آئین سے پنگا نہیں ہے چنگا

پاکستان کی آئینی و سیاسی تاریخ اتنی خوشگوار نہیں رہی۔ بظاہر برطانیہ سے 1947 میں آزادی حاصل تو کر لی گئی لیکن آئین کی عدم موجودگی میں پاکستان 1956 تک بالکل آسٹریلیا اور کینیڈا کی طرح برطانوی سامراج کا حصہ ہی رہا۔ چونکہ 1947 میں آزادی حاصل کرنے کے بعد مملکت میں کوئی آئین نہیں تھا۔ لہذا بدقسمتی سے قیام پاکستان سے لیکر 1956 تک مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ریاستی امور گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1935 اور انڈین انڈیپنڈنس ایکٹ 1947 کے تابع چلائے جاتے رہے۔ 9 سال بعد پاکستان میں پہلا آئین نافظ العمل ہوتا ہے مگر بدقسمتی سے 2 سال کے قلیل عرصہ بعد پاکستان کے پہلے آئین کو منسوخ کردیا گیا اور پھر 4 سال تک ریاست پاکستان کے امور بغیر کسی آئین کے تابع چلائے جاتے رہے، پاکستان کا دوسرا آئین 1962 میں نافظ کیا گیا اور ٹھیک 7 سال بعد اس آئین کو بھی منسوخ کردیا گیا۔ 1971 ملک دولخت ہوا باقی ماندہ ملک میں 1973 میں آئین بنایا اور نافظ کیا گیا اور یہ آئین کسی نہ کسی نہ طرح آج بھی نافظ العمل ہے۔ گو 1973 کے آئین کو بھی آمروں کیجانب سے کئی مرتبہ منسوخ، معطل کیا گیا اور اس میں کئی آمرانہ ترامیم بھی کی گئی مگر خوش قسمتی سے 1973 کا آئین آج بھی قائم و دائم ہے۔ 3 نومبر 2007 کی ایمرجنسی (جس میں آئین پاکستان کو معطل کردیا گیا) کی وجہ ہی سے آمر مشرف کو آرٹیکل 6 کے تحت سنگین غداری کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی۔ پاکستان کی سیاسی و آئینی تاریخ میں آئین پاکستان کے ساتھ کھلواڑ آمر ایوب خان، یحییٰ خان، ضیاء الحق، مشرف جیسے غیر منتخب و غیر سیاسی شخصیات نے کیا جو کہ اتنی حیران کن بات نہیں ہے کیونکہ یہ آمر آئین کو پامال کئے بغیر اقتدار حاصل ہی نہیں کرسکتے تھے مگر پاکستانی تاریخ میں عمران خان ایک ایسی سیاسی شخصیت سامنے آئی ہیں کہ جو اک جمہوری طریقہ کے تحت مسند اقتدار تک پہنچے مگر انکو جب اقتدار سے ہٹانے کے لئے متحدہ اپوزیشین جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں پیش کی تو عمران خان نے تحریک عدم اعتماد جو کہ عین آئینی و جمہوری طریقہ کار ہے اسکو سبوتاز کرنے کے لئے ہر غیر آئینی اقدام اُٹھایا، 3 اپریل کے دن ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے تحریک عدم اعتماد تحریک کو ایک ہی ہلے میں مسترد کردیا جانا اور اسکے فورا بعد عمران خان کا قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی کی تحلیل کا اعلان اور کچھ لمحات گزرنے کے بعد صدر کی جانب سے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا صدارتی فرمان جاری کرنا۔ بالآخر سوموٹو ایکشن کے تحت سپریم کورٹ میں جاری سماعت کے بعد یہ سب غیر آئینی اقدامات قرار دے دیئے گئے۔ بس یہی نہیں بلکہ سپریم کورٹ کی جانب سے صدر، وزیراعظم اور اسپیکر کو دئے جانے والے واضح احکامات کی 9 اپریل دن بھر اور رات گئے تک دھجیاں اڑھائی جاتی رہیں اور بالآخر مقتدر حلقوں اورسپریم کورٹ کی جانب سے مداخلت کے بعد تحریک عدم اعتماد کی تحریک پر ایوان زریں میں ووٹنگ کا عمل کروایا گیا۔ پاکستان کے نامور سینئر قانون دانوں کے نزدیک عمران خان، عارف علوی، اسد قیصر اورقاسم سوری یہ تمام افراد آئینی شکنی اور توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اور ہوسکتا ہے کہ آنے والے وقتوں میں ان افراد کے خلاف مشرف کی طرح آرٹیکل 6 کے تحت قانونی کاروائی کی جائے۔اسی لئے سیانے کہتے ہیں کہ آئین سے پنگا نہیں ہے چنگا۔ کیونکہ آئین پاکستان میں کسی جرم کی تفصیل اور اسکی سزا کا ذکر موجود نہیں ہے ماسوائے آئین شکنی جیسے جرم کے، آئین پاکستان کے آرٹیکل 6 کے مطابق آئین شکنی کو سنگین غداری قرار دیا گیا اور اسکی سزا عمر قید یا سزائے موت ہوسکتی ہے۔ یہ بات بھی پاکستانی تاریخ میں پہلی مرتبہ دیکھنے میں آئی ہے کہ منتخب وزیراعظم کو اقتدار سے ہٹانے کے لئے کوئی غیر آئینی اقدام جیسا مارشل لاء کا نفاذ یا مقتدر حلقوں کی جانب سے زبردستی استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا ہو، بلکہ اک منتخب وزیر اعظم کو ہٹانے کے لئے تحریک عدم اعتماد آئینی طریقہ کار کو اختیار کیا گیا مگر دوسری جانب عمران خان نے اپنے اقتدار کوبچانے کے لئے حد سے زیادہ غیر آئینی اقدامات کئے۔ سپریم کورٹ کے 7 اپریل کے فیصلہ کے بعد یہ بات طے شدہ ہے کہ Constitution is Above All the Laws and Rulings۔ یاد رہے آئین کے بارے میں قانون دان درج ذیل رائے رکھتے ہیں۔جیسا کہ آئین تمام قوانین کی ماں ہے۔ آئین کو ریاست کا قانون کہا جاتا ہے۔دنیا کی جن قوموں نے ترقی کی ہے انکے پیچھے صرف ایک ہی راز ہے کہ آئین کی پاسداری، قیام پاکستان سے لیکر آج تک مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کی یہ بدقسمتی رہی ہے کہ یہاں بار بار آئین شکنی کی جاتی رہی ہے۔ 1947 سے لیکر 1956 تک ریاستی امور Govt. of India Act, 1935 کے تحت چلائے گئے۔ 1956 میں آئین بنا ٹھیک 2 سال بعد ہی آئین پاکستان کو ختم کرکے اک لمبی ڈکٹیڑشپ قائم کردی گئی۔ مشرقی پاکستان کا بنگلہ دیش بننا بھی اسی وجہ سے ممکن ہوا۔ کسی بھی ریاست کا آئین اسکی عوام کو بنیادی حقوق کی یقین دہانی اور ریاستی اداروں کی ذمہ داریوں کا تعین کرتا ہے۔ریاست پاکستان کے موجودہ حالات کی وجوہات میں بار بار آئین شکنی جیسے عوامل سرفہرست ہیں۔ سب سے زیادہ بدقسمتی بھی یہی رہی ہے کہ پاکستانیوں نے آئین شکنی کرنے والوں کو پھولوں کے ہار پہنائے، انکو اپنا نجات دہندہ تصور کیا اور انکے لئے جیوے جیوے کے نعرے لگائے۔ اللہ کریم مملکت خداداد اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مجھ سمیت تمام باسیوں کو ہدایت نصیب فرمائے کہ وہ یہ سمجھ سکیں کہ پاکستان کی فلاح اور بقا صرف اور صرف آئین پاکستان کی پاسداری اور پیروی ہی کی مرہون منت ہوسکتی ہے۔

 

Muhammad Riaz
About the Author: Muhammad Riaz Read More Articles by Muhammad Riaz: 207 Articles with 163608 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.