آج کادور بڑا عجیب دورہے پاکستان کے ایک صوبہ سندھ
میں قانون سازی کی گئی ہے کہ کسی نو عمرکی اسلام قبول کرنے پرپابندی ہے اس
کی دلیل یہ دی گئی ہے کہ چونکہ نو عمر بالغ نہیں ہوتا اس لئے وہ بہترفیصلہ
نہیں کرسکتا جبکہ ہندومذہب سے تعلق رکھنے والوں کاالزام ہے کہ کچھ لوگ
ہماری نوعمربچیوں کو اغواء کرتے ہیں پھران کا جبری مذہب تبدیل کرکے مسلمان
لڑکوں سے شادی کردی جاتی ہے ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں اس صورت ِ حال کا
جائزہ لیا جائے تو بہت سے معاملات آشکارہو سکتے ہیں پہلی بات یہ ہے کہ کچھ
لوگ اس قانون کو وفاقی حکومت کے کھاتے میں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ
مذہب اسلام میں جبرکی ہر شکل حرام ہے اسلام مسلمان لڑکی کی شادی بھی اس کی
مرضی کے بغیر کرنے کو جائزقرار نہیں دیتا پھر غیر مسلموں اور اقلیتوں کے
حقوق کا تو اسلام ضمانت دیتاہے یہ ہو سکتاہے کہ اکا دکا واقعات میں کسی
نوعمر ہندو یا عیسائی لڑکی کا جبری مذہب تبدیل کرکے کسی مسلمان لڑکے سے
شادی کردی گئی ہو لیکن اسے مثال بناکر واویلا مچاناکسی طور مناسب نہیں بلکہ
اسے حقائق چھپانے کی ایک مذموم کوشش ہی کہاجاسکتاہے چونکہ سندھ میں ہندو
کافی تعدادمیں آبادہیں اس لئے وہاں اس حوالے سے کچھ مسائل درپیش ہو سکتے
ہیں ۔۔۔ کیا سندھ حکومت میں کوئی مسلمان بھی تاریخ اسلام سے واقف نہیں ہے۔
کم عمری میں اسلام قبول کرنے والے صحابہ کرام رضوان اﷲ تعالیٰ علیھم اجمعین
میں حضرت علی ؓنے 10 سال کی عمر میں اسلام قبول کیا آپ نے بچوں میں سب سے
پہلے نبی ٔ رحمت ﷺ کے دست ِ حق پر مشرف بہ اسلام ہوئے ،حضرت عمیرؓ بن ابی
وقاص نے 16 سال کی عمر میں اسلام قبول کیا معاذؓبن عمر بن جموح نے 12 یا 13
برس کی عمر میں غزوہ بدر میں شریک ہوے اور ابوجہل کو جہنم رسید کیا ،معاذؓبن
عفرا 12 یا 13 سال کی عمر میں غزوہ بدر میں شریک ہوے ابو جہل کو جہنم رسید
کیا ،حضرت زید ؓبن ثابت نے 11 سال کی عمر میں اسلام قبول کیا،عمیرؓ بن سعد
نے 10 سال کی عمر میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی،حضرت ابو
سعید ؓخدری 13 برس کی عمر میں غزوہ احد میں شرکت کیلئے حاضر ہوئے حضرت انسؓ
بن مالک 8 برس کی عمر میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے خادم خاص بنے اور ایک مدت
تک آپ ﷺ کے ساتھ رہے اب جو ناقد یہ کہتے ہیں کہ اقلیتوں کی نوعمربچیوں کو
اغواء کرکے ان کا جبری مذہب تبدیل کرکے مسلمان لڑکوں سے شادی کردی جاتی ہے
وہ ادھورا سچ بتاتے ہیں اور اس کی آڑمیں مذہب اسلام کو بدنام کرنے کا کوئی
موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے یہ سستی شہرت حاصل کرنے کاایک ذریعہ بھی ہے
کیونکہ اس حقیقت کے کئی روپ اورکئی افسانے ہیں جن میں مخصوص مفادات اور
حالات کے پیش ِ نظر رنگ آمیزی کی جاتی ہے یہاں تک کہاجاتا ہے کہ کچھ اسلام
دشمن طاقتیں پاکستان میں اقلیتوں میں خوف و ہراس، بے چینی اور
انتشارپیداکرنے کے لئے فنڈنگ کرتی ہیں اور پاکستان کو ایک ظالم سٹیٹ اور
اسلام کو ایک خوفناک مذہب پیش کرنے کے لئے پیش پیش رہتی ہیں لیکن وہ یہ ایک
تاریخی حقیقت کو فراموش کردیتے ہیں کہ اسلام تو پھیلاہی نرمی سے ہے اسلام
تلوارکے زورپر پھیلا ہوتا تو پھر جبرکے خاتمہ کے بعد لاکھوں منحرف ہوجاتے
جبکہ ایک عالمی سروے میں کہاگیاہے کہ اسلام قبول کرنے والوں کی تعدادمیں
برابر اضافہ ہوتا چلاجارہاہے جو اسلام کی حقانیت کا بین ثبوت ہے۔ اقلیتوں
کی نوعمربچیوں کاجبری مذہب تبدیل کرکے مسلمان لڑکوں سے شادی کے واقعات میں
کوئی حقیقت بھی ہے تو یہ یقینا ایک سنگین مسئلہ ہے حکومت کواسطرف توجہ دینے
کی ضرورت ہے اقلیتوں کے شکوک و شہبات اور تحفظات دورکرنے کے لئے ٹھوس
اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اور جو نوعمر لڑکے ،لڑکیاں اپنی مرضی سے بغیر کسی
جبر،دھونس کے اسلام قبول کرنا چاہیں اس پر پابندی نہ لگائی جائے ایسا کرنا
اسلامی روح کے منافی ہے
|