انصاف کو انصاف کا انتظار ہے

یہ کالم مجودہ سیاسی صورتحال پر ہے

- [ ] مقننہ انتظامیہ عدلیہ اور میڈیا کسی بھی ریاست کے چار اہم ستون ہے ۔ لیکن پاکستان میں یہ چاروں ستون زنگ آلود ہے ۔ اور ریاست کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہے ۔ ریاست وانٹیلیٹر پہ سانس لے رہی ہے ۔ چاروں ستون اپنے اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہے ہے اور ریاست کے اندر ریاست کی حیثیت رکھتے ہے . کوئی بھی معاشرہ عدل کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا ہے حضرت علی کا فرمان ہے کہ ملک کفر سے تو چل سکتا ہے لیکن نا انصافی سے نہیں قائم نہیں رہ سکتا ہے ۔ پاکستان میں ہر برائی کی جڑ نا انصافی ہے ہر دور کے حاکم وقت نے قانون کو اپنے گھر کی لونڈی بناے رکھا ہے ۔ لیکن یہاں پر ہم ملک بھوٹان میں انصاف کی صورتحال کا جائزہ لے گئے ۔ ملک بھوٹان میں انصاف کرنے والے ادارے کا دنیا میں ١٣٠ نمبر ہے ۔ ملک کی عدالتوں میں ٢١ لاکھ ٥٩ ہزار ٦٦٥ مقدمات زر التوا ہے صرف سپریم کورٹ میں ٥٨ ہزار ١٣٨ مقدمات منصف کی رہ تک رہے ہے ۔ لیکن منصف آعلیٰ خواب خرگوش کے مزے لے رہا ہے ۔ سب سے خاص بات یہ ہے آج تک منصف آعلیٰ کی کرسی پر برا جمان کسی بھی منصف کو اپنے ادارے میں اصلاحات اور بہتری لانے کا خیال دور دور تک نہیں آیا ہے بس ایک بوسیدہ نظام چلا آ رہا ہے بھوٹان کے عدالتی نظام میں نظریہ ضرورت کی بہت اہمیت ہے ۔ منصف آعلیٰ پلک جھپکتے ہی مارشل لا کے حق میں بھی فیصلہ دے دیتے ہے اور قانون کا محافظ ہی قانون پر شب خون مارنے میں کمال کی مہارت رکھتا ہے ۔ ایک کہاوت ہے کہ قانون مجرم کا بہترین ساتھی ہوتا ہے بھوٹان کا عدالتی نظام اس کی عملی تفسیر ہے ۔ نظام عام سائل اور خاص اور خاص تر سائل میں بٹا ہوا ہے ۔ اکثر عدالت عظمیٰ ایسے مقدمات ملزمان کو با عزت بری کر دیتی ہے جو کئی سال پہلے هی پھانسی گھاٹ چڑ ھ چکے ہوتے ہے ۔ کئی با اثر شخص سزا کے باوجود جیل کی بجاے مہنگے ترین ہسپتال میں اپنی سزا گزار رہے ہوتے ہے لیکن قانون کے کان پر جو تک نہیں رینگتی ہے ۔ عدالت کو با اثر افراد کا ممنوعہ مشروب بھی شہد آتا ہے ۔ دن دیہاڑے چودہ لوگوں کے قتل کا مقدمہ بھی التوا کا شکار ہے اور منصف کی منصفی پہ سوال اٹھا رہا ہے ۔ منی لانڈرنگ کے کیس میں ایک مجرمہ کے تانے بانے ایک بڑے گھر سے ملتے ہے اس لئے ملزمہ آزاد گھوم رہی ہے بھوٹان کے نظام عدل کی خاص بات ہے وو بڑے گھروں کے آگے لیٹ جاتا ہے ۔ ایک غریب صحافی کو دن دیہاڑے قتل کر دیا گیا قاتل کیوں کہ حکومت وقت سے تعلق رکھتا تھا اس لئے ملک سے فرار ہو گیا لیکن بھوٹان کی عدالت ملزم کو اپنے کٹہرے میں لانے میں نا کام ہے نا ہی عدالت نے کبھی ملزمان کی واردات کے بعد ملک سے فرار ہونے کی کوشش کو روکا ہے بھوٹان میں قتل کے جرم میں ملوث ملزم کو سرکاری پروٹوکول پر ملک واپس لیا گیا لیکن ٢٤ گھنٹے کام کرنے والی عدالت اس دن گہری نیند میں سویی رہی ۔ بھوٹان کی عدالت کے منصف اتنے انصاف پسند اور رحم دل ہے وہ کے مجرم اگر ویل چیئر پہ پیش ہو یا جھوٹی میڈیکل رپورٹ پیش کرے تو منصف کے پاس اس کی حقیقت جانچنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے اس لئے منصف ضمانت پہ ضمانت دیے جاتا ہے ۔ منصف اتنا بے خبر ہے کہ اگر بھوٹان کی پارلیمنٹ میں ممبرز کی خرویدوفروخت کی جائے یا ممبران کو ہوٹلز میں بند کر دیا جائے تو بھوٹان کی عدالت سوئی رہتی ہے ۔ بھوٹان کی عدالت کا منصف ہارس ٹریڈنگ پر کوئی سو موٹو ایکشن نہیں لیتا بھوٹان کی عدالت میں اگر دن میں کوئی درخواست جمع کروائی جائے تو عدالت کا وقت ختم ہو گیا ہے بول کر درخواست مسترد کر دی جاتی ہے ۔ اور نظر یہ ضرورت کے وقت آدھی رات کو بھی با اختیار لوگوں کو انصاف دینے کے لئے دروازے کھول دیے جاتے ہے ۔ اور ہاں اگر عدالت کی کارکردگی پہ منصف کو آئینہ دکھایا جائے تو توہین عدالت ہو جاتی ہے ۔ اپنی غلطیوں اور حماقتوں کو توہین عدالت کے ذریعے چھپایا جاتا ہے ۔ بھوٹان کی عدالت کا دعویٰ ہے کہ وہ چوبیس گھنٹے لوگوں کو انصاف فراہم کرتے ہے بھوٹان کے عوام کا سوال ہے کہ چوبیس گھنٹے عدالت کے دروازے کیا امرا کے لیے کھلے ہے ۔ بھوٹان کی عدالتی صورتحال کا پاکستان سے مماثلت اتفاقیہ ہو سکتی ہیے۔ ۔
 

Aayab
About the Author: Aayab Read More Articles by Aayab: 2 Articles with 1554 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.