، منشیات بیچنے میں، ذخیرہ اندوزی کرنے میں، تباہی و بربادی پھیلانے میں یہ سب وقت کے فرعون بنے ہوئے ہیں سب ایک دوسرے کے مددگار بن کے پوری انڈرسٹینڈنگ سے ایک دوسرے سے مل جل کے کھاتے ہیں غریب عوام پر ظلم کرتے ہیں اور پھرجیسے مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ویسے ہی ظالم ظالم کا بھائی بنا ہوا ہے جب تک ان کے آپس کے مفادات ایک دوسرے سے نا ٹکرا جائیں تب تک یہ لوٹ مار کا کھیل یونہی جاری رہتا ہے یہی تمام انٹرنیشنل ملٹی و نیشنل کمپنیوں کے پارٹنر ہیں یہی ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں یہی ہر وہ تباہی پھیلا رہے ہیں انہوں نے پورا ملک برباد کر دیا دنیا جہان کے قرضے پاکستان پر چڑھا دیے ہر چیز تباہ کر دی جب ان پر ہاتھ ڈالا جاتا ہے توپھر جمہوریت خطرے میں آجاتی ہے ایک دوسرے کا گریبان پکڑنے والے اپنے مفادات کی خاطر اکھٹے ہو جاتے ہیں ان میں ایک بھی مخلص نہیں اس وطن کے ساتھ اور قوم کے ساتھ انہوں نے اسی نظام جمہوریت کے ذریعے اپنے آپ کو مضبوط کرلیا کوئی انہیں پکڑ نہیں سکتاکیونکہ انصاف بھی انکا ،آئین بھی انکا اور حکم بھی انکا ہی چلتا ہے اگر یہ 1 فیصد بھی قوم سے مخلص ہوتے تو یہ کہتے پوری قوم کے سامنے کہ ہاں واقعی عدالتوں میں انصاف نہیں ہے واقعی ہی یہاں پیسے والے جیت جاتے ہیں سیاستدان اپنی مرضی کے فیصلے کرواتے ہیں اور ہر آدمی نے یہاں پر اپنی ریاست بنا رکھی ہے۔
 

rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 830 Articles with 611807 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.