روزانہ اذان کی آواز سنائی دیتی ہے، دنیا کی انوکھی مسجد جس میں نماز کے لیے مسلمان موجود نہیں تو پھر مسجد کی دیکھ بھال کرنے والے کون؟

image
 
مسجد کا خیال ذہن میں آتے ہی نماز کا خیال ذہن میں آتا ہے اور نماز کا خیال ذہن میں آتے ہی مسلمان کا خیال ذہن میں آتا ہے۔ مسجد مسلمانوں کی زندگی کی وہ اہم ترین جگہ ہے جہاں پر وہ دن کے پانچ وقت نماز ادا کرتے ہیں اور دوسرے مسلمانوں سے ملتے ہیں۔ لیکن آج ہم آپ کو ہندوستان کے علاقے بہار میں موجود ایک ایسی مسجد کے بارے میں بتائيں گے جہاں نماز ادا کرنے کے لیے ایک بھی مسلمان موجود نہیں ہے-
 
ہندوستان میں مسلمان اور ہندو ایک ساتھ صدیوں سے رہتے آئے ہیں اکثر اس ملک میں ہندو مسلم تنازعات کی خبریں نظروں سے گزرتی رہتی ہیں لیکن صدیوں ساتھ رہنے کے سبب ان کے درمیان بعض جگہوں پر مثالی محبت بھی موجود ہوتی ہے-
 
ایسی ہی ایک مثال بھارت کے علاقے بہار کے مادھی نامی گاؤں میں موجود دو سو سال سے قائم مسجد ہے۔ علاقے کے لوگوں کے مطابق ابتدا میں اس گاؤں میں کافی تعداد میں مسلمان بھی رہتے تھے جنہوں نے اس مسجد کو تعمیر کیا تھا اور یہاں باقاعدگی سے نماز بھی ادا کرتے تھے-
 
 
مگر وقت کے ساتھ ساتھ مسلمان اس چھوٹے سے گاؤں کو چھوڑ کر ترقی کے لیے دوسری جگہوں پر منتقل ہوتے گئے- یہاں تک کہ اس علاقے میں ایک بھی مسلمان نہیں بچا جو اس مسجد کی دیکھ بھال کر سکے مگر اس وقت یہاں کی ہندو آبادی نے اس مسجد کی دیکھ بھال کی ذمہ داری سنبھال لی-
 
باقاعدگی سے اذان کا اہتمام
اگرچہ اس مسجد میں نماز ادا کرنے کے لیے نمازی تو موجود نہیں ہیں لیکن یہاں سے اب بھی اذان کی آواز بلند ہوتی ہے- اس کے لیے یہاں کی ہندو آبادی نے مسجد کے اندر ریکارڈڈ اذان کو چلانے کا انتظام کر رکھا ہے جہاں سے صبح کے آغاز میں باقاعدہ اذان کی آواز بلند ہوتی ہے-
 
شادی شدہ جوڑے سب سے پہلے مسجد آتے ہیں
یہاں کی ہندو آبادی کا یہ بھی ماننا ہے کہ یہ مسجد ایک بابرکت جگہ ہے اس وجہ سے اس گاؤں میں جب بھی کسی کی شادی ہوتی ہے تو نوبیاہتا جوڑا سب سے پہلے مسجد آتا ہے تاکہ یہاں کی برکات سمیٹ سکے-
 
image
 
مسجد کی صفائی اور دیکھ بھال
مسجد کی باقاعدگی سے صفائی اور دیکھ بھال کرنے کے لیے گاؤں والوں نے ذمہ داریاں تقسیم کر رکھی ہیں اور ہر فرد اس میں کسی نہ کسی طرح سے اپنا حصہ شامل کرتا ہے اور باقاعدگی سے جھاڑو دینے سے لے کر اس کے رنگ و روغن کا خیال سب رکھا جاتا ہے۔ تاہم گاؤں والوں کا یہ کہنا ہے کہ وہ اس بات سے ناواقف ہیں کہ دو سو سال قبل تعمیر کی جانے والی یہ مسجد کس نے بنائی تھی ۔
YOU MAY ALSO LIKE: