اس وقت پاکستان کی سیاست میں شدید گرما گرمی دیکھی جارہی
ھے لمحہ با لمحہ بدلتی صورتحال ہے۔ حکومتی اتحاد اور اپوزیشن اتحاد میں
تحریک عدم اعتماد بازی لے گئ اور یوں پاکستان کا ایک اور وزیراعظم اپنی مدت
پوری نھیں کرسکا۔ تاریخ گواہ ھے کہ آج تک پاکستان کا کوئی وزیراعظم اپنے
دورہ حکومت کی مدت مکمل نہیں کرسکا۔ گذشتہ چند دنوں کے درمیان عمران خان کو
بلیکمیل کرنے والی بیرونی قوتیں ابھر کر سامنے آتی جارھی ہیں۔ وزیراعظم
عمران خان اپنے دورہ اقتدار میں ملک کو جس راہ پر لے جانا چاھتے تھے اس میں
انھیں بڑی حد تک کامیابی ملنے کی یقین دھانی دے چکے تھے لیکن پھر کچھ
بیرونی سازشیں یکجا ھوگئیں اور عمران خان کی حکومت کو گرانے میں کامیاب
ھوگئیں۔ وزیراعظم نے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “جب ہم دیکھتے ہیں
ملک کے سارے کرپٹ مجرم لوگ اکٹھے ہو کر حکومت گرانے کی بات کرتے ہیں اور
اراکین قومی اسمبلی کے ضمیر خریدنے کی کوشش کرتے ہیں تو پاکستان کی قوم
انکا مقابلہ کرتی ہے۔ کسی مغربی ملک کے اندر کسی فرد کی ہمت نہیں ھے کہ وہ
ارکان پارلیمنٹ کی ضمیر فروشی کریں۔“ لیکن گذشتہ دنوں میں بڑی ڈھیٹائی کے
ساتھ یہ سب کچھ کیا گیا اور اس کا ہمارے ملک پاکستان کے معزز ججز صاحبان نے
کوئی نوٹس نہیں لیا۔ کیا ہماری اعلی عدلیہ نے بھی انصاف کے آگے ھاتھ کھڑے
کر دیے ہیں؟ کیا ہماری عدالتوں سے انصاف کی امید ختم ہو چکی ہے؟ یہ ایک
اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے جسکی بنیاد قائداعظم نے اسلام کے نام پر رکھی
تھی۔ معزز ججز صاحبان نے رات ١٢ بجے عدالت لگا کر یکہ طرفہ فیصلہ سنادیا۔
کیا قصور تھا عمران خان کا کہ اسں نے امریکہ کو ایبسلوٹلی ناٹ بولا تھا؟
کیا یہ عدالت بھی اسی سازش کا شکار ہونے جارہی ہے؟ کیا ہم بھی خود کو اس
سازش کے حوالے کرنے جارہے ہیں؟ کیا ان سب نےاپنے ضمیر فروش کردیے ہیں؟ کیوں
پاکستان کاقاضی انصاف نہیں کرسکا؟ کیوں یہ عدالت رات ١٢ بجے مقصود چپڑاسی
کے کیس میں نہیں لگی؟ یہی عدالت رات ١٢ بجے ماڈل ٹاؤن کیس میں کیوں نہیں
لگی؟ کاش یہ عدالت اس دن بھی رات ١٢ بجے لگتی جب یہ عوام پاکستان کے ہر
کونے سے سڑکوں پر نکلی تھی اور پو چھتی یہ عوام کیوں باہر سڑکوں پر نکلی ہے؟
کاش میرے ملک کا انصاف ایسا ہو کی دنیا دیکھتی رہ جاے، ایک مثالی انصاف ہو۔
عمران خان نے خود کو بیچا نہیں، اپنے آپ کو جھکایا نہیں نہ اپنی قوم کو
جھکنے دیا باقی لیڈرز کی طرح۔ جس شخص نے اپنی عوام کو بھکاری بنادیا وہ
کبھی ہمارا لیڈر نہیں ہو سکتا، وہ پاکستان کا وزیراعظم نہیں ہو سکتا۔ جو
کہتا ہے “Beggar's can't be the choosers“ تو جو لوگ سارا دن کوڑا اٹھانے
کے لئے تیار ہونگے وہ کبھی بھیک نہیں مانگے گیں اور تم کہتے ہو وہ بھیکاری
قوم ہے۔ عمران خان نے عوام کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا کہ: “جو اپنی قوم کے لئے
کھڑا ہوتا ہے مغرب اسکی عزت کرتا ہے۔ اور ہماری حالت یہ ہے کہ ہمارا
وزیراعظم امریکی صدر کے سامنے بیٹھتا ہے تو اسکی ٹانگیں کانپ جاتی ہیں، وہ
پرچی پر سے دیکھ دیکھ کر پڑھ رہا ہوتا ہے کہ کہیں کوئی ایسی بات منہ سے نہ
نکل جائے جس سے امریکی صدر ناراض ہوجائے۔ لیکن عمران خان وہ واحد وزیراعظم
