جارحانہ پن زندگی کے ہر میدان میں کامیاب نہیں ہوتا

عمران خان کے جارحانہ پن کی وجہ سے اس کو سیاست میں جتنا نقصان ہوا شاید ہی کسی وجہ سے ہوا ہو۔

عمران خان

زندگی کے ہر میدان میں انسان وہی کامیاب ہوتا ہے جو میانہ روی اختیار کرے ۔ زندگی کا کوئی بھی میدان ہو کھیل کا ہو یا سیاسی، معاشی ہو یا معاشرتی، ہر میدان میں کامیابی کا راز میانہ روی ہے ۔ ہم آج بات کر رہے ہیں عمران خان کی ۔ اس لئے مثال اسی میدان کے دیں گے جس کا وہ کھلاڑی ہے ۔ کرکٹ کے میدان میں جارحانہ پن لازمی ہے اور جیت کے لئے ایک اہم ہتھیار اور عنصر ہے لیکن بعض اوقات جارحانہ پن کو چھوڑنا پڑتا ہے ورنہ جیت ہار میں بدل جاتی ہے اور انسان جیتی ہوئی بازی ہار جاتا ہے ۔
عمران خان کرکٹ کے میدان میں بھی جارحانہ پن کی وجہ سے کامیاب رہے اور نام کمایا اور جب وہ سیاست میں آئے خاص کر حکومت میں جب آئے تو اسی طرح جارحانہ پن کا مظاہرہ کیا جس کا اسے صرف اور صر ف نقصان ہی ہوا کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔ اگر وہ حالات و واقعات اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کراپنے اندر تھوڑی بہت تبدیلی لے آتے تو ان کو یہ دن شاید نہ دیکھنا پڑتا ۔ جب وہ وزیر اعظم بنیں تو انہیں چاہیئے تھا کہ اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلتے جو مقدمات ان پر تھے ان پر کاروائی جاری رکھواتے کیونکہ وہ ان کی حکومت سے پہلے عائد کئے گئے تھے لیکن جلسوں اور تقریروں میں کھلے عام ان کو مختلف ناموں اور القابات سے نہ پکارتے بلکہ خاموشی سے کام کرتے ۔ اس کے علاوہ اپنے قریبی ساتھیوں کے ساتھ بھی اچھا نہیں کیا اگر ان کے ساتھ میانہ روی کے ساتھ پیش آیا جاتا اور ان کو آہستہ آہستہ راہ راست پر لایا جاتا اور اسی طرح بزدار کے معاملے میں اگر اپنے ساتھیوں کے کہنے پر اس کو پہلے ہی ہٹا دیتا تو وہ اس کے ساتھ رہتے بعد میں اسے ہٹا تو دیا پھر کیا فائدہ ہوا اب تحریک عدم اعتماد کے بعد اسی جارحانہ پن کو اپنا کر اداروں کو نشانہ بنا رہا ہے جو کہ سراسر اس کے لئے نقصان کا باعث بنے گا اگر وہ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد آخری خطاب میں ساری صورتِ حال قوم کے سامنے رکھ دیتا اور ساتھ یہ بھی کہہ دیتا کہ آپ سب لوگوں نے دیکھ لیا کہ کس کے کہنے پر اور کس کس نے پاکستان اور اس کی حکومت کے ساتھ کیا کچھ کیا ۔ اب رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ ہے اس لئے میں عوام کو تکلیف نہیں دینا چاہتا اور اس مہینہ کی احترام کی خاطر کچھ دن خاموشی اختیار کر رہا ہوں اس بابرکت مہینے کے بعد میں ان کے خلاف نکلوں گا آپ عوام سے اپیل ہے کہ رمضان المبارک کے بعد آپ میرا بھر پور ساتھ دیں اور اس سازش کو بے نقاب کر کے اس کو ناکام بنائیں ۔ اگر اس طرح کرتا تو شاید عوام کی اس سے بھی زیادہ تعداد عمران خان کے ساتھ ہو تی جو اس وقت ہے اور وہ ساتھ ڈتی رہتی لیکن اب جو عوام ساتھ ہے وہ زیادہ عرصہ نہیں ٹھہر سکے گی کیونکہ عوام کو صرف اور صرف اپنی ضروریات زندگی کی فکر لاحق ہوتی ہے انہیں یہ فکر نہیں ہوتی کہ کس ملک کے ساتھ تعلقات رکھنا بہتر ہیں اور کس کے ساتھ نہیں ۔ آزادی اور خود مختاری کو وہ کوئی اہمیت نہیں دیتے ۔ اس لئے حالات یہ بتا رہے ہیں کہ عمران خان کے لئے بہت مشکل وقت آنے والا ہے اور ہو سکتا ہے ہمیشہ کے لئے نا اہل قرار دے دیئے جائیں بلکہ ان کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہے اور عمران خان کے بعد پی ٹی آئی جماعت پر یا پابندی لگ سکتی ہے یا وہ بھی مسلم لیگ ن اور پی پی پی کی طرح کی ایک جماعت بن کر رہ جائے گی تب ہی اس کا وجود باقی رہے گا ۔ باقی سب اللہ تعالی ہی جانتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے جس وقت چاہے جو کچھ چاہے کر سکتا ہے ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالی ہم پر اور ہمارے ملک پر رحم کرے اور بابرکت مہینے کے صدقے اس کو مشکل حالات سے نکالے اور جو جو اس کے ساتھ مخلص نہیں ہیں ان سے چھٹکارا دلا دے ۔ آمین؟
kashif imran
About the Author: kashif imran Read More Articles by kashif imran: 122 Articles with 168930 views I live in Piplan District Miawnali... View More