آج کل کی سیاست ساس بہو کے انڈین ڈرامے جیسی ہے ساری
پارٹیاں ایک دوسرے پر الزامات کی بارش کرتی ہیں اور سب سے حیرت انگیز بات
یہ کہ میڈیا جس کا کام سچائی سے پردہ اٹھانا ہے وہ صرف محلے کی خواتین کی
طرح کا کردار ادا کرتا جو اپنی طویل گفتگو کے آخر میں کہتی ہیں حقیقت تو
خدا ہی جانتا ہے۔
ایسی صورت حال میں عوام کے تین طرح کے رویے سامنے آتے ہیں پہلے وہ لوگ جو
کسی ایک پارٹی کے ساتھ اتنے مخلص ہیں کہ اس کے خلاف ایک لفظ سننے کو تیار
نہیں ہوتے ۔
دوسرے وہ لوگ جو میری طرح صحیح اور غلط کے بیچ ڈولتے رہتے ہیں اور ہمیشہ
کشمکش کا شکار رہتے ہیں کہ کس پر یقین کریں اور کس پر نہیں ۔
تیسرے لوگ مست ملنگ ٹائپ کے لوگ ہوتے ہیں ۔ ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا کے
دنیا کہاں جا رہی ہے ۔ ملک میں کیا حالات چل رہے ہیں ۔ وہ اس بات پر یقین
رکھتے ہیں انھوں نے تو اپنی دال روٹی کا بندوبست خود کرنا ہے کون سی حکومت
آتی ہے کون سی جاتی ہے ہمیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا ہم تو اپنی محنت کرتے
ہیں کسی نے ہمارے لیے کیا کرنا ہے ۔۔
جانے عوام کا کون سا گروہ درست ہے پر پاکستان میں سیاست کا یہ انداز بالکل
درست نہیں دعا ہے اس بے راہ قوم کو کوئی جناح پھر سے مل جاے ۔
آمین
|