ایک خط کا تہلکہ خیز ہنگامہ

پاکستان کی سیاست ایک خط کی وجہ سے ہنگامی صورت حال میں آگئی اور پوری قوم شکوک و شبہات کا شکار ہوگئی۔ اس خط کو شروع ہی سے دبا دیا جاتا اور اتنا نہ اچھالا جاتا تو یہ صورت حال پید اہی نہ ہوتی جو اس وقت ہے یہاں تک کہ افواج پاکستان جسیا عظیم الشان اور بہترین ادارہ بھی تنقید کی زد میں ہے ۔

عمران خان خط دکھاتے ہوئے

ایک خط کا تہلکہ
ایک خط کی وجہ سے پاکستان کی سیاست میں ہلچل مچ گئی اور پورا پاکستان ایک کرب میں مبتلا کر دیا گیا۔ اس خط میں جو کچھ بھی تھا جس نے بھی لکھا اور جس کو بھی لکھا اگر مخفی رکھا جاتا تو پاکستان میں ایسے حالات نہ ہوتے جو آج کل ہیں۔ جب سے خط کی خبر باہر نکلی ہے پوری قوم الگ پریشان اور سیاستدان اور ادارے الگ پریشان ہیں اور اسی پریشانی میں روز نئی سے نئی بات نکل رہی ہے۔ ہم اس خط کے مختلف پہلوؤ ں کا جائزہ لیتے ہیں۔
سب سے پہلے تو جب اس قسم کا کوئی خط آیا تھا تو عمران خان کو فورا اسے سیکورٹی اداروں کے سربراہان اور سپریم کورٹ کے ساتھ شیئر کرکے ان کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا کہ ملکی امور میں مداخلت کی جار ہی ہے اور عدم اعتماد آنے والی ہے تاکہ وہ اس بارے واضح طور پر آگاہ ہو جاتے اور اس خط سے پید اہونے والے حالات کا سد باب کر لیتے اور شاید عمران خان کی حکومت بچ جاتی۔
دوسری بات یہ کہ جب یہ خط منظر عام پر آیا تو مسلم لیگ ن اکے ایک رکن نے یہاں تک کہہ دیا کہ ایسا کوئی خط نہیں آیا یہ شاہ محمود قریشی نے خود لکھوایا ہے اور وہ اس کے گواہ ہیں اب ان کی یہ بات سو فیصد غلط ثابت ہوگئی کیونکہ خط کی تصدیق تو ہر جگہ اور ہر محکمہ کر چکا ہے۔
تیسری بات جب خط عمران خان سامنے لائے تو اپوزیشن خاص کر مسلم لیگ ن کے ممبران نے میڈیا پر صاف صاف کہہ دیا تھا کہ اس قسم کی خفیہ پیغامات آتے رہتے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر سفارتی تعلقات کا حصہ ہوتے ہیں ان کو اتنا ایشو نہیں بنانا چاہیے کیونکہ اس سے سفارتی تعلقات خراب ہوتے ہیں اور دوسرا نقصان یہ ہوتا ہے کہ ملک ایک دوسرے کے سفارتی عملے پر عدم اعتماد کا شکار ہوجاتے ہیں ان کی یہ بات درست ہے اور اس کو تسلیم کرتے ہوئے اس خط کو اس قدر اہمیت نہیں دی جانی چاہیے تھی جس قدر اب دی گئی اور ہر روز نئی سے نئی بات کی جاتی رہی جس سے اس خط کے بارے اور زیادہ شکوک و شبہات اور تجسس نے جنم لیا۔
چوتھی بات سیکورٹی اداروں اور افواج پاکستان کی ہے اس بارے مجھے لکھنا تو نہیں چاہیے کیونکہ حساس معاملہ ہے لیکن لکھنا ضروری بھی سمجھتا ہوں کیونکہ دل و دماغ پر ایک بوجھ ہے جس کو اتارنا چاہتا ہوں۔ سب سے پہلے یہ بات واضح کر دوں کی پاکستان کے سیکورٹی اداروں اور افواج پاکستان کے خلاف نہ سوچا ہے اور نہ کبھی سوچیں گے کیونکہ اللہ تعالی کا لاکھ لاکھ شکر ہے پاکستان کے سیکورٹی اداروں اور افواج پاکستان دنیا کی بہترین، نڈر اور سب سے اعلی اداروں میں سے ہیں اور ہمیں ان پر فخر ہے پاکستان کے کسی بھی ادارے کی اتنی اہمیت اور عزت و احترام نہیں ہے جتنا پاکستانی فوج کا۔ ہم اور آپ نے پاکستان کے ہر ادارے کے بارے سنا ہے اور سنتے رہتے ہیں کہ اس میں کالی بھیڑیں ہیں جو اس کا نام بدنام کرنے کا باعث بنتی ہیں لیکن پاکستان کے سیکورٹی اداروں اور افواج پاکستان کے بارے کبھی کسی نے ایسا نہیں کہا اور نہ کبھی سنا۔