خدانخوانستہ اگر موجودہ حکومت نے اپنی مدت پوری کی تو

تحریر : محمد اسلم لودھی

سندھ نیشنل فرنٹ کے چیرمین ممتاز علی بھٹو نے کہا ہے کہ اگر موجودہ حکومت نے اپنی مدت پوری کی تو پاکستان کی مدت پوری ہوجائے گی ۔بظاہر تو یہ ایک سیاسی بیان دکھائی دیتا ہے لیکن اگر حقائق کی تہہ میں اتر کر دیکھا جائے تو یہ بات بالکل صحیح معلوم ہوتی ہے۔گزشتہ پونے چار سال کی حکمرانی اس بات کی شاہد ہے کہ موجودہ حکمرانوں کو نہ تو عوام کے مسائل سے دلچسپی ہے اور نہ ہی ان کے حل کے لیے حکومت کے پاس وقت ہے ۔ مہنگائی ایک عذاب کی شکل دھار کر زندہ انسانوں کو قبروں میں اتار رہی ہے گزشتہ سال زکوة کانصاب 28 ہزار روپے تھا جواس سال 61 ہزار روپے سے تجاوز کرچکا ہے ۔یہ صرف ایک سال میں ہونے والی مہنگائی کا تناسب ہے ۔ہر دو مہینے بعد بجلی کے نرخوں میں اضافہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود پاکستان میں پے درپے اضافے نے پٹرول 51 روپے فی لیٹر سے 85 روپے فی لیٹر تک پہنچا دیا ہے ۔ بجلی کے نرخ بھی اب گیارہ روپے فی یونٹ تک پہنچ چکے ہیں جس کی وجہ سے صارفین کے لیے اب ماہانہ بل جمع کروانا بھی محال ہوتا جارہا ہے ۔یہی عالم گیس کے نرخوں میں اضافے اور گیس قلت کا ہے۔ حکومت کی بے حسی اور غیر ذمہ داری صر ف عوامی مسائل سے ہی منسوب نہیں بلکہ کرپٹ افراد کو بچانے کے لیے جس طرح سپریم کورٹ کے فیصلوں کا تمسخر اڑایا جارہا ہے اس کا ذکر الفاظ میں نہیں کیاجاسکتا ۔ اس کے باوجود کہ وزیر اعظم اٹھتے بیٹھتے کہتے ہیں کہ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلوں کا احترام اور اسے تسلیم بھی کرتی ہے لیکن کوئی ایک فیصلہ بھی ایسا نہیں ہے جس پر حکومت نے اس کی روح کے مطابق عمل کیا ہو ۔ حج سیکنڈل کی ہی مثال لے لیں۔ شنید یہ ہے کہ اس میں خود وزیر اعظم کے فرزند اور ان کے کئی قریبی ساتھی ملوث دکھائی دیتے ہیں ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ اس کیس کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوتی اور جو بھی مجرم قرار پاتے انہیں قرار واقعی سزا دے کر یہ ثابت کردیاجاتا کہ حکومت کرپشن کو ختم کرنے میں سپریم کورٹ کے ساتھ ہے لیکن حج کرپشن کی تفتیش پر مامور ڈائریکٹر ایف آئی اے حسین اصغر کو صرف اس لیے ٹرانسفر کردیا گیا کہ وزیر اعظم بیٹے سمیت کرپٹ لوگوں کو ہر ممکن بچانا چاہتے ہیں۔ یہی عالم این آئی سی ایل کیس کا بھی ہے ظفر قریشی اس کیس کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرکے دو ارب روپے مجرموں سے وصول بھی کرچکے ہیں اور مزید کرپٹ لوگوں کے تعاقب میں تھے انہیں صرف سیاسی لیٹروں اور چند وفاقی وزرا کو بچانے کے لیے دانستہ تبدیل کردیا گیا لیکن جب سپریم کورٹ نے تبادلہ منسوخ کرکے دوبارہ تفتیش ان کے سپرد کی تو حکومت نے ظفر قریشی کو ہی مجرم بنا کر معطل کردیا ۔ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلوں کے احترام اور ان پر عمل درآمد کی یہ بہترین مثالیں ہیں ۔سٹیل ملز بھی اربوں روپے خسارے میں اس لیے جارہی ہے کہ وہاں بھی چن چن کر کرپٹ ترین لوگ تعینات کئے گئے ہیں اگر سپریم کورٹ مداخلت نہ کرتی تو شاید اب تک سٹیل ملز کا سکریپ بھی فروخت ہوچکا ہوتا ہے ۔پی آئی اے جو کبھی اربوں روپے منافع بخش ادارہ تھا گزشتہ ساڑھے تین سالوں سے اربوں روپے خسارے میں اس لیے جارہا ہے کہ وہاں بھی من پسند افراد کو بھاری معاوضوں پر بھرتی کرنے اور کرپشن کی کھلی چھٹی دے دی گئی ہے ۔ایک اندازے کے مطابق موجودہ حکومت کے دور میں کرپشن کا گراف بڑھتا بڑھتا 1500 ارب روپے تک جا پہنچا ہے ۔ وہ رقم جو پاکستانی قوم ٹیکسوں کی صورت میں قومی خزانے میں جمع کرواتی ہے اس کا آدھے سے زیادہ حصہ کرپٹ مافیا ہضم کرتا جارہا ہے ۔ ریلوے جسے پاکستان کی زنجیر کہاجاسکتا ہے اس محکمے کو بھی ایک سرخپوش اور کرپٹ وزیر کے حوالے کرکے دانستہ پوری قوم کی کمر میں چھرا گھونپا جارہا ہے ۔رینٹل بجلی گھروں کی تنصیب میں ہونے والی کرپشن ہو یا ایل پی جی کیس حتی کہ ہر مرحلے پر حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل کرنے کی بجائے روڑے ہی اٹکائے ہیں ۔سوئس اکاﺅنٹس کے آٹھ ہزار کرپٹ لوگوں کو اس لیے تحفظ فراہم کردیا گیا کہ اس میں صدر مملکت کا نام بھی شامل تھا اور وزیر اعظم کے بقول انہیں صدارتی اسثتنا حاصل ہے ۔دوسرے لفظوں میں یہ کہاجاسکتا ہے کہ وزیراعظم نہ صرف اپنے فرزند اور پارٹی رہنماﺅں کی کرپشن کو دانستہ تحفظ فراہم کرکے اس ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کررہے ہیں بلکہ ق لیگ کے کرپٹ مافیا کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلوں کی سرے عام توہین کے مرتکب ہورہے ہیں ۔یہ حالات ثابت کرتے ہیں کہ موجودہ دور حکومت میں پاکستان ہر گز ہرگز محفوظ نہیں بلکہ ہر دن کے آغاز پر طلاع ہونے والا سورج نئی سے نئی مصیبت اور نئے سے نئے عذاب لے کر طلوع ہورہا ہے مسائل کم ہونے کی بجائے بڑھتے ہی جارہے ہیں۔ ایک جائزہ کے مطابق 85 فیصد لوگ موجودہ حکومت کو کرپٹ ترین تصور کرتے ہیں جبکہ پچیس فیصد سے زائد لوگ مستقبل سے مایوس ہوکر یہ ملک ہی چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ جو کچھ بھی نہیں کرسکتے وہ خود کشی کرکے اپنے پیاروں کو روتا پیٹتا چھوڑ کر قبروں میں اتر جاتے ہیں۔یہ تو پیپلز پارٹی حکومت کے ساڑھے تین سال کے سنہری کارنامے ہیں ابھی عوامی خدمت کے ڈیڑھ سال مزید باقی ہیں نہ جانے ان ڈیڑھ سالوں میں کیا گل کھلائے جاتے ہیں ۔
Anees Khan
About the Author: Anees Khan Read More Articles by Anees Khan: 124 Articles with 114748 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.