کمیونسٹ پارٹی آف چائنا، جو دنیا کی سب سے بڑی حکمران جماعت ہے، سال کے
دوسرے حصے میں اپنی 20ویں قومی کانگریس بلائے گی۔ابھی حال ہی میں اکیس سے
بائیس اپریل تک منعقد ہونے والے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے گوانگ شی جوانگ
خود اختیار علاقے کی علاقائی کانگریس کے اجلاس میں سی پی سی کی 20 ویں قومی
کانگریس کے نمائندوں کا انتخاب عمل میں لایا گیا ہے۔ سی پی سی کے جنرل
سیکرٹری اورصدر مملکت شی جن پھنگ کا نام گوانگ شی انتخابی علاقے کے امید
واروں میں شامل ہے اور انہیں متفقہ طور پر سی پی سی کی 20 ویں قومی کانگریس
کا نمائندہ منتخب کیا گیا ہے۔
کانگریس میں شریک نمائندوں کے مطابق شی جن پھنگ کا بطور نمائندہ انتخاب
گوانگ شی میں سی پی سی کے 25 لاکھ سے زائد ارکان کی مشترکہ خواہش سے مطابقت
رکھتا ہے۔جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گوانگ شی میں آباد 5 کروڑ 70 لاکھ عوام صدر
مملکت شی جن پھنگ کا احترام کرتے ہیں اور ان کی حمایت کرتے ہیں۔ وہ شی جن
پھنگ کی رہنمائی میں مزید روشن مستقبل کے لیے بھرپور کوششوں کے خواہاں ہیں۔
سی پی سی کی 20 ویں قومی کانگریس کے دوران گزشتہ پانچ سالوں کی کارکردگی کا
جائزہ لیا جائے گا، مستقبل کے لیے حکمت عملی وضع کی جائے گی اور نئی مرکزی
قیادت کا انتخاب کیا جائے گا۔قومی کانگریس کے لیے نمائندوں کا انتخاب ایک
انتہائی اہم مرحلہ ہے ، جس کا آغاز نومبر 2021 میں کیا گیا تھا۔
یہاں اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پارٹی اپنے 95 ملین سے زائد ارکان
میں سے 2,300 نمائندوں کا انتخاب کیسے کرتی ہے۔نمائندوں کا انتخاب 38
انتخابی اکائیوں سے کیا جاتا ہے، جن میں صوبائی سطح کے علاقے، مرکزی حکام،
مرکزی مالیاتی شعبے، اور بیجنگ میں مرکز کے زیرِ انتظام سرکاری ادارے شامل
ہیں۔یہ پورا طریقہ کار عام طور پر پانچ حصوں پر مشتمل ہوتا ہے جن میں پارٹی
ممبران کی جانب سے امیدواروں کی نامزدگی، ایک نامزد جائزہ ، فیڈ بیک کے لیے
امیدواروں کی عوامی اطلاع، امیدواروں کی شارٹ لسٹنگ اور ہر انتخابی یونٹ
میں حتمی ووٹنگ ، شامل ہیں۔
یہ سوال بھی اہم ہے کہ ان نمائندوں کے لیے اہلیت کا معیار کیا ہے ۔اس ضمن
میں نمائندوں کو پارٹی کا مثالی ممبر اور سخت معیارات پر پورا اترنا چاہیے۔
سیاسی سالمیت کو جائزے میں سب سے پہلے رکھا جاتا ہے۔ پارٹی قیادت کے مطابق،
امیدواروں کو ٹھوس نظریات، پُراعتماد اور اعلیٰ اخلاقی معیارات کا حامل
ہونا چاہیے۔اسی طرح اہل نمائندوں کو صاف ستھرا اور ایماندار ہونا چاہیے۔
بدعنوان اہلکاروں کی نامزدگی پر پابندی عائد ہے۔ سیاسی نظم و ضبط اور قواعد
کی خلاف ورزی کرنے والوں یا دیانتداری کی شرائط پر پورا نہ اترنے والوں کو
نااہل قرار دینے کے لیے منفی فہرست تک موجود ہے۔ امیدواروں کے انتخاب کے
لیے مختلف انتخابی اکائیوں کے کچھ اپنے مخصوص تقاضے بھی ہوتے ہیں۔
چونکہ یہ نمائندے 95 ملین سی پی سی ارکان کی نمائندگی کریں گے لہذا ان کا
حلقہ انتہائی احتیاط سے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ نمائندے معاشرے کے تمام
شعبوں، ملک کے مختلف خطوں، اور مختلف ڈیمو گرافک گروہوں سے آئیں گے، جن میں
مختلف قومیتیں بھی شامل ہیں۔نچلی سطح کے ممبران نمائندوں کا ایک اہم حصہ
ہوں گے۔ فرنٹ لائن پر کام کرنے والے پارٹی ممبران کے پاس کل سیٹوں کا کم از
کم ایک تہائی ہونا چاہیے، جبکہ عہدیداروں کے لیے نشستیں دو تہائی سے زیادہ
نہیں ہو گی۔ کسانوں، کارکنوں اور تکنیکی ماہرین جیسے مثالی ممبران ترجیحات
میں شامل ہوں گے۔کاروباری افراد، سائنس دان، طب جیسے مختلف پیشوں کے ساتھ
ساتھ صوبوں، شہروں سے لے کر دیہاتوں تک کی انتظامی اکائیوں کی مختلف سطحوں
کی نمائندگی کی جائے گی۔
اس ضمن میں سب سے اہم بات یہی ہے کہ ووٹ کی تشہیر اور خریدو فروخت پر مکمل
پابندی ہے۔پارٹی کی تادیبی ایجنسیاں اور تنظیمی محکمے ملک بھر میں انتخابات
کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں، لوگوں کی شکایات پر کارروائی کے لیے ٹپ آف ہاٹ
لائنیں چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہیں۔وسیع پیمانے پر آگاہی مہم چلائی گئی ہے،
جس میں سابقہ انتخابی اسکینڈلز کو مثال کے طور پر استعمال کرتے ہوئے پارٹی
ارکان کو بدعنوانی سے خبردار کیا گیا ہے۔اس تناظر میں انتخابی طریقہ کار کے
تمام مراحل کڑی نگرانی میں ہیں، اور پارٹی کے تادیبی قوانین اور انتخابی
پروٹوکول کی خلاف ورزی کرنے والوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔یہی وہ نظام
ہے جس کی بنیاد پر چین میں شفاف اور عوام دوست قیادت سامنے آتی ہے اور اسی
سیاسی نظام کے بل بوتے پر چین آج دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہا ہے۔
|