عدلیہ ہو یا پولیس، تعلیم ہو یا کھیل، سیاست ہو یا معیشت یہاں تک کہ مذہب جیسے شعبے میں کالی بھیڑوں کا ذکر کیا اور سنا سنایا جاتا ہے لیکن افواج پاکستان کے بارے کبھی ایسا نہ کہا گیا اور نہ سنا گیا۔ پاکستان میں جتنی عزت اور جتنا احترام افواج پاکستان کا ہے اتنا کسی بھی ادارے کا نہیں ہے ملک ہر شہری اس کا احترام کرتا ہے اور کرتا رہے گا کیونکہ ملک کی بقاء اور سلامتی کی ضمانت ہیں رات دن ملک کی حفاظت پر مامور ہیں اور ملک و قوم کے لئے جانیں قربا ن کر رہے ہیں ہم لوگ تو مزے کی زندگی گزار رہے ہیں اور سیاستدانوں کو اس کی کیا قدر وہ تو اقتدار کا مزہ لیتے ہیں انہیں اگر ایک دن بھی ملک کا دفاع کرنا پڑ جائے تو نہیں کر سکیں گے اور اس کی اہمیت اور مرتبے کو وہ اچھی طرح سمجھ جائیں گے کہ مضبوط فوج کسی بھی ملک و قوم کی بقاء اور سلامتی کی ضامن ہوتی ہے۔ اس لئے پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ لیکن اس خط کے حوالے سے معذرت کے ساتھ اس ادارے کے سربراہاں سے کچھ نہ کچھ غلطی سر زد ہوگئی ہے جس کی وجہ سے انہیں ہذیمت بھی اٹھانا پڑ رہی ہے میرے خیال میں جیسے ہی عمران خان نے سلامتی کونسل میں یہ معاملہ پیش کیا تھا تو انہیں واضح طور پر عمران خان کو بتا دینا چاہیے تھا کہ اس میں ایسا کچھ نہیں ہے جیسا آپ سمجھ رہے ہیں اور اس بات کو اب زیادہ پھیلانا بھی نہیں کیونکہ ملک وقوم کی سلامتی کا مسئلہ ہے تو معاملہ وہیں ختم ہوجاتا۔ اس دن آپ نے اس سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد بیان دیا کہ کسی بھی بیرونی مداخلت کو پوری شدت سے کچلا جائے گا اور بھر پور جواب دیا جائے گا۔ اگر اس خط میں کچھ نہیں تھا تو یہ بیان نہیں دینا چاہئے تھا۔ پھر پریس کانفرنس کے ذریعے کہا کہ سازش نہیں ہوئی مداخلت ہوئی ہے اس بات پرآپ پر کافی تنقید کی جاتی رہی اور پھر شہباز شریف کے ساتھ سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد پھر بیان دیا کہ اس خط میں کسی قسم کی سازش اور مداخلت کا ذکر نہیں ہے۔ اگر پہلے دن سے ہی آپ عمران خان کو یہی بات سمجھا دیتے اور اسے اس خط کو زیادہ اچھالنے اور اس کو عام کرنے سے منع کر دیتے تو یہ صورت حال پید انہ ہوتی جو اس وقت پید اہو چکی ہے۔
بہرحال اس خط کا معاملہ اب اتنا جلدی حل ہوتا نظر نہیں آرہا ہے اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ پاک رمضان المبارک کی بابرکت مہینے کے صدقے اور شب برات کی بابرکت رات کے صدقے پاکستان کو اس مشکل حالات سے نکالے اور ہماری بہادر افواج کو اپنی حفظ و امان میں رکھے اور ہمارے ملک کو ہر قسم کے فتنہ فساد اور بیرونی سازشوں سے محفوظ رکھے۔ اور ہمیں مخلص اور محب وطن حکمران نصیب کریں جو اس ملک کی حقیقی خیر خواہ ہوں اور ملک و قوم کے لئے بہتر ثابت ہوں۔
اس خط پر پید اہونے والی صورتِ حال پر اپنے خیالات کا اظہار انشا ء اللہ اگلے کالم(ایک خط، حقیقت اور ہمارا یمان) میں کرنے کی کوشش کروں گا۔
kashif imran
About the Author: kashif imran Read More Articles by kashif imran: 122 Articles with 168946 views I live in Piplan District Miawnali... View More