ہے جس نے امریکہ کے صدر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا کہ اسکی پالیسی
ٹھیک نہیں ہےَ، ہم آزاد خارجہ پالیسی پر یقین رکھتے ہیں۔ کیا عمران خان کی
یہی غلطی ہے کہ انہوں نے امریکہ کو ایبسلوٹلی ناٹ بولا تھا۔ کیا اسی لئے
بیرونی قوتوں نے سارے چور ڈاکوں اس کے خلاف اکٹھے کر دیئے ہیں۔ یہ وہی
حکمران ہیں جنہوں نے اپنے دورہ حکومت میں پاکستان کو قرضے کے بوجھ تلے دبا
دیا اور قومی خزانہ خالی کرکے ساری لوٹی ہوئی دولت بیرون ملک لے گئے۔ جب
یہی حکمران اپنے دورہ حکومت سے ہٹے تھے تو قومی خزانے میں صرف دو ہفتے کے
ریزروز چھوڑ کر گئے تھے جو آج کہتے ہیں عمران ن خان نے قومی خزانہ خالی
کردیا ہے۔ عمران خان وہ واحد وزیراعظم ہے جو قومی خزانے میں 22 بلین ڈالر
چھوڑ کر گیا ہے۔ یہ وہی لیڈرز ہیں جنہوں نے قرض اتارو ملک سنوارو کے نام پر
تحریک چلا کر غریب بہن بیٹیوں کے جہیز کے پیسے تک لوٹ کر پاکستان سے باہر
بھیج دیئے، ایسے حکمران پاکستان سنواریں گے؟ یہ دیسں ہمارا ہے اوراسے ہم نے
عمران خان کے ساتھ مل کر سنوارنا ہے۔ ایسی امپورٹڈ حکومت ہمیں منظور نہیں
ہے، پاکستان کی عوام نے اس امپورٹڈ حکومت کو مسترد کردیا ہے۔ جس طرف رخ
کریں وہیں سے فلک شگاف نعروں کی گونج اٹھتی سنائی دیتی ہے کہ “امپورٹڈ
حکومت نامنظور“ پاکستان کی عوام نے دنیا کے ہر کونے سے نکل کر امپورٹڈ
حکومت کے خلاف یہ ثابت کردیا کہ وہ انہیں کسی صورت برداشت نہیں کریگے۔
پاکستان اور پاکستان سے باہر رہنے والی غیور قوم نے یہ ثابت کردیاہےکہ وہ
یہ کرپٹ ٹولااپنے اوپر مسلط نہیں ہونےدیں گے۔ عمران خان ایک دلیر لیڈر ہے
اوررہے گا، جو پاکستان کی عوام کے لئے لڑتا ہے، لیکن ڈرتا نہیں ہے نہ کسی
کی غلامی کرتا ہے۔ وہ اپنی قوم کو ایک عظیم قوم بنانے کا خواب لےکر نکلا
ہے، اسکی قوم کو بھیکاری کہنے والوں کا انجام یہ دنیا دیکھے گی۔
یورپ کی غلامی پر رضامند ہوا تو!!
مجھ کو تو گلہ تجھ سے ہے، یورپ سے نہیں ہے
عمران خان ان سب لوٹے اور ڈاکوؤں کو انکے منطقی انجام تک پہنچا کر رہے گا۔
عوام نے ثابت کردیا کہ وہ عمران خان کے ساتھ ہیں جو ملک کا پیسہ چوری کر کے
باہر لےکر جاتے ہیں یہ عوام ان کے ساتھ نہیں ہے، یہ عوام حق اور سچ کے ساتھ
ہے، پاکستانی ایک خدار قوم ہے۔ یہ وہی حکمران ہمارے سر پر مسلط ہو گئے ہیں
جو آج سے پہلے ایک دوسرے کے خلاف تھے۔ یہ وہی شہباز شریف ہے جو کہتا تھا کہ
میں زرداری کا پیٹ پھاڑ کر بھی ملک کی لوٹی ہوئی دولت واپس لے آؤں گا،
اوریہ وہی زرداری ہے جو کہتا تھا کہ ہم نے ن لیگ کے ساتھ مفاہمت کی ساری
کشتیاں جلا دی ہیں۔ آج وہی شہباز شریف زرداری کا پیٹ سی رہا ہے اور آج وہی
زرداری ن لیگ کی غدار کشتی میں بیٹھ گیا ہے۔ اس عدم اعتماد کو پاکستان کی
22 کروڑ عوام نے الیکٹ نہیں کیا بلکہ اسے سپریم کورٹ نے سلیکٹ کیا ہے۔ اس
معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچا کر رہے گا عمران
خان۔ پاکستان کی عوام نے اپنا لیڈر چن لیا ہے، پوری دنیا نے دیکھا کہ کس
طرح خلق خدا باہر نکلی ہے اور بتا دیا کہ یہ جنگ آزادی کی جنگ ہے کسی
اقتدار کی جنگ نہیں ہے یہ حقیقی آزادی کی جنگ ہے۔ کیا عمران خان کا قصور یہ
تھا کہ اس نے آزاد خارجہ پالیسی کی بات تھی، اس نے اسلام و فوبیہ کی بات
کی، اس نے غلامی سے بچنے کی بات کی؟ یہی قصور تھا اس کا، اسی لیے اس سازش
میں شامل سارا جہاں تھا۔ اس مراسلے کو اس وقت کی اپوزیشن نے دیکھنے سے کیوں
انکار کیا؟ وہ سازش تھی یا مداخلت تھی؟ جی جناب وہ ایک سازش تھی باقاعدہ
ایک پلینڈ سازش تھی۔ کیونکہ مراسلے میں واضح لکھا ہوا تھا کہ اگر تحریک عدم
اعتماد کامیاب نہ ہوئی تو اسکے سخت نتائج ہونگے۔ کیوں سپریم کورٹ آف
پاکستان نے اس پر کوئی نوٹس نہیں لیا۔ جسں انسان پر فرد جرم عائد ہونا تھا
وہ آج پاکستان کا وزیراعظم ہے اور اسکا بیٹا وزیراعلی ۔ کیوں سپریم کورٹ نے
اس فیصلے پر رات 12 بجے عدالت نہیں لگائی۔ پاکستان کی غیور قوم نے اپنا حق
مانگ لیا ہے۔ یہ عوام آٹا، چینی، آلو سے آگے نکل چکی ہے۔ یہ قوم ایک عزت
دار قوم ہے، غیرت کی ایک دن کی زندگی بے غیرتی کی سو سال کی زندگی سے بہتر
ہے- یہ شعور پاکستان کی عوام کو آگیا ہے اور یہ شعور پاکستان کی عوام کو
عمران خان نے دیا ہے۔ اس رات جس مرد قلندر کی ایک آواز پر پورا پاکستان
باہر نکلا اگر وہ خود باہر نکلتا تو عوام کا ٹھاٹھے مارتا سمندر ایک سونامی
کی طرح برپا ہوتا۔
آج ایم کیو ایم نے مہاجروں کاسودا کیا ہے، یہ وہی ایم کیو ایم ہے جو پی پی
پی کے خلاف سیاست کرتی تھی اور آج انہوں نے خود کو پی پی پی کی سیاسی گود
میں ڈال دیا ہے۔ مہاجر عوام کو فروخت کردیا ہے “mahajir's are not for
saleً“ ۔ پاکستانی قوم اپنا سر فخر سے نہیں اٹھا سکتی جب وہ راہول گاندھی
کا ٹوئٹ پڑھتی ھے کہ مودی صاحب اربوں کی ڈالر کی انویسٹمنٹ کس ملک کے خلاف
کررہے ہیں یہ تو ٹکے ٹکے میں بکنے والے لوگ ہیں، اپنے ضمیر کا سودا کرتے
ہیں۔ کس کے آگے بک رہے ہو جس نے تمہاری حکومت میں تمہاری ہی زمین استمعال
کرکے ڈرون حملے کیے۔ پاکستان کو ایک غلام قوم بنادیا ہے، Divide and Rule
کی پالیسی پر پوری امت مسلمہ کو تقسیم کردیا ہے- ایسے لوگوں کے ہاتھوں جب
بکتے ہو تو قوم کو کیا سمجھتے ہو کہ انہیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر رکھو
گے، یہ سوشل میڈیا کا دور ہے۔ یہ چند گھرانے ملک کے اوپر قابض ہو گئے ہیں
ایک کہتا ہے سندھ میرا ہے، ایک کہتا ہے پنجاب میرا ہے، ایک کہتا ہے مہاجر
میرا ہے، ایک کہتا ہے بلوچ میرا ہے۔ یہ سب پاکستانی ہیں اور ایک قوم ہے۔ یہ
قوم کہتی ہے آٹا، چینی، بجلی، پانی، گیس یہ سب بعد میں ہے پہلے آزادی ہے
پاکستان کی۔ عافیہ صدیقی کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے اور یہ انہی کے آگے
دلالی کررہے ہیں، نامنظور۔ دودھ کی نہریں بہادو، سونے کی سڑکیں بنادو، لیکن
جب اوپر ٹھپپا لگا ہوا ہو گا United States of America، امریکہ کی چھوٹی سی
گلی یہ بھی ہے جس کا نام پاکستان ہے تو ہم سر اٹھا کر کیسے جی پائیں گے۔
ابھی ہم سر اٹھا کر جینے ہی والے تھے ، امریکہ کو آنکھ دکھانے ہی والے تھے
کہ یہ لوگ پھر جا کر ضمیر کا سودہ کر آئے۔ ایسے لوگوں کے ساتھ اب پاکستان
کی عوام کا گزارہ نہیں ہو سکتا۔ عمران خان نے عوام کو شعور دے کر ایک قوم
بنا دیا اور یہ باشعور قوم اپنے حق کے لئے اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ وہ جاتے جاتے
اپنی قوم کو تو جگا گیا ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ باقی سب کو بھی ایکسپوز کر
گیا، آخر میں اپنی ڈائری اٹھائی اور چل دیا۔
|