آج کل پاکستان میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہے۔ایک طرف سے
عمران خان کی حکومت ختم ہوئی اور دوسری طرف سے مسلم لیگ ن کے صدر میاں
شہباز شریف پاکستان کے 23 ویں وزیراعظم بن گئے۔جس دن عمران خان عدم اعتماد
کے ذریعے وزیراعظم کے عہدے سے فارغ ہوئے تو انہوں نے اعلان کیا کہ سارے
پاکستان کے عوام نکلے۔اور یہ تاثر دے دے کہ یہ امریکہ کی سازش تھی اور
ہماری حکومت ختم ہوئی۔تو تقریباً پورے پاکستان میں لوگ نکل ائے اور امریکہ
مردہ باد کی نعرے نہیں بلکہ عمران خان زندہ اباد کے نعرے لگائے اور اپوزیشن
جماعتوں کے سیاستدانوں کے خلاف نعرے لگائے اور کہنے لگے کہ یہ بہت برا ہوا
کہ عنران خان نااہل ہوئے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ورزی کر رہے تھے کہ
سپریم کورٹ نے ایک غلط فیصلہ کیا ہے۔چاہے عمران خان نے ائین کی خلاف ورزی
کی ہوں ۔لیکن ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں مانتے۔لیکن یہ جو لوگ نکل ائے
تھے میرے زہن میں نہیں ارہا کہ یہ لوگ واقعی پاکستانی تھے میرا مطلب ہے کہ
پاکستانی عوام تو عمران خان کی دور میں دو وقت کی روٹی کو ترس گئے تھے۔لیکن
پھر بھی عمران خان کے حق میں نعرےلگا رہے تھے۔اور ساتھ میں یہ نعرے بھی لگا
رہے تھے کہ ہم غلام نہیں ہے۔ہم غلامی کی زندگی نہیں چاہتے۔تو میں ان سے
پوچھتا ہوں کہ غلامی اور کسے کہتے ہیں۔قرضے ان سے لئے ہیں۔اور اتنے قرضے
لئے ہیں کہ پاکستان کا بچہ بچہ لاکھوں کا قرض دار ہے۔لیکن میرے مطابق یہ جو
لوگ احتجاج کر رہے تھے ان میں زیادہ تر ینگ جوان تھے۔لاڈلے تھے جو دنیا کے
کسی بھی کام سے باخبر نہیں تھے۔بے ضمیر تھے۔عمران کی حکومت میں کسی بھی
شعبے سے تعلق رکھنے والے خوش نہیں تھے۔زمیندار،سرکاری استاد،پرائیویٹ سیکٹر
کے محکمے زندگی کے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والے عمران خان کی حکومت سے
خوش نہیں تھا۔ہر طرف ایک سوگ کا سماں تھا۔اب چونکہ سب کو پتہ ہے کہ پاکستان
کا نیا وزیراعظم منتخب ہوا ہے۔میاں شہباز شریف جو کہ 3بار پنجاب کا
وزیراعلی رہ چکے ہے۔پنجاب میں انہوں نے ریکارڈ ترقیاتی کام کئے ہیں۔پنجاب
کے عوام ان سے خوش بھی ہیں۔حلف لیتے ہی انہوں نے قوم کو خوشخبریاں سنانا
شروع کردی۔گیس،اٹا،چینی،حج و عمرہ کے پیکج سستے کر دیئے۔پاکستانی عوام بھی
حیران ہوئے ہیں کہ یہ کیسے ہوا ۔تو اس میں اصل بات یہ ہے کہ وہ ایک جمہوری
طریقے سے ایا ہے اور ان کو یہ احساس ہے کہ پاکستان کی عوام غربت کی لکیر کی
نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔دوسری بات یہ ہے کہ وہ خود وزیراعلی رہ چکے ہے
۔ان کو سب پتہ ہے۔اج ہی گیلپ نے ایک سروے رپورٹ جاری کی ہے جس میں پاکستان
کی عوام کی رائے لی گئی ہے کہ آپ عمران خان کی حکومت میں کتنے خوش تھے۔تو
صرف 43فیصد پاکستانیوں نے جواب دیا ہے کہ ہاں ہم خوش تھے۔لیکن 57 فیصد
پاکستانیوں نے جواب دیا ہے کہ ہم بلکل بھی خوش نہیں تھے۔ہم چاہتے ہیں کہ جو
بھی اس قوم کے ساتھ مخلص ہوں۔اللہ ان کو ہمیشہ بر سر اقتدار رکھنا۔جو بھی
لیکن اس کی حکومت میں غریب کو دو وقت کی روٹی تھوڑی ارام سے ملے۔شہباز شریف
کی اتے ہیں پاکستان کی سٹاک ایکسچینج میں بہتری ائی۔ڈالر ایک دم نیچے
آیا۔تو ہمیں ایسا لیڈر چاہیئے جو عملی طور پر کام کر سکیں۔جو اپنی ڈیوٹی
ایمانداری سے کرے۔جو نعروں اور گالم گلوج کی سیاست نہ کریں۔ہمیں ایسے لیڈر
چاہیئے۔یا اللہ ہمارے ملک پر ایسے حکمران مسلط فرما جس میں سارے پاکستانی
قوم کی خیر اور فائدہ ہوں۔اور خاص طور پر اس میں غریب کی فائدہ ہوں تاکہ وہ
شام کو دہائی نہ دے ۔امین۔